کراچی(سالک مجید+نوائے وقت نیوز+نیوز ایجنسیاں) سابق صدر پرویز مشرف اپنی خود ساختہ جلاوطنی ختم کرکے ساڑھے 4 سال بعد وطن واپس پہنچ گئے کراچی ائرپورٹ پر آل پاکستان مسلم لیگ کے کارکنوں نے ان کا استقبال کیا تاہم سکیورٹی کے باعث پہلے مزار قائد پر ہونے والا جلسہ اور گزشتہ روز ایئرپورٹ پر ہونے والی پریس کانفرنس بھی ملتوی کردی گئی۔ وہ اب پرسوں چک شہزاد میں پریس کانفرنس کریں گے۔جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کہا ہے کہ جس پاکستان کو چھوڑ کر گیا تھا وہ کہاں گیا،میں آج واپس آگیا ہوں،فوج میں شمولیت کے وقت قسم اٹھائی تھی کہ پاکستان کی حفاظت کرونگا،کراچی کی زندگی،روشنی اور امن واپس لاﺅنگا،میری سیاسی کوششوں میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں ،سکیورٹی پر بھروسہ نہیں اپنی سکیورٹی ساتھ ہوگی،میں کسی سے نہیں ڈرتا،مجھے ڈرایا جارہا تھا،قتل کی دھمکیاں دینے والوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ میں سید ہوں ،کامیابی ہمیں ہی ملے گی۔وہ کراچی ائیر پورٹ پر اسقبال کے لیے آنے والے کارکنوں سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ واپس نہیں جاﺅنگا۔ اب میں پورے پاکستان میں جلسے کرونگا اور کارکنان کا جوش و جذبی اسی طرح رہا تو کامیابی ہمیں ہی ملے گی۔ان کا کہنا تھا کہ میں آج واپس آگیا ہو اور وہ لوگ کہاں گئے جو کہتے تھے کہ میں واپس نہیں آﺅنگا،میں اللہ کی ذات کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتا ،مجھے ڈرایا جارہا تھا۔آج بھی میں ملک کی حفاظت کے لیے واپس آگیا ہوں اور اب میں حکومت کے کہنے پر نہیں بلکہ دھرتی اور عوام کے کہنے پر جاں خطرے میں ڈال کر ملک کی حفاظت کے لیے واپس آیا ہوں۔انہوں نے کہا کہ کچھ عناصر دھمکیاں دے رہے کہ وہ مجھے قتل کردینگے یہ عناصر وہ ہیں جو خود کو سب سے بہتر مسلمان سمجھتے ہیں تو میں ان سے کہتا ہوں میں انہیں اندازہ نہیں ہے کہ میرا اسلام سے لگاﺅ کیا ہے۔پرویز مشرف کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ آج 4سال بعد میں خوبصورت ملک پاکستان کے خوبصورت شہرکراچی میں واپس آیا ہوں ،میں پوچھتا ہو ں کہ جس پاکستان کو میں چھوڑ کر گیا تھا وہ پاکستان کہاں ہے ،عوام کی صورتحال دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے ،کراچی سندھ ،بلوچ،پنجابی،پٹھان،بہاری اور بنگالی سب ہے وہ آپس کی لڑائیاں بند کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں جس پاکستان کو چھوڑ کر گیا تھا اس پاکستان کو ،کراچی کی زندگی ،روشنی اور امن کو واپس لاﺅنگا۔ انہوں نے کہا کہ غریب عوام کے بے روزگاری، مہنگائی اور دہشت گردی میں کچلا جا رہا ہے، قوم کو بچانے کیلئے آگیا ہوں۔اللہ کی ذات کے سوا میں کسی سے نہیں ڈرتا اور وطن لوٹ آیا ہوں اور اب پاکستان میں رہوں گا لیکن یہ وہ پاکستان نہیں ہے جو 5سال پہلے میں چھوڑ گیا تھا آج کراچی میں روزانہ لاشیں گرتی ہیں میرا نعرہ ہے کہ ”ہم بچاکے رہیں گے پاکستان“۔ اس موقع پر آل پاکستان مسلم لیگ کے عہدیداروں اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے ان پر گلاب کے پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور ان کی حمایت میں فلک شگاف نعرے لگائے۔جنرل مشرف نے دبئی سے کراچی سفر کے دوران جہاز میں نوائے وقت کے استفسار پر بتایا کہ وطن واپسی پر بے حد خوش اور جذباتی ہوں۔ نوازشریف کو پاکستان آنے پر واپس سعودی عرب بھیجنے کا فیصلہ درست تھا اس پر مجھے آج بھی کوئی افسوس نہیں کیونکہ وہ تو تحریری معاہدہ کر کے خود پاکستان سے گئے تھے۔ دوران پرواز پرویز مشرف نے اکیلے صہیبا مشرف کے ہمراہ جہاز کے اگلے حصے بزنس کلاس میں سفر کیا اور پھر پارٹی عہدیداروں کے ہمراہ پورے جہاز کا چکر لگایا تمام مسافروں سے فرداً فرداً ملے مصافحہ کیا۔ کراچی ائرپورٹ پر سکیورٹی کے غےر معمولی انتظامات کےے گئے تھے ۔ ائرپورٹ پر پولیس اور سکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد تعےنات تھی جبکہ بلند عمارتوں پر سنائپرز تعینات کیئے گئے تھے۔ جناح انٹرنیشنل ائرپورٹ ذرائع کے مطابق کسی بھی ممکنہ دہشت گردی کے واقعہ سے نمٹنے کیلئے اے ایس ایف اور سکائی مارشل کی نفری میں اضافہ کردیا گیا تھا جبکہ دوسری جانب ہوائی اڈے اور اطراف کے علاقوں میں پولیس اور رینجرزکی بھاری نفری بھی تعینات کی گئی تھی۔ پاکستان روانگی سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سابق صدر کا کہنا تھ کہ کئی اَن دیکھے اور نامعلوم خطرات اور دھمکیاں موجود ہیں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے مسائل ہیں قانونی معاملات بھی ہیں لیکن میں تمام تر خطرات مول لیکر پاکستان جارہا ہوں اور ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہوں۔ روانگی کے موقع پر کہا کہ جس کے ساتھ ماں کی دعائیں ہو اللہ تعالیٰ اس کی حفاظت کرتا ہے۔ میری 84سالہ بزرگ والدہ ایک بہادر اور مضبوط عصاب کی خاتون ہیں وہ پاکستان روانگی سے متعلق میرے لیے دعاگو ہیں۔