مکرمی! ہماری ملکی معیشت میں شعبہ زراعت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہماری غلط پالیسیوں اور مناسب حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے کاشتکار ہمیشہ مشکلات کا شکار رہے ہیں۔پچھلے سال 2400 روپے فی من فروخت ہونے والی مونجی اس سال 1200روپے فی من فروخت ہو رہی ہے لیکن چاول اب بھی مارکیٹ میں 100 روپے سے150 روپے فی کلوتک بک رہے ہیں۔ضلع ساہیوال میںرواں سال 70578ایکڑ رقبے پر مونجی کی فصل کاشت کی گئی لیکن مناسب ریٹ نہ ہونے کے باعث مونجی کے کاشتکاروں کو سخت نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے اگلی فصل گندم سمیت دیگر کی بھی دیکھ بھال میں شدید مشکلات ہیں۔حکومت پنجاب نے مونجی کے کاشتکاروں کو فی ایکڑ 5000روپے زر تلافی دینے کا اعلان کیا لیکن وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے قومی اخبارات میں کروڑوں روپے کے اشتہارات توشائع کروادئےے لیکن ضلع ساہیوال کے کسی بھی مونجی کے کاشتکار کو ایک پائی نہیں ملی حالانکہ جتنی رقم قومی اخبارات میں اشتہار شائع کروانے میں خرچ کی اس سے کاشتکاروں کی بڑی تعداد کو زر تلافی دی جا سکتی تھی۔ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ مونجی کے کاشتکاروں کو اعلان کردہ سبسڈی فوری ادا کرنے کا احکامات جاری کریں۔ (چوہدری عبدالرزاق 101-Wہاوسنگ کالونی چیچہ وطنی)