نیویارک (اے پی اے) جوں جوں انتخابات قریب آ رہے ہیں الیکشن کمشن کی مخالفت میں بیشتر سیاسی جماعتیں متحد دکھائی دیتی ہیں، پہلے قادری صاحب نے تحلیل کا مطالبہ کیا پھر حد بندیوں کے معاملے پر ایم کیو ایم معترض ہو گئی، تحریک انصاف کے تحفظات کیساتھ ساتھ کاغذات نامزدگی پر خود حکومت اور اپوزیشن کی تمام اتحادی جماعتیں تنقید کرنے لگیں۔ امریکی ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق حکومت اور اپوزیشن نے متفقہ طور پر فخر الدین جی ابراہیم کو چیف الیکشن کمشنر بنایا تاہم گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ اس اہم ادارے پر تحفظات بھی سامنے آنے لگے۔ سب سے پہلے ڈاکٹر طاہر القادری نے چاروں صوبائی الیکشن ممبران پر تحفظات کا اظہار کرکے الیکشن کمشن کی تحلیل کا مطالبہ کر دیا۔ اب نئے کاغذات نامزدگی کے معاملے پر الیکشن کمشن کی حمایتی جماعتیں ہی اس کے خلاف ہو گئیں۔ حکومت کی جانب سے کھل کر تنقید بھی ہوتی رہی۔ نئے کاغذات نامزدگی اور نگران سیٹ اپ سے متعلق مشاورت نے اگرچہ وقتی طور پر یہ معاملہ ٹھنڈا کر دیا مگر یہ معاملہ اس وقت راکھ میں دبی چنگاری کی طرح دوبارہ بھڑک اٹھا جب الیکشن کمشن نے کراچی میں قومی اسبملی کے تین اور صوبائی اسمبلی کے آٹھ حلقوں کی حد بندیوں کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ گزشتہ انتخابات میں این اے 239 اور پی ایس 89 پر پیپلز پارٹی جبکہ باقی تمام حلقوں میں ایم کیو ایم کے امیدوار کامیاب ہوئے تھے۔ نوٹیفکیشن کے اجرا کے فوری بعد ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے اس اقدام پر الیکشن کمشن کے خلاف عدالت میں جانے کا اعلان کردیا۔ مبصرین کے مطابق آنے والے چند روز میں الیکشن کمشن کیلئے مزید مشکلات پیدا ہونے کا خدشہ بھی ہے۔ اس صورتحال میں الیکشن کمشن کو ایسی پالیسی اپنانا ہو گی کہ سانپ بھی مر جائے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے لیکن یہ سب آگ کا دریا عبور کرنے سے کم نہیں ہو گا۔
سیاسی جماعتیں الیکشن کمشن کی مشکلات میں اضافے کیلئے متحد نظر آتی ہیں: امریکی میڈیا
Mar 25, 2013