کئی سالوں سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کو دہشتگردی فرقہ واریت علاقائی تعصب کی بھینٹ چڑھایا جا رہا ہے۔ چنانچہ دہشتگرد تنظیمیں وگرد ہوں مضبوط ہو گئے ہیں وہ جہاں چا ہتی ہیں عدالتوں سیکورٹی اداروں اور عوام کو اپنا نشانہ بناتی ہیں۔ لوگ اپنے عزیزوں کے جنازے اٹھاتے اٹھاتے تھک گئے ہیں مگر افسوس حکومت نے ابھی تک دہشتگردی کے خلاف کوئی بھرپور کارروائی نہیں کی۔ دوسری طرف طالبان کے کئی گروپ حکومت کی امن کی فاختہ کو نقصان پہنچانے کے لئے سرگرم عمل رہتے ہیں جب کہ دو چار دہشتگرد تنظیموں کہ لیڈر جنگ بندی کا چکر دے کر حکومت کی سوچ کو تبدیل کر دیتے ہیں۔ پھر تیاری کر کے اسلام آباد جیسی محفوظ جگہ کو کمسن خودکش حملہ کہ ذریعے دھماکے سے اڑا دیتے ہیں جس سے جج صاحبان معصوم وکیل لڑکی و دیگر کئی افراد مارے جاتے ہیں اصل میں سب دہشتگرد تنظیمیں ایک ہی ہیں وہ صلح کیوں کریں۔ ان کا قبائلی علاقے میں عمل دخل ہے دیگر ممالک ان کو ڈالر اسلحہ فراہم کرتے ہیں دنیا میں ان کا نام ہے مذہب کی آڑ میں افرادی قوت انہیں آسانی سے میسر آ جاتی ہے۔ پاکستان کی آبادی بے روزگاری، مہنگائی، غربت خوفناک حد تک بڑھتی جا رہی ہے جو اس قسم کی تنظیموں کے لئے سود مند ہے۔ وہ پاکستان کے آئین اور ریاست کو تسلیم نہیں کرتے ان سے بات چیت کا کیا مطلب ہے حکومت کو ان کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئےے۔ خالی امن کی فاختہ کے نعروں سے بات نہیں بنے گی!(کنور عبدالماجد خاں)