احیائے نظریہ پاکستان مہم بھرپور انداز میں جاری رکھیں گے: حافظ سعید

لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعۃ الدعوۃ پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ نوجوان نسل کے ذہنوں سے نظریہ پاکستان نکالنے کیلئے سیکولرزم پروان چڑھایا جا رہا ہے۔ تعلیمی نصاب میں تبدیلیاں کروانا اسی ایجنڈے کا حصہ ہے۔ طلباء کو بیرونی قوتوں کی سازشوں سے محفوظ رکھنے کیلئے اساتذہ اپنا بھرپور کردار ادا کریں، احیائے نظریہ پاکستان کی مہم بھرپور انداز میں جاری رکھیں گے۔ گلی گلی ‘ شہر شہر جاکر لا الہ الا اللہ کی دعوت لوگوں تک پہنچائیں گے اور انہیں قیام پاکستان سے مقاصد سے آگاہ کریں گے۔ وہ مرکز القادسیہ میں طالبات جماعۃ الدعوۃ کے زیراہتمام احیائے نظریہ پاکستان مہم کے سلسلہ میں سکولوں کی بچیوں کی ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر ننھی بچیوں نے نظریہ پاکستان کے حوالہ سے شاندار تقاریر کیں جنہیں بے حد سراہا گیا۔ حافظ سعید نے اپنے خطاب میں کہاکہ نئی نسل کو قیام پاکستان کے مقاصد سے صحیح طور پر آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ ملک لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر حاصل کیا گیا تھا۔ اس ملک کے بنانے میںلاکھوں مسلمانوںنے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے۔ اسکا تحفظ ہم سب پر فرض ہے۔ ہماری تحریک کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں مدینہ والا اسلامی نظام نافذ کیا جائے۔ یوم پاکستان کے موقع پر ہم نے ملک میں اسلام کے نفاذ کا عہد کیا تھا۔ ہم نے آج جو سلسلہ شروع کیاہے وہ اس تحریک کا نقطہ آغاز ہے۔ یہ تحریک انشاء اللہ پوری قوت سے چلے گی۔ ایک بار پھر ملک میں 1940ء والا ماحول پیدا کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے پاکستان کو اسلامی بنانا ہے اور سندھ، بلوچستان سمیت پورے ملک میں اس تحریک کو اٹھانا ہے۔ جب آپ اسلام پر اکٹھے ہوں گے تو سب لڑائی جھگڑے ختم ہو جائیں گے۔ کوئی سیاسی و علاقائی مسئلہ باقی نہیں رہیگا۔ فرقہ وارانہ قتل و غارت گری، لسانیت اور وطنیت کے مسئلے بھی ختم ہوجائیں گے۔ سندھی، بلوچی ، پنجابی اور پٹھان سب کلمہ طیبہ پر متحد ہیں۔ پاکستان کلمہ طیبہ کی بنیادوں پر بننے والا نظریاتی ملک ہے، نئی نسل بھول چکی ہے کہ پاکستان کس نظریہ کے تحت قائم کیا گیا؟ اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے عوام کو فرقہ واریت اور قومیت کی بنیاد پر لڑایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان کے وجود کو کبھی دل سے تسلیم نہیں کیا۔ معاشی مسائل کی اہمیت اپنی جگہ لیکن ہمیں ان سازشوں سے بھی کسی صورت بے خبر نہیں رہنا چاہئے۔

ای پیپر دی نیشن