فلسطینی زخمی کو جیپ میں رسیوں سے باندھ کر گشت کرانے کی ویڈیو، تحقیقات کا مطالبہ

اس دوران فلسطینی زخمی کا خون بہتا رہا اور وہ جیپ پر تڑپتا رہا۔ تاہم اسرائیلی فوجیوں اور فوجی حکام نے اس بےرحمانہ اور دہشت گردانہ عمل سے خود کو نہیں روکا بلکہ اس شہری کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد بھی شرمندگی کا اظہار نہیں کیا۔

اب کچھ دن گزرنے کے بعد پیر کو امریکی دفتر خارجہ نے اس واقعہ کو چونکا دینے والا قرار دیا ہے اور اسرائیل پر زور دیا ہے کہ اس واقعے کی تحقیقات کرائی جائیں اور ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے۔امریکی دفتر خارجہ کی نیوز بریفنگ میں ایک رپورٹر نے ترجمان سے پوچھا تھا 'کیا اسرائیلی فوج فلسطینیوں کو انسانی شیلڈ بنا کر استعمال نہیں کر رہی؟' اس پر میتھیو ملر نے کہا 'ہم نے ویڈیو دیکھی ہے۔ وہ بڑی چونکا دینے والی ہے ارو اس ططرح کا عمل مکمل طور پر ناقابل قبل ہے۔ انسانوں کو ڈھال بنا کر استعمال کہیں بھی نہیں کیا جانا چاہیے۔'میتھو ملر نے میزد کہا 'اسرائیلی فوج کو بہت تیزی سے اس واقعہ کی تحقیقات کرنی چاہیں کہ یہ کیسے پیش آیا اور تحقیقات میں جو بھی ذمہ دار قرار پائے اس کا احتساب ہونا چاہیے۔'واضح رہے فلسطینی زخمی کے ساتھ یہ دہشت گردانہ کارروائی مقبوضہ مغربی کنارے کی پناہ گزینوں کے جنین شہر میں کی گئی تھی۔ فلسطینی زخمی کو جیپ کے ساتھ رسیوں سے باندھا گیا تھا۔ادھر بین الاقوامی خبر رسآں ادارے 'روئٹرز' نے کہا ہے کہ فلسطینی زخمی کو باندھ کر شہر میں گھمانے کی یہ ویڈیو تصدیق شدہ ہے اورزخمی کا نام مجاہد عزمی ہے۔جب اسے فوجی جیپ پر باندھ کر لے جایا جا رہا تھا تو اس کے پاس سے دو ایمبولینسز بھی گزری تھیں۔اسرائیلی فوج کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی شہری اور اسرائیلی فوج کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں زخمی ہونے والا شخص مشتبہ تھا۔ جسے زخمی حآلت میں گرفتار کیا گیا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ویڈیو میں اسرائیلی فوجیوں کا نظر آنے والا طرز عمل اسرائیلی فوج کی اقدار کے مطابق نہیں ہے۔ اس واقعہ کی تحقیقات کی جائیں گی۔ نیز زخمی شخص کو طبی عملے کے پاس منتقل کر دیا گیا ہے۔میتھیو ملر نے کہا 'اسرائیلی فوج کے جاری کردہ بیان سے واضح ہوتا ہے کہ فوجیوں کو ایسے احکامات جاری نہیں کیے گئے تھے۔ نیز واقعہ کی تحقیقات کی جارہی ہیں اور ذمہ داروں سے نمٹا جائے گا۔'خیال رہے امریکہ و اسرائیلی حکام نے اس واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے ۔ لیکن واقعہ کی اب تک مذمت نہیں کی ہے

ای پیپر دی نیشن