امریکہ توانائی کے شعبے میں ساڑھے 12 کروڑ ڈالر دیگا‘ فوجی سازوسامان کی فراہمی پر اتفاق : شاہ محمود

واشنگٹن (ریڈیو مانیٹرنگ) امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بدھ کو ہونے والے سٹریٹجک مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ پریس کانفرنس میں ہلیری کلنٹن نے کہا کہ آج ہونے والے مذاکرات دونوں ملکوں کے مفاد میں ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی فوجیوں کی قربانیوں کی قدر کرتے ہیں۔ مذاکرات میں بہت اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ امریکہ پاکستان میں تین تھرمل بجلی گھر تعمیر کرنے کے معاہدے کرے گا۔ ان معاہدوں پر جمعرات کو دستخط ہو جائیں گے۔ پاکستان میں جمہوریت کو مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں پاکستانی مصنوعات کو امریکی منڈیوں تک رسائی دی جائے گی۔ پاکستان کی برآمدات میں اضافہ کے لئے سہولتیں فراہم کریں گے۔ پاکستان میں زراعت کی ترقی اور دیگر شعبوں میں ترقی میں معاونت کی جائے گی۔ پاکستانی مصنوعات کو نہ صرف امریکہ بلکہ عالمی منڈیوں تک رسائی دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو پاکستان کے توانائی کے بحران کا علم ہے اس شعبہ میں پاکستان کی بھرپور مدد کریں گے۔ توانائی کے شعبہ کے لئے 125 ملین ڈالر کی امداد دیں گے۔ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ پاکستان میں غریبوں کی مدد کے لئے اور غربت کے خاتمے کی کوششوں میں تعاون کیا جائے گا اس کے لئے جاری پروگرام بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لئے امداد دی جائے گی۔ پاکستان میں زراعت کا انفراسٹریکچر بھی بہتر بنانے میں تعاون کریں گے۔ مذاکرات میں پاک فوج کو جدید خطوط پر استوار کرنے پر بھی بات چیت ہوئی ہے اور اس سلسلے میں بھی تعاون کیا جائے گا۔ امریکہ پاکستان کو درپیش ہر چیلنج میں اس کے ساتھ ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ حالیہ مذاکرات سے بہت خوش ہیں ہمارے مذاکرات انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئے اور اب ہم دوستی کے ساتھ ساتھ پارٹنر شپ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک امریکہ تعلقات میں 180 ڈگری کی تبدیلی آئی ہے امریکہ اب پاکستان کے مسائل کو حل کرنے میں سنجیدہ ہے۔ دہشت گردی کے خلاف منصوبہ بندی اور حکمت عملی واضح ہے‘ مذاکرات میں پاکستان کی معیشت کی بہتری کے لئے کھل کر بات کی گئی ہے‘ امریکہ سے پاکستانی فوج کے لئے ساز و سامان کی خریداری کی درخواست کی گئی تھی جسے امریکہ نے قبول کر لیا ہے اور پاک فوج کو ضروی ساز و سامان اور اسلحہ ملنا شروع ہو جائے گا جو ابھی تک امریکہ نے روک رکھا تھا‘ انہوں نے کہا کہ امریکہ اب پاکستان کے دوست کے ساتھ ساتھ اس کا سٹرٹیجک پارٹنر بھی بننے جا رہا ہے اور وہ پاکستان کے مسائل کو سمجھنے لگا‘ مذاکرات ابھی جاری ہیں جو کل بھی ہوں گے او ر مزید امور کا احاطہ کیا جائے گا۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ پاکستان اپنے ہمسایوں سے اچھے تعلقات چاعتا ہے امید ہےہ بھارت اپنی پالیسی پر نظرثانی کرے گا‘ پاکستان مستحکم افغانستان کے حق میں ہے اور ایک آزاد و خودمختار اور مستحکم افغانستان کو اپنے لئے بہتر سمجھتا ہے۔
شاہ محمود / ہلیری
واشنگٹن (ریڈیو نیوز + نیوز ایجنسیاں) پاکستان اور امریکہ کے درمیان سٹرٹیجک مذاکرات شروع ہو گئے ہیں اور ان کا دوسرا دور آج ہو گا۔ ان مذاکرات میں دونوں جانب سے برسوں کی بداعتمادی کے خاتمے اور تعلقات کو مزید بہتر بنانے پر غور کیا جائے گا۔ بی بی سی اردو ڈاٹ کام کے مطابق امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے مذاکرات کے آغاز پر پاکستان ہم منصب شاہ محمود قریشی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ان مذاکرات کا منتظر تھا کیونکہ یہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات کے درمیان اگلا قدم ہے‘ انہوں نے کہا پاکستان اور امریکہ کے درمیان پہلے بھی بات چیت ہوئی لیکن وزرائے خارجہ کی سطح پر ایسے مذاکرات پہلی مرتبہ ہو رہے ہیں جن میں واضح اقدامات کا تعین کیا جائے گا‘ یہ ڈائیلاگ طویل عرصے تک جاری رہیں گے‘ اگلے مذاکرات کے لئے امریکی ٹیم اسلام آباد جائے گی۔ انہوں نے کہا پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات کے نئے دور کا آغاز ہوا ہے‘ پاکستان میرے دل کے قریب ہے‘ پاکستان کی سلامتی اور استحکام اولین ترجیح ہے۔ ہلیری کلنٹن کا کہنا تھا امریکہ پاکستان کی توانائی کے شعبے میں ضرورتوں سے آگاہ ہے‘ انہوں نے کہا مذاکرات میں طویل المدتی شراکت پر بات ہو گی۔ پاکستان کی جدوجہد ہماری جدوجہد ہے‘ پاکستان کی طرف ہمارا رویہ ماضی کے رویوں سے مختلف ہے‘ ہم حکومت کے ساتھ عوام سے بھی بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ اس موقع پر پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ابتدائی کلمات میں کہا پاکستان کو ان مذاکرات سے بہت امیدیں وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا یہ مذاکرات جنہیں اپ گریڈ کیا جا رہا ہے اس سے خطے کو فائدہ ہو گا۔ مذاکرات الزامات کا شکار بھی ہوں گے اور انہیں دھچکے بھی لگ سکتے ہیں لیکن اس وقت سیاسی خواہش موجود ہے جو ان مذاکرات کو آگے بڑھائے گی۔ ان کا کہنا تھا نائن الیون کے بعد پاکستان نے امریکہ کے ساتھ مل کر دہشت گردی کا مقابلہ کیا جس سے پاکستانی معیشت پر کافی بوجھ پڑا۔ انہوں نے کہا دونوں ملکوں کی شراکت طویل ہونی چاہئے جو پاکستان‘ امریکہ اور عالمی امن و سلامتی کے لئے ضروری ہے۔ پاکستان انتہا پسندی کے خاتمے کے لئے کردار ادا کرنے پر تیار ہے۔ انہوں نے کہا امریکہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے مثبت کردار ادا کرے۔ انہوں نے مزید کہا ہمیں امید ہے ہمیں بھی توانائی کے اہم وسائل میں غیر امتیازی رسائی حاصل ہو گی تاکہ ہم بھی اپنے صنعتی‘ معاشی منصوبوں کو آگے بڑھا سکیں۔ انہوں نے کہا تعلیم کا شعبہ جو انتہائی اہم ہے اس کے لئے بھی وسائل مہیا کئے جائیں۔ انہوں نے کہا ہم مل کر مضبوط معاشی شراکت داری قائم کر سکتے ہیں جس کی بنیاد تجارت میں اضافے اور منڈی میں رسائی پر ہو تاکہ ہم پاکستان میں معاشی مواقعوں کو وسعت دے سکیں اور انتہا پسندی کا خاممہ کر سکیں۔ خبرررساں اداروں رائٹرز اور اے پی کے مطابق ان مذاکرات میں جوہری تعاون اور سکیورٹی جیسے معاملات پر دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے‘ اوباما انتظامیہ کے اہلکار اس پر خاموش ہیں کہ امریکہ‘ پاکستان کو جوہری طاقت تسلیم کرنے اور ایٹمی توانائی کے معاملات پر کس طرح کا ردعمل ظاہر کرے گا۔ رائٹرز کے مطابق پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے میں ایک تقریب کے دوران کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ یہ مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں جبکہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا تعلقات کو مزید فروغ ملنا حاہئے لکین جادو کے کسی ڈنڈے کی توقع نہ کی جائے جو راتوں رات سب کچھ بدل دے گا اور عشروں پرانی بداعتمادی کی فضا ختم ہو جائے گی۔ اے پی پی کے مطابق دو روزہ مذاکرات کے دوران پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کر رہے ہیں جبکہ وفد میں جس میں وزیر دفاع چودھری احمد مختار اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے علاوہ وزارت خارجہ، تجارت، خزانہ، زراعت اور پانی وبجلی کے اعلیٰ حکام شامل ہیں۔ امریکی وفد کی قیادت وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کر رہی ہیں جس میں امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس اور جائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی کے چیئرمین ایڈمرل مائیک مولن کے علاوہ دیگر اعلیٰ حکام شامل ہیں۔ ثناءنےوز کے مطابق پاکستان اور امریکہ کے درمیان سٹرٹیجک مذاکرات میں دونوں جانب سے برسوں کی بداعتمادی کے خاتمے اور تعلقات کو مزید بہتر بنانے کا عزم کیا گیا ہے۔ مذاکرات کے پہلے دور کے دوران شاہ محمود قریشی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا امریکہ پاکستان کے ساتھ سٹرٹیجک مذاکرات کا منتظر تھا کیوں کہ امریکہ ان مذاکرات کے ذریعے پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید آگے بڑھانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا پاکستانی مشکلات سے آگاہ ہیں اسے ہر سطح پر مدد فراہم کریں گے۔ پاکستان کے ساتھ اس سے پہلے بھی مذاکرات ہوتے رہے ہیں لیکن ان کے فوائد سامنے نہیں آ سکے تاہم اب اوباما انتظامیہ نے پاکستان کے ساتھ ایک نئے عزم کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا ہے جسے دونوں ممالک آگے بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا امریکہ کو پاکستان کی مشکلات کا احساس ہے بجلی کئی کئی گھنٹے بند رہتی ہے‘ نوجوانوں کو روز گار نہیں ملتا۔ پاکستان اس وقت دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فرنٹ لائن سٹیٹ کا کر دار ادا کر رہا ہے اور اس جنگ میں پاکستانی افواج، حکومت اور عوام نے بے شمار قربانیاں دی ہیں جن کا ادراک ہونا چاہئے، اس جنگ کے نتیجے میں پاکستان کے اندر سکولوں میں، بازاروں میں خود کش حملے ہوئے ہیں جہاں پاک، فوج کے جوانوں سمیت عام شہری مارے گئے ہیں ان میں بچے اور عورتیں بھی شامل ہیں اس لئے پاکستانی عوام نے اس جنگ میں حوصلے اور ہمت سے ایک غیر معمولی کر دار ادا کیا ہے۔ اس جنگ میں پاکستانی عوام نے غیر معمولی یکجہتی کا مظاہرہ کیا جبکہ حکومت نے طالبان رہنماﺅں کو گرفتار کر کے جرات اور ہمت کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا امریکہ پاکستان کی توانائی کے شعبے میں ضرورتوں سے بخوبی آگاہ ہے مذاکرات میں طویل المدتی شراکت داری پر بات ہو رہی ہے ۔ پاکستان اس وقت دنیا میں امن و سلامتی کے لئے جدوجہد کر رہا ہے ہم اس جدوجہد میں اس کے ساتھ ہیں پاکستان کی طرف ہمارا رویہ ماضی کے رویوں سے مختلف ہے اس کے لئے اوباما انتظامیہ نے ایک نئی راہ لی ہے۔ ہم پاکستانی حکومت کے ساتھ بات چیت کر نا چاہتے ہیں اور اسے بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستان کا استحکام و ترقی امریکہ کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا امریکہ کیری لوگر بل کے ذریعے پاکستان کی سماجی، سیاسی اور معاشی مسائل کے حل کے لئے پہلے ہی اقدامات اٹھا چکا ہے۔ ہم پاکستان کا مکمل ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہا امریکہ پاکستان کے ساتھ باہمی اعتماد کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتا ہے۔ امن و سکیورٹی کے لئے پاکستان کا مرکزی کر دار نہایت ضروری ہے اب دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کا ایک نیا دور شروع ہوا ہے۔ ہم یہ مذاکرات صرف پاکستانی حکومت کے ساتھ ہی نہیں اس کے عوام کے ساتھ بھی کر رہے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان بداعتمادی کی فضا ختم ہو اور عوام کے درمیان رابطے اور اعتماد کی فضا بڑھے۔ دونوں ممالک کے طلبہ کے درمیان تعلقات استوار ہوں۔ شہریوں کے درمیان تعلقات استوار ہوں۔ انہوں نے کہا میں نے پاکستان کا دورہ اسی تناظر میں کیا تھا جب پاکستان گئی تو وہاں کے عوام کی مشکلات کا احساس ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لئے پاکستان کی کوششوں اور قربانیوں کا ادراک کرتے ہیں اب پاکستان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے یہ بات درست ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان بعض معاملات میں بداعتمادی پائی جاتی ہے۔ تاہم ہم اس بداعتمادی کو ختم کر کے آگے بڑھنا چاہتے ہیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس موقع پر کہا پاکستان اور امریکہ قریبی اتحادی رہے ہیں۔ نائن الیون کے بعد دونوں ملکوں نے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خلاف تعاون کیا۔ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کردار کا جواب خودکش حملوں کی صورت میں ملا، عالمی امن کے قیام کے لئے پاکستان کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان کے ہزاروں شہری غیر ملکی سپانسر سے سبوتاژ کا شکار ہوئے۔ پاکستان اور امریکہ نے جب بھی مل کر کام کیا دونوں ملکوں کے ساتھ دنیا کو بھی فائدہ ہوا۔ وسیع البنیاد طویل المیعاد پارٹنر شپ پاکستان، امریکہ اور عالمی سکیورٹی اور خوشحالی کے لئے اہم ہے۔ انہوں نے کہا وقت آ گیا ہے کہ 21ویں صدی کے لئے جدید طریقے سے کام کریں پاکستان 17 کروڑ لوگوں کے وسائل سے بھرپور ملک ہے اور حکومت دہشت گردی کو شکست دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا صدر اوباما کی پاکستان کے بارے میں پالیسی قابل قدر ہے۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے امریکہ سے تعمیری کردار ادا کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا امریکہ پاکستان میں توانائی کے بحران کے خاتمے کے لئے توانائی تک بلاامتیاز رسائی دے۔ مشکلات کے باوجود دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھی جائے گی۔ انہوں نے امریکہ پر زور دیا کہ ہم پارٹنر شپ چاہتے ہیں اور یہ پارٹنر شپ برابری کی بنیاد پر ہو پاکستان امریکہ کے مفادات کے تحفظ کے لئے مل کر کام کرتا ہے تو پاکستان کے مفادات بھی امریکہ کو اتنے ہی عزیز ہونے چاہیں‘ انہوں نے مثال دے کر کہا کہ انرجی پاکستان کا مسئلہ ہے اور پاکستان کو بلاامتیاز انرجی تک رسائی دی جائے۔
مذاکرات / پریس کانفرنس

ای پیپر دی نیشن