بیروت کے رفیق حریری انٹرنیشنل ایئرپورٹ میں لبنانی حزب اللہ کی جانب سے ہتھیاروں اور میزائلوں کو ذخیرہ کرنے کے بارے میں برطانوی اخبار ٹیلی گراف کی رپورٹ سے تنازع پیدا ہوگیا۔ اس کے بعد لبنانی وزارت ٹرانسپورٹ نے میڈیا کے پیشہ ور افراد اور سفیروں کے لیے ایئرپورٹ کے اندر فیلڈ ٹور منعقد کرکے برطانوی اخبار کی رپورٹ کی تردید کردی ہے۔اس دورے کے بیان کردہ ہدف کے باوجود بیروت ایئرپورٹ کی سکیورٹی نے صحافیوں کو ہوائی اڈے کے ایئر کارگو سینٹر میں داخل ہونے سے روک دیا۔ جس کی وجہ سے میڈیا کے پیشہ ور افراد نے میڈیا کوریج بھی روک دی، پھر معذرت کی گئی تو کوریج دوبارہ شروع کی گئی۔ العربیہ کے نمائندے کے مطابق بھی اس دورہ کے شرکا میں شامل تھے۔وزیر ٹرانسپورٹ نے ایران، یورپی یونین، فرانس اور مصر کے سفیروں سمیت سفارت کاروں کے ساتھ ہوائی اڈے کا دورہ مکمل کیا۔ الحادث ٹی وی کے ساتھ ایک سابق انٹرویو کے دوران ٹیلی گراف کے دفاعی ایڈیٹر کون کوگلن نے تصدیق کی کہ جن ذرائع سے اخبار نے ایئرپورٹ کے بارے میں معلومات حاصل کی ہیں وہ درست اور قابل اعتبار ذرائع ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بیروت ہوائی اڈے کے کارکنوں نے ہتھیاروں کو ذخیرہ کرنے کے خوف اور اس کی وجہ سے نشانہ بنائے جانے کے خوف کی بنا پر اخبار کو یہ بتایا تھاکوگلن نے کہا کہ مصنف کو یقین ہے کہ اس نے جن لوگوں کا انٹرویو کیا ہے وہ ہوائی اڈے کے اندر کیا ہو رہا ہے اس کے بارے میں اچھی طرح جانتے ہیں