اسلام آباد (وقائع نگار/ اے ایف پی) چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کراچی میں ڈیڑھ سو سالہ پرانے مندر کو مقامی انتظامیہ کی جانب سے کی گئی تعمیرات سے نقصان پہنچنے کے معاملے پر ازخود نوٹس لے لیا ہے اور اس حوالے سے چیف سیکرٹری سندھ، ضلعی انتظامیہ سمیت متعلقہ اداروں سے 2 ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ عدالت نے یہ نوٹس ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی چیئرپرسن عاصمہ جہانگیر کے مختلف اخبارات میں شائع ہونے والے بیان پر لیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کراچی میں ہندوﺅں کے ڈیڑھ سو سال پرانے تاریخی مندر کو مقامی انتظامیہ اپنی تعمیرات کے ذریعے نقصان پہنچا رہی ہے۔ یہ قومی ورثہ ہے جس کا تحفظ ضروری ہے۔ اے ایف پی کے مطابق پاکستان ہندو کونسل کے سربراہ رمیش کمار ونکرانی نے حکام پر زور دیا ہے کہ انڈر پاس کی تعمیر کا کام فوری بند کرایا جائے کیونکہ اس سے 150 سال پرانے مندر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ وہ تعمیراتی کام روکنے کیلئے حکم امتناعی جاری کرے کیونکہ دو ہفتوں میں رپورٹ آنے تک بہت دیر ہو چکی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اس انڈر پاس کے ذریعے سڑک نکال کر جس عمارت سے ملایا جا رہا ہے وہ بھی اس متروکہ پراپرٹی پر تعمیر کی جا رہی ہے جو قیام پاکستان کے وقت ہندو چھوڑ گئے تھے۔