عالمی یوم انسداد تپدق اور تحریک پاکستان

Mar 25, 2013

نذر الاسلام خورشید

دنیا بھر میں ہر سال24 مارچ کو انسداد تپدق کا عالمی دن منایا جاتا ہے، سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر متعدد ادارے اور شعبے تپ دق کی روک تھام کےلئے ڈاکٹروں کے تعاون سے اپنی فلاحی مہم چلاتے ہیں۔ تاہم پاکستان میں اس یوم کی خصوصی اہمیت ہے۔ جہاں پاکستان اینٹی ٹی بی ایسوسی ایشن جیسے ادارے اس سلسلے میں سرگرم عمل ہیں۔ بابائے قوم کی ہمشیرہ مادر ملت فاطمہ جناح کو بہت بڑا کریڈٹ جاتا ہے کہ انہوں نے اپنی بطور ڈینٹسٹ پریکٹس چھوڑ کر قبل از آزادی اپنے برادر عزیز کی اس محنت اور لگن سے مدد کی کہ انہیں پاکستان حاصل کرنے کی جدوجہد میں کامیاب و کامران بنایا جس کے ایک ہی سال بعد قائداعظم موذی مرض کا شکار ہو کر ا نتقال کر گئے۔ آخری وائسرائے لارڈ ماﺅنٹ بیٹن نے بھی قائداعظم کی وفات کے بعد ایک بیان میں کہا تھا کہ ”اگر مجھے علم ہو جاتا کہ مسٹر جناح کو ٹی بی کا مرض لاحق ہے تو شاید میں برٹش گورنمنٹ اور ہندوﺅں کو ہندوستان کی آزادی میں دو سال تاخیر سے قائل کر دیتا“ قائداعظم کی پیاری ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح نے اپنی زندگی کے مقاصد میں اگر حقیقی جمہوریت کی بحالی اور قومی ترقی اور خوشحالی کے حصول کو شامل کیا تو ساتھ ہی ساتھ پاکستانی عوام کو ایک صحت مند اور توانا قوم کی حیثیت سے بھی دیکھنا چاہتی تھیں اور ان کا کہنا تھا کہ واقعی تپدق جیسا مرض اس مملکت کے عوام کو لاحق امراض میں اہم حیثیت رکھتا ہے۔ انہیں 1955ءمیں لاہور کی مخیر اور درد دل رکھنے والی25 شخصیات کی جانب سے اپنے خرچ پر قائم کردہ ٹی بی اینڈ چیسٹ کلینک کے افتتاح کی دعوت دی گئی جسے انہوں نے بخوشی قبول کیا اور اپنی تقریر میں فرمایا کہ ”پاکستان میں صحت عامہ جیسی عظیم نعمت کے حصول میں تپدق جیسا مرض بہت بڑی رکاوٹ ہے جسے ختم کرنا ہمارا فرض اولین ہونا چاہئے“۔ محترمہ نے منتظمین کلینک کو ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا اور اپنی جیب سے بھاری رقم بھی بطور مالی امداد عطا کی۔ اپریل 1956ءمیں اس ٹی بی کلینک کی کرتا دھرتا شخصیات نے ملک بھر کو تپدق سے پاک کرنے کا بڑا اٹھا کر پاکستان میں اینٹی ٹی بی ایسوسی ایشن کے نام سے ایک تنظیم کی داغ بیل ڈال دی اور رسم افتتاح کےلئے بھی محترمہ فاطمہ جناح ہی کو دوبارہ دعوت دی۔ محترمہ نے نہ صرف ایسوسی ایشن کی رسم افتتاح ادا کی بلکہ سرپرست اعلیٰ کی ذمہ داری سرانجام دینے کی درخواست بھی قبول کر لی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان کے عظیم برادر عزیز قائداعظم کے خصوصی معالج ڈاکٹر سید ریاض علی شاہ کو تنظیم کا پہلا صدر منتخب کر لیا گیا جبکہ دیگر ایسی شخصیات کو بھی بڑے بڑے عہدے دیئے گئے۔ قائداعظم کی ہمشیرہ محترمہ کی سرپرستی میں قائم شدہ یہ ایسوسی ایشن نصف صدی سے زائد عرصے سے اپنے نصب العین کے حصول کےلئے محض عطیات اور رضا کارانہ خدمات انجام دینے والے اصحاب کے اشتراک سے اپنا کام بخوبی چلا رہی ہے اور خدا تعالیٰ کے فضل و کرم سے وطن عزیز کے چاروں صوبوں سے تپدق جیسی موذی بیماری کی روک تھام کےلئے کام کر رہی ہے اور کامیابیوں اور کامرانیوں سے ہمکنار ہو رہی ہے۔ اسی جدوجہد کا نتیجہ یہ ہے کہ نصف صدی قبل ملک کی جتنی آبادی اس مرض کا شکار ہوتی تھی اب اس کی تعداد ایک تہائی رہ گئی ہے اور ایک خوش آئند بات یہ بھی ہے کہ پہلے ٹی بی کو لاعلاج مرض کہا جاتا تھا جب کہ گزشتہ چند برسوں سے یہ قابل علاج ہو چکی ہے اور مریض اگر باقاعدگی سے دوا لیتا رہے تو صرف چھ ماہ کے عرصہ میں تندرست ہو سکتا ہے۔ رضاکارانہ خدمات انجام دینے اور درد دل رکھنے والی شخصیات کے عطیات سے چلنے والی پاکستان اینٹی ٹی بی ایسوسی ایشن کی ملک بھر میں سو سے زیادہ شاخیں قائم ہیں اور مریضوں کی تشخیص اور مفت ادویات اور لیبارٹری ٹیسٹ کےلئے ایک ہزار سے زائد امدادی مراکز کام کر رہے ہیں۔ جہاں ہر ماہ ہزاروں مریض مفت طبی سہولتوں سے مستفید ہوتے ہیں۔ ایسوسی ایشن کے صدر چودھری محمد نواز اور دیگر عہدیدار بلاتنخواہ رضاکارانہ خدمات کی انجام دہی میں مصروف ہیں اور مادر ملت اور قائداعظم کے معالج ڈاکٹر ریاض علی شاہ مرحوم کا لگایا ہوا یہ پودا ایک گھنا سایہ دار شجربن چکا ہے۔

مزیدخبریں