کراچی (نوائے وقت رپورٹ) کراچی سٹی کونسل کے بجٹ اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے شدید ہنگامہ آرائی کی گئی جس سے اجلاس مچھلی بازار بن گیا۔ میئر ڈائس کے سامنے حکومت اور اپوزیشن ارکان کی ایک دوسرے سے تلخ کلامی اور تکرار بھی ہوئی۔ اپوزیشن کی جانب سے جعلی بجٹ نامنظور کے نعرے لگائے گئے اور بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دی گئیں۔ تاہم ہنگامہ آرائی کے دوران آئندہ مالی سال کا بجٹ کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔اپوزیشن نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے بجٹ پر دس نکاتی وائٹ پیپر جاری کردیا۔ وائٹ پیپر کے مطابق بلدیہ عظمی کراچی کا بجٹ مکمل طور پر اخراجاتی بنیاد پر بنایا گیا ہے اور بجٹ میں ریونیو کے تمام اکاؤنٹس کا تخمینہ انتہائی کم لگایا گیا ہے۔ وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک سے ایک ارب 85کروڑ روپے بلدیہ نے گزشتہ سال وصول کرنے تھے، اس سال بھی اس رقم کو برقرار رکھا گیا ہے، مرتضی وہاب جواب دیں کیالیکٹرک سے اتنی بڑی رقم کیوں وصول نہیں کی گئی۔ وائٹ پیپر میں کہا گیا ہے کہ کراچی میڈیکل کالج کے لئے ایک مرتبہ پھر وہی 50 کروڑ کی روایتی گرانٹ رکھی گئی ہے، رواں سال اس کالج کو یونیورسٹی بننا ہے، اتنے کم بجٹ سے یہ کام ممکن نہیں۔
سٹی کونسل کراچی کے اجلاس میں ہنگامہ، شور شرابے میں بجٹ منظور
Jun 25, 2024