حکومت اپنی مذاکراتی کمیٹی میں سیاستدانوں کو شامل کرے: خورشید شاہ

اسلام آباد+ کراچی (وقائع نگار خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے درمیان مذاکرات جمہوریت کا حصہ ہیں۔ آج ان سے تو کل کسی اور جماعت سے بھی جمہوریت کی بقا کے لئے مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے ایک بیان میں ایم کیو ایم سے کہا ہے کہ وہ فوج کو مداخلت کی دعوت دینے کا بیان واپس لے ورنہ متحدہ کے ساتھ بیٹھے تو لگے گا ان کے مؤقف کے حامی ہیں متحدہ کو پہلے بیان کی وضاحت کرنی چاہئے۔ ایم کیو ایم کی قیادت نے ہمیشہ مارشل لاء کی حمایت کی حالانکہ انہیں سمجھنا چاہئے کہ ملک و قوم کی بقا جمہوریت میں ہے اور پیپلز پارٹی جمہوریت کو سبوتاژ کرنے کی دعوت کبھی قبول نہیں کرے گی۔ علاوہ ازیں ایک انٹرویو میں سید خورشید شاہ نے توقع ظاہر کی ہے کہ حکومت اور طالبان کے درمیان امن بات چیت کامیاب ہو گی۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ اس سلسلے میں نظام الاوقات کا اعلان کیا جائے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت کو اپنی کمیٹی میں سیاستدانوں کو شامل کرنا چاہئے کیونکہ اسے سیاستدانوں پر اعتماد کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور فورسزکو ایک صفحہ پر ہونا چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے پارلیمنٹ ہاؤس میں افواج پاکستان کی قیادت کو بریفنگ کیلئے بلایا، باوجود اس امر کے کہ پیپلزپارٹی دور میں حکومت اور فوج کو قدرتی آفات اور سیلاب جیسے معاملات نمٹانا پڑے مگر ہم نے آپریشن کئے تو لوگوں میں خوف کم ہوا، پیپلزپارٹی کے دور میں لوگ دہشتگردی کے خوف میں مبتلا نہیں تھے۔ پیپلز پارٹی کے دور میں فاٹا ریفارمز ہوئیں مگر دہشتگردی کے مسئلہ کے باعث ان پر عملدرآمد نہیں کیا جا سکا عوام حکومت سے امن مانگ رہے ہیں۔ طالبان دہشتگردی کا مسئلہ حل کرنے میں ناکامی سے بلوچستان میں دہشتگردی بڑھی ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...