مصر کی ایک عدالت نے قتل کے الزامات میں اخوان المسلمون کے 529 حامیوں و کارکنوں کو سزائے موت کا حکم سنا دیا۔ وکیل دفاع احمد الشریف نے کہا کہ اس فیصلے کیخلاف اپیل کی جائیگی۔ عدالت نے محض دو سماعتوں کے بعد ہی اپنا فیصلہ جاری کر دیا انہیں اپنے دفاع کا موقع فراہم نہیں کیا گیا۔
مصری فوج نے گزشتہ سال مرسی کی زیر قیادت جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔ کچھ عرب ممالک نے فوجی اقدام کی تائید کی اور امریکہ کی طرف سے اس فوجی اقدام کو ناپسندیدہ قرار دینے پر ہی اکتفا کیا گیا۔ ایسا ردعمل نہیں تھا جیسا کریمیا کے یوکرائن سے الگ ہو کر روس کے ساتھ الحاق پر سامنے آیا۔ مصر میں جمہوریت کو ایک سال بھی چلنے نہیں دیا گیا۔ اب 529 افراد کو سزائے موت کا حکم سنایا گیا ہے یہ بھی یقیناً مصر کا اندرونی معاملہ ہے لیکن 5 سو سے زائد افراد کو ناجائز طریقے سے پھانسی لگا دی جائے اس پر عالمی برادری کی خاموشی کو ظلم کا ساتھ دینے پر منطبق کیا جائے گا۔ سیاسی مخالفت پر بدترین انتقام مہذب معاشروں میں روا نہیں ہے۔ اگر 529 افراد واقعتاً ایسے جرائم میں ملوث میں جس کی سزا موت ہے تو بھی انصاف کے تقاضے پورے ہونے چاہئیں۔ محض دو سماعتوں میں سزا سنا دینا انصاف کے قتل کے مترادف ہے۔ امریکہ، اقوام متحدہ اور عالمی برادری مصر کی فوجی حکومت پر سیاسی قیدیوں کے فیئر ٹرائل کیلئے دبائو ڈالے۔
اخوان المسلمین کے 529 کارکنوں اورحامیوں کو سزائے موت کا حکم
Mar 25, 2014