لاہور (انٹرویو معین اظہر سے) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے ایم کیو ایم کیلئے تین شرائط پوری ہونے پر ثالثی کرنے کی حامی بھر لی ہے۔ تین شرائط پیش کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا ایم کیو ایم دہشت گردی چھوڑ دے، اسلحہ زمین پر رکھ دے، قاتلوں کو قانون کے حوالے کردے تو وہ ان کیلئے ثالثی کرنے کے لئے تیار ہیں انہوں نے جوڈیشل کمشن میں دھاندلی کے خلاف پیش ہونے کا اعلان بھی کیا ہے۔ سراج الحق نے جماعت اسلامی کو پروگریسو جماعت قرار دیتے ہوئے کہا پیپلز پارٹی مذہبی جماعت ہے یوسف رضا گیلانی، امین فہیم کون لوگ ہیں ان کے ہزاروں لاکھوں مرید ہیں انہوں نے قرار دیا سیاست کرنا ٹھیکے داروں، دھوکہ دینے والوں کا کام نہیں الیکشن میں اربوں روپے کے اشتہارات دے کر رائے عامہ کو اپنے حق میں کیا جاتا ہے جماعت اسلامی اتنے پیسے کہاں سے لے کر آئے۔ جماعت اسلامی نے بلدیاتی انتخابات کے لئے صوبائی قیادت کو مکمل خود مختاری دے دی ہے۔ روزنامہ نوائے وقت کو منصورہ میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ آصف زرداری نے خود منصورہ آنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا یہاں پر کوئی غیر مسلم بھی آنا چاہے تو اس کو ویلکم کہیں گے کیونکہ میں پاکستانی سیاست کو مذہب اور غیر مذہب میں تقسیم نہیں کرتا پیپلز پارٹی مذہبی جماعت ہے اس میں زیادہ تر لوگ مذہبی گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں اس کی مثال یہ ہے کہ یوسف رضا گیلانی، مخدوم امین فہیم کے گھرانوں کے لاکھوں مرید ہیں یہ الگ بات ہے کہ انہوں نے اپنے باپ دادا کا راستہ چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین کو مذہبی اور دینی سمجھتا ہوں کیونکہ اس میں بادشاہ اللہ کی ذات کو تسلیم کیا گیا ہے ملک میں سیاست دانوں اور عام آدمی کا ایجنڈا مختلف ہے لوگوں کے ہاتھوں میں ڈگریاں ہیں نوکریاں نہیں لوگ مہنگائی کی وجہ سے پریشان ہیںاسلئے تمام سیاسی قوتوں کو دعوت دیتا ہوں آئیں ہم غربت کے خاتمے کے لئے لڑیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اب مارشل لاء کا خطرہ ٹل گیا ہے جو لوگ فوج کو سیاست میں لانے والے فوج سے دشمنی کر رہے ہیں‘ میں نے حکومت سے کہا تھا کہ بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے لیڈروں کو جنازوں میں شرکت کے لئے وفد بھجوائیں کیونکہ انہوں نے پاکستان کی محبت میں قربانی دی ہے لیکن حکومت نے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کی جس سے کشمیریوں پر بھی غلط تاثر گیا۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں فیکٹری جلا کر تقریباً 250 لوگوں کو ہلاک کرنے میں ایم کیو ایم کے ملوث ہونے کی رپورٹ آئی اسی دن ان کو حکومت میں شامل کرنے کی دعوت دی گئی کیا یہ سیاست ہے۔ ہمارے ملک میں پولنگ سٹیشن آزاد نہیں ہر امیدوار 15 سے 20 کروڑ الیکشن پر خرچ کرتا ہے عام آدمی کی پارٹی جماعت اسلامی کیسے مقابلہ کر سکتی ہے جو سیاسی لیڈر پارٹی کے اندر جمہوریت پر یقین نہیں رکھتے وہ عوام کو دھوکہ دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اسلامی، جمہوری اور پروگریسو جماعت ہے ہم ملک کے عوام کی ترقی چاہتے ہیں، منور حسن لیاقت بلوچ اور میں خود بھی لفٹ کی سیاست سے منسلک رہے ہیں اسلئے جماعت اسلامی پروگریسو جماعت ہے ہم پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے ورکر سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی تھی اسی لئے جماعت اسلامی نے دوپہر کو ہی کراچی میں الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا تھا ہم ثبوت لے کر جوڈیشل کمشن میں جائیں گے تاہم پنجاب میں مسلم لیگ ن ، تحریک انصاف، جماعت اسلامی کو بھی الیکشن میں دھاندلی کی شکایات ہیں۔ اگر دھاندلی نہیں ہوئی تو جوڈیشل کمشن بنانے میں کیا اعتراض ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں آئین کا ساتھ دینا چاہیے آئین ملک میں مسلح جدوجہد کی اجازت نہیں دیتا ہے اسلئے ہم جمہوری انداز میں اپنی منزل کو پہنچ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے موجودہ موقف کی وجہ سے جماعت اسلامی کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے بی این پی ، مینگل گروپ کے لوگوں نے میرا بلوچستان میں استقبال کیا ہے ملک میں لڑائی اب ظالم مظلوم کی ہے مظلوم تقسیم ہیں ہم ان کو اکٹھا کر رہے ہیںکیونکہ جماعت اسلامی کے پاس ہی باصلاحیت ، دیانت دار قیادت موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی لابی پاکستان میں جماعت اسلامی کو آگے نہیں آنے دینا چاہتی۔ انہوں نے کہاکہ کشمیر پاکستان کا حصہ ہے جو لیڈر کشمیر سے غداری کرے گا اس کو قوم کبھی معاف نہیں کرے گی۔
لاہور (سپیشل رپورٹر) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کراچی کئی عشروں سے بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے، ہزاروں لوگ ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری کا شکار ہو چکے، حالیہ آپریشن میں پکڑے گئے مجرموں کے بیانات سے واضح اشارے ملے ہیں اس میں کراچی کی لسانی تنظیم ملوث ہے اور اس کے ذمہ داروں کے ایما پر کئی سرکاری افسر اور بااثر لوگ قتل کئے گئے اور یہ بھی معلوم ہوا ہے مجرم گورنر ہائوس میں پناہ لیتے ہیں اور انہیں وہاں تحفظ ملتا ہے، اس لئے یہ ضروری ہے گورنر سندھ کو فوری طور پر تبدیل کیا جائے۔ منصورہ میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کراچی کو جرائم سے پاک کرنے کے لئے گورنر سندھ کی تبدیلی ضروری ہے اس کا مطالبہ تحریک انصاف نے بھی کیا ہے۔ کچھ بیرونی طاقتیں کراچی کے معاملات میں مداخلت کر رہی ہیں ان کی کوشش ہے آپریشن میں گرفتار ہونے والے افراد کے ساتھ نرمی برتی جائے۔ حکومت اور فوج سنجیدہ ہے اور ملک سے دہشتگردی کو ختم کرناچاہتی ہے تو انہیں بے لاگ انصاف کرنا اور مجرموں سے سختی کے ساتھ نپٹنا پڑیگا۔ اس موقع پر کوئی دبائو قبول کیا گیا اور مجرموں کو رعایت دی گئی تو اس کے سنگین اور دوررس نتائج نکلیں گے۔