یوم پاکستان .... خاکِ وطن کو سرمہ بنانے کا دن

آج سے 73 سال قبل لاہور میں قرارداد پاکستان کی منظوری اسلامیان ہندکے اس عزم کا اظہار تھا کہ نہ تو وہ متعصب ہندوﺅں کے ساتھ مزید رہنا چاہتے ہیں اور نہ ہی انہیں انگریز سامراج کا اقتدار قبول ہے۔ تاریخ عالم نے یہ منظر پہلے کبھی نہ دیکھا تھا کہ ایک سیاسی جماعت نے بغیر کسی غیر ملکی امداد یا گولی چلائے محض جمہوری جدوجہد کے ذریعے ایک مملکت حاصل کر لی اور اس کے مقابلے میں انگریز حکومت کا جبر و قہر‘ بالا دست ہندو اکثریت اور ناعاقبت اندیش قوم پرست مسلمان سبھی شکست کھا گئے۔ قائداعظم محمد علی جناحؒ اور قائد ملت لیاقت علی خانؒ کی شہادت کے بعد فوجی آمریتوں اور جمہوریت کی نام لیوا حکومتوں نے اس ملک کے ساتھ جو کھلواڑ کیا‘ اس سے تمام لوگ واقف ہیں۔ عوام کے استحصال پر کمربستہ ایک مخصوص طبقے نے اقبالؒ اور قائدؒ کے پاکستان کو یرغمال بنارکھا ہے۔ پاکستانی قوم کی فلاح اور نجات اسی میں ہے کہ وہ علامہ محمد اقبالؒ اور قائداعظمؒ کے فکر و عمل کی طرف از سر نو رجوع کرے تاکہ قیام پاکستان کے مقاصد کے مطابق اس ملک کو ایک جدید اسلامی‘ فلاحی و جمہوری ریاست بنایاجا سکے۔ نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ 23 مارچ کو تجدید عہد کا دن سمجھتا ہے اور اسے بڑے تزک و احتشام سے منانے کا اہتمام کرتا ہے۔ اس بار بھی قرارداد پاکستان کی منظوری کے 73 سال مکمل ہونے پر اس تاریخی قرارداد سے آگہی اور اس کے مقاصد کو اجاگر کرنے کیلئے ایک خصوصی تقریب منعقد کی گئی جس میں مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں خواتین و حضرات اور طلبا و طالبات شریک ہوئے۔ تقریب سے قبل ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور کے سامنے ”دی کاز وے سکول‘شالیمار ٹاﺅن‘لاہور“ کے طلبا وطالبات پر مشتمل بینڈ موسم بہار کے خوش رنگ پھولوں کی خوشبو سے مہکتی فضا میں ملی نغموں کی دھنیں بکھیررہا تھا جنہیں حاضرین نے بڑے انہماک سے سنا اور سراہا۔ جب محترم مجید نظامی جب کارکنان تحریک پاکستان کے ہمراہ پرچم کشائی کے لیے تشریف لائے تو اس بینڈ نے استقبالیہ دھن بجا کر اُن کاخیر مقدم کیا۔ کارکنان تحریک پاکستان اور دیگر شرکاءنے جناب مجید نظامی کے ہمراہ پرچم کشائی کی رسم ادا کی جس کے دوران اُن پر گل پاشی بھی کی گئی۔ اس موقع پر کشمیری رہنما مولانا محمد شفیع جوش نے ملک و قوم کی سلامتی‘ استحکام و ترقی کے لیے دعاکرائی۔ بعد ازاں جناب مجید نظامی اور دیگر اکابرین نیز نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ‘ تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ، تحریک تکمیل پاکستان، پاکستان ورکرز کنفیڈریشن، آل پاکستان پرائیویٹ سکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن ‘ تنظیم خدمت خلق اور مسلم لیگی کارکنان و عہدیداران نے مادر ملتؒ پارک میں واقع شہدائے تحریک پاکستان کی یادگار پر پھولوں کی چادریں چڑھائیںاور تحریک پاکستان کے شہداءو کارکنان کے بلندی¿ درجات کے لیے بارگاہ رب العزت میں ہاتھ بلند کیے۔ اس کے بعد تمام شرکاءوائیں ہال میں اکٹھے ہوئے جہاں جناب مجید نظامی کی زیر صدارت تقریب کا باقاعدہ آغاز ہوا۔نظامت کے فرائض نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے سنبھالے۔ تلاوت قرآن مجید کے بعد ممتاز نعت خواں الحاج اختر حسین قریشی نے خالد محمود نقشبندی کی شہرہ¿ آفاق نعت ”کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ‘نہ بندگی میری بندگی ہے....یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے“ بڑ ے پر سوزلہجے میں سنا کر حاضرین پررقت طاری کر دی جبکہ معروف نعت گو شاعر سرورحسین نقشبندی نے بڑے والہانہ انداز میں مفکر پاکستان حضرت علامہ محمد اقبالؒ کا کلام ”نہ تو زمیں کیلئے ہے نہ آسماں کےلئے....جہاں ہے تیرے لیے تو نہیں جہاں کے لیے“ سنا کر شرکاءکے دل موہ لیے۔اس مرحلے پر قائداعظمؒ کی قیادت میں تحریک پاکستان کو منزل مراد سے ہمکنار کرنے والے گولڈ میڈلسٹ کارکنوں کو پوری پاکستانی قوم کی طرف سے اظہار سپاس کے طور پر سرخ گلابوں کے ہار پہنائے گئے۔ یوم پاکستان کی اس خصوصی تقریب سے جناب مجید نظامی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم سب کے لیے بڑی خوشی کا دن ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ علامہ محمد اقبالؒ نے پاکستان کا وژن دیا اور انہوں نے ہی لندن میںوکالت میں مصروف قائداعظمؒ کو قائل کیا کہ وہ ہندوستان واپس آکر مسلمانوں کی تحریک آزادی کی باگ ڈور سنبھالیں ۔ انگریز وائسرائے لارڈ ماﺅنٹ بیٹن اور ہندو کانگریس کی سر توڑ مخالفت کے باوجود قائداعظمؒ کی ولولہ انگیز قیادت میں مسلمانوں نے پاکستان کی صورت اپنے لیے ایک الگ وطن حاصل کر لیاتاہم ہماری نالائقیوں کے باعث ایک کے دو پاکستان بن گئے۔ بھارت کے فوجیوں پر مشتمل مکتی باہنی نے مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں بڑا گھناﺅنا کردار ادا کیا۔ اغیار کی طرف سے آج باقی ماندہ پاکستان کے بھی حصے بخرے کرنے کی سازشیں کی جا رہی ہیں ۔ بلوچستان کے ہنگامہ خیز حالات اسی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ کراچی میں کسی کی جان و مال محفوظ نہیں ہے۔ مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ ان حالات میں پاکستان کی خالق جماعت مسلم لیگ کئی حصوں میں تقسیم ہے۔ شیخ رشید کے بعد مشرف صاحب نے بھی اپنی مسلم لیگ بنا لی ہے۔ نواب اکبر بگٹی کے پوتے شاہ زین بگٹی کا کہنا ہے کہ مشرف اُس کے دادا کا قاتل ہے‘لہٰذا وہ اسے قتل کر دیں گے۔ ان کے چچا نے اُسے قتل کرنےو الے کو ایک ہزار ملین روپے انعام دینے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اس سے اندازہ کر لیں کہ پاکستان واپس آکر مشرف کس قدر محفوظ ہوگا۔ ہمیں ایوب خان، یحییٰ خان، ضیاءالحق اور پرویز مشرف کی صورت ایسے لوگوں سے واسطہ پڑا ہے جنہوں نے پاکستان کو ایک اسلامی فلامی جمہوری مملکت بنانے کے بجائے ڈکٹیٹروں کا ملک بنا دیا ۔ میں تو ذوالفقار علی بھٹو کو بھی اسی صف میں شامل کرتا ہوں کیونکہ وہ بھی ایک سویلین مارشل لاءایڈمنسٹریٹر بن بیٹھا تھا ۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہم ایٹمی طاقت ہیں مگر اس کے باوجود امریکہ کی تابعداری میں مصروف ہیں۔ بھارت ہمارا ازلی دشمن ہے مگر ہم اُسے تجارت کےلئے پسندیدہ ترین ملک قرار دینے کیلئے بے تاب ہیں۔ ان حالات میں آپ خودہی سوچیں کہ ہم پاکستان کو قائدؒاور اقبالؒ کا پاکستان کیسے بنا سکتے ہیں۔ دوران تقریب مقررین و حاضرین نے جناب مجید نظامی کو روزنامہ نوائے وقت کی 73ویں سالگرہ پر مبارکباد بھی پیش کی۔ تقریب سے کارکن تحریک پاکستان کرنل (ر) امجد حسین سید، سرتاج عزیز ، پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد ، بیگم بشریٰ رحمان اور نظریہ¿ پاکستان ٹرسٹ کے چیف کوآرڈی نیٹر میاں فاروق الطاف نے بھی خطاب کیا۔

ای پیپر دی نیشن