اسلام آباد(میگزین رپورٹ)سربراہ فروغ درود وسلام تحریک قاری محمد یاسین نقشبندی قادری اوروائس چیئرمین مرکزی علما کونسل پاکستان صاحب زادہ سید سمیع اللہ حسینی نے کہا ہے کہ حضرت عثمان غنی کا شمار عشرہ مبشرہ میں ہوتا ہے ،ظہور اسلام کے وقت عمر مبارک36 برس تھی ۔سخاوت میں اپنا کوئی ثانی نہ رکھتے تھے، آپ حضور کریمؐ سے شدید محبت کرتے رسول اکرمؐ کی دو صاحبزادیاں حضرت رقیہ اور حضرت ام کلثوم یکے بعد دیگرے آپ کے عقد میں آئیں اسلئے آپ کو ذوالنورین کہا جاتا ہے۔ اٹھارہ ذواحجہ یوم خلیفہ سوم کی مناسبت سے گفتگو میںعلما ء کرام نے بتایا کہ مدینہ کے اکثر کنوں کا پانی نمکین تھا اور مسلمانوں کو میٹھے پانی کے حصو ل میں کافی تکلیف اٹھانی پڑتی تھی۔بیئررومہ کے قدیم کنوئیں کا پانی میٹھا تھا مگر وہ یہودی کی ملکیت تھی جہاں سے مہنگے داموں پانی فروخت ہوتا ۔حضور پاکؐ نے بیئر رومہ کو خرید کر وقف کرنے والے کو جنت کی بشارت سنائی تو حضرت عثمان نے بارہ ہزار درہم ادا کرکے پہلے کنوئیں کا آدھا حصہ خرید کر اور پھر مزید سہولت کیلئے 8ہزار دادا کر کے پورا کنواں خرید کر وقف کر دیا۔ قاری یاسین نقشبندی قادری اورصاحب زادہ سید سمیع اللہ حسینی نے کہا کہ فرشتے بھی جن سے حیا کریں ایسے مبارک شخصیت کو عثمان غنی کہتے ہیں۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ رسول کریمؐ گھر میں آرام
فرما رہے تھے، حضرت عثمان غنی نے آنے کی جازت طلب کی تو آپؐ اٹھ کر بیٹھ گئے اور اپنے کپڑے درست فرما لئے اور گفتگو فرمائی جب وہ چلے گئے تو پوچھنے پر رسول اللہ ؐنے ارشاد فرمایا میں اس شخص سے کیوں نہ حیا کروں جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہوں ۔ آپ کی شہادت سے امت میں اختلافات اور انتشار کا ایسا دروازہ کھلا جو آج تک بند نہ ہو سکا۔،آپ غنی،ذہین،نرم خو،معاملہ فہہم اور نہایت سمجھدار تھے،صبر و تحمل اور عفو درگزر ان کا خصوصی وصف تھا۔ شہادت عظمی کا یہ واقعہ 18ذالحجہ 35ھ کو پیش آیاتھا۔