قیادت و کارکنوں کی رہائی، سنی اتحاد کونسل کے ارکان کا پارلیمنٹ تاسپریم کورٹ مارچ 

اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ)سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے پارٹی قیادت اور کارکنوں کی رہائی کے لیے پارلیمنٹ تا سپریم کورٹ پیدل مارچ کیا اور ان کی رہائی کے لیے نعرے لگائے۔ سنی اتحاد کونسل اور پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمنٹیرینز نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے احتجاج کیا، ارکان قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ سے سپریم کورٹ تک پیدل مارچ کیا۔ احتجاجی مارچ میں بیرسٹر گوہر، اسد قیصر، علی محمد خان، ریاض فتیانہ، عاطف خان شامل تھے، ارکان نے بانی پی ٹی آئی کو رہا کرو کے نعرے لگائے، ممبران کی جانب سے ہاتھوں میں بینرز بھی اٹھائے گئے تھے۔ مظاہرے میں گفتگو کرتے ہوئے چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جج صاحبان بھی اپنے حق کے لیے سڑکوں پر نکل آئے تھے، تحریک انصاف کے قید کارکنان اور لیڈر شپ کو رہا کیا جائے، ہماری بہنیں اور خواتین پابند سلاسل ہیں انہیں فوری رہا کیا جائے۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پاکستان کی مشہور ترین شخصیت ہیں، بانی پی ٹی آئی کو فوری رہا کیا جائے، تین کروڑ ووٹر نے صرف عمران خان کو ووٹ دیا ہے۔ اسد قیصر نے کہا کہ ملٹری کورٹ کے حوالے سے اب تک نیا بینچ نہیں بنایا گیا، آج تک جو بے گناہ لوگ جیلوں میں ہیں ان کے حوالے سے کس کے سامنے جائیں، ابھی تک بے گناہ جیلوں میں قید لوگوں کے لئے انصاف کا دروازہ نہیں کھولا گیا، ان کے انصاف کے لئے کیا اب ہمیں اقوام متحدہ کے پاس جانا ہوگا؟ انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس سے ان لوگوں کو انصاف دلانے کی درخواست کرتے ہیں، چیف جسٹس بینج تشکیل دیں تاکہ بے گناہ جیلوں میں قید لوگوں کو انصاف مل سکے۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ امید ہے ہمیں ہماری 77 سیٹیں ملیں گی۔ سپریم کورٹ کے باہر گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے امیدواروں کی لسٹیں الیکشن کمیشن کو دی تھیں۔انہوں نے کہا کہ 13 جنوری کو سپریم کورٹ نے ہم سے نشان لے لیا تھا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وہ معاملہ آگے نہیں بڑھا۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آرٹیکل 51 کے مطابق کسی پارٹی کو جیتی سیٹوں سے زیادہ سیٹیں نہیں مل سکتیں، سیٹیں اس جماعت کو ملنی ہیں جن کا ووٹ ہو گا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ یہ مخصوص نشستیں ہماری پارٹی کا حق ہے، امید ہے ہمارے حق میں فیصلہ ہوگا۔صحافی نے سوال کیا کہ کہیں اعلامیہ جاری ہونے کی وجہ یہ تو نہیں کہ علی امین گنڈاپور کا پارٹی سے مقف الگ ہے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اعلامیہ اس لیے جاری نہیں ہوا کہ اسمبلی کارروائی کے باعث کور کمیٹی میٹنگ مکمل نہ ہو سکی، آپریشن سے متعلق پارٹی میں کسی کا مقف مختلف نہیں ہے،ہمارا مقف صرف اتنا ہے کہ پہلے معاملہ پارلیمنٹ میں لایا جائے، ہمیں بتایا جائے سیکیورٹی صورتِ حال کیا ہے کیا تھریٹ ہے۔صحافی نے سوال کیا کہ کیا علی امین گنڈاپور کہتے ہیں کہ آپریشن کا فیصلہ ہو چکا ہے جس پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ میری علی امین گنڈاپور سے کوئی بات نہیں ہوئی۔

ای پیپر دی نیشن