چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ میثاقِ معیشت کے بغیر مسائل کا حل ممکن نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی لابیز کے خلاف حکومت کے ساتھ ہے۔قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ عوام کو روٹی کپڑا مکان، غربت اور مہنگائی میں کمی میں دلچسپی ہے. عوام امید رکھتے ہیں کہ ہم ذاتی مسئلے سائیڈ پر رکھیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف میثاقِ معیشت کی بات کی. میثاقِ معیشت کے بغیر مسائل حل نہیں ہو سکتے. اگر نیشنل اکنامک چارٹر بنانا ہے تو سب سے مشورہ کرنا ہوگا، یہاں بیٹھے دونوں طرف کے لوگوں سے بھی بات کرنی ہوگی. سیاسی مشاورت سے جو حل نکلتا ہے وہ زیادہ بہتر ہوتا ہے۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ اپوزیشن کو بھی دعوت دی جانی چاہیے تھی، ہم مشاورت کرتے تو ہماری سیاسی طور پر بھی جیت ہوتی اور معاشی طور پر بھی بہتر فیصلے لیتے، پاکستان کے معاشی حالات کسی سے ڈھکے چھپے نہیں۔چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا کہ دعا ہے وزیراعظم کی ٹیم اور ہم مل کر ملک کو ان حالات سے نکالیں، الیکشن میں معاشی لحاظ سے سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی کا تھا، ہم جب الیکشن لڑرہے تھے تو کہا جاتا 5سال پہلے معاشی حالات کیا تھے اور اب کیا ہیں؟ وزیراعظم نے چارٹر آف اکانومی کی بات کی، چارٹر آف اکانومی کہیں سے ڈکٹیٹ نہیں ہوسکتا۔ان کا کہنا تھا کہ ہر سال مہنگائی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے، ہمیں پتہ ہے عام آدمی کس طرح معاشی بوجھ اٹھاتا ہے، ہر سال مہنگائی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے،حکومت کی کوشش ہے مہنگائی کا مقابلہ ہو اور معاشی بحران سے ملک کو نکالا جائے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بجٹ میں 27فیصد اضافہ ہوا ہے. بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہمارے ملک کی غربت ختم کرنے میں اہم ہے. یہ پاکستان کی کامیابی ہے کہ ایسا منصوبہ لائے جس کو بیرون ملک بھی استعمال کیا جارہا ہے. بھارت میں حال ہی میں الیکشن ہوئے. بھارت میں بھی بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی طرح ایک منصوبہ پیش کیا گیا۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہمارا سیاسی فلسفہ ٹیکسیشن پر یقین رکھتا ہے.ہم کہتے تو ہیں غریبوں پر نہیں امیروں پر ٹیکسز لگائیں گے. افسوس کے ساتھ ہم ابھی تک ناکام رہے ہیں، گزشتہ حکومت کا پورا زور تھا کہ نیب اور ایف آئی اے کو استعمال کیا جائے.تاکہ ٹارگٹ حاصل کرسکیں، اگر یہ حکومت وہی طریقہ کار اپنائے گی تو ناکام رہے گی.ہمیں ایسی پالیسی لے کر آنی ہوگی جو کامیاب ہو، ایسی پالیسی لانا ہوگی جس سے ٹیکس اور ریونیو میں اضافہ ہو۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری پارٹی نے عوامی معاشی معاہدے کے مطابق الیکشن لڑا، آگے بڑھنے سے پہلے پرانے وعدوں پر عملدرآمد کیا جائے، وزیراعظم کی ابتدائی تقریر میں ہمارے چند پوائنٹ شامل تھے، ابھی تک ان چیزوں پر عملدرآمد نہیں ہوا، ابھی تک سترہ اٹھارہ وزارتیں ختم نہیں کی گئیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے تجویز کیا تھا کمپنیوں سے لے کر کسانوں کو ڈائریکٹ سبسڈی دی جائے. فرٹیلائزڈ کمپنیوں کو حکومت اربوں کی سبسڈی دلواتی ہے. وزیراعظم کو مشورہ ہے آگے قدم بڑھائیں ان بڑی بڑی لابیز کا مقابلہ کرنے کیلئے پیپلز پارٹی وزیراعظم شہبازشریف کے ساتھ ہے۔