اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم کی زیرصدارت گزشتہ روز پارلیمانی رہنمائوں کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم نے پارلیمانی رہنمائوں کو تحریک انصاف سے معاہدے پر اعتماد میں لیا۔ اجلاس میں پیپلز پارٹی، متحدہ، اے این پی، جے یو آئی، پی کے میپ، قومی وطن پارٹی، فنکشنل لیگ کے رہنمائوں نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہاکہ دہشت گردوں کیخلاف آپریشن میں اچھی کارکردگی پر شاباش دونگا۔ متحدہ کے سوا تمام سیاسی جماعتوں نے جوڈیشل کمشن کی حمایت کی۔ ایم کیو ایم کے فاروق ستار نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے ساتھ حکومت کا جوڈیشل کمشن کا معاہدہ آئین سے متصادم ہے۔ آرٹیکل 225 اور آرٹیکل 189 کے تحت یہ کمشن آئین سے بھی متصادم ہے۔ جب کراچی دلی کی طرح اُجڑ جائیگا وزیراعظم تب ہی ہمیں وقت دیں گے۔ ایم کیو ایم واحد جماعت ہے جس نے کمشن کی مخالفت کی۔ فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایسا قانون پاس ہوا تو غالب امکان ہے کہ اسے کالعدم قرار دیدیا جائیگا۔ پی ٹی آئی کو سوچنا چاہئے انکے ساتھ کھلواڑ تو نہیں ہو رہا۔ مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ ق لیگ نے بھی جوڈیشل کمشن کے قیام کی حمایت کی ہے۔ یہ خوش آئند ہے کہ تحریک انصاف اور حکومت میں رضامندی سے معاملہ ہوگیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ قومی معاملات اور تمام مسائل پر سیاسی قوتوں کو ساتھ لیکر چلنے پر یقین رکھتے ہیں۔ 13اگست 2014ء کو جوڈیشل کمشن کے قیام کیلئے سپریم کورٹ کو خط پہلے ہی لکھ دیا تھا۔ تحریک انصاف کا کمشن پر اتفاق خوش آئند ہے۔ اجلاس میں خورشید شاہ، اعتزاز احسن، آفتاب شیرپائو، پیر صدر الدین راشدی اور دیگر رہنما شریک تھے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ لشکروں اور ہتھیار بند جتھوں کا دور ختم ہو چکا، دہشت گردوں کو مذہب، فرقے یا سیاست کی پناہ نہیں لینے دیں گے۔ قبل ازیں ارکان اسمبلی سے ملاقات میں وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ کراچی آپریشن کا فیصلہ تمام جماعتوں کو اعتماد میں لیکر کیا، ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کریں گے۔ وزیراعظم سے گوجرانوالہ، سیالکوٹ، حافظ آباد اور گجرات کے لیگی ایم این ایز اور اوورسیز پاکستانیوں کے وفد نے ملاقات کی اور اپنے حلقوں میں جاری ترقیاتی منصوبوں سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ کراچی کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔ کراچی آپریشن شروع کرنے کا کریڈٹ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو جاتا ہے۔ ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہو گا۔ حکومت کو توانائی کا بحران ورثے میں ملا ہے۔ محدود وسائل کے باوجود اس کو حل کرنے کے اقدامات کر رہے ہیں۔ ملک سے دہشت گردی کا مکمل خاتمہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری حکومت دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔ 2017ء کے آخر تک 10 ہزار میگاواٹ مزید بجلی سسٹم میں شامل کی جائے گی۔ ضرب عضب نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک اور پناہ گاہوں کا خاتمہ کیا۔ عوام کو قریب لانے کیلئے موٹر ویز تعمیر کر رہے ہیں ایل این جی سے 3600 میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ کسی بھی محکمے میں بدعنوانی برداشت نہیں کی جائیگی۔ کرپشن کرنیوالوں کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائیگا۔ آمرانہ دور میں ملک میں دہشت گردی اور انتہا پسندی پروان چڑھی، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے 20 نکاتی قومی لائحہ عمل تشکیل دیا۔ چین کے تعاون سے خنجراب سے گوادر شاہراہ کی تعمیر کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی سے نجات اولین ترجیح ہے۔ پاکستان میں ایک دوسرے کے گلے کاٹنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ماضی کی مجرمانہ غفلتوں سے مسائل ہوئے ورنہ آج جیسی صورتحال نہ ہوتی۔ ہم چیلنجز کا آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلہ کر رہے ہیں ہر شعبے میں بہتری کیلئے پیش قدمی کر رہے ہیں۔ مسائل کے حل میں وقت لگے گا۔ آج کراچی کے دورے میں آپریشن میں اچھی کارکردگی دکھانے والوں کو شاباش دونگا۔ پارلیمانی رہنمائوں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں امن قائم ہوا ہے۔ پیپلزپارٹی نے پہلے دن سے سیاسی حل نکالنے کی کوشش کی تھی، بہت نقصان ہوا۔ ایک سیاسی راستہ نکلا ہے، سڑکوں پر مسئلے حل نہیں ہو سکتے۔ اب آرڈیننس آیا تو آئین کا آرٹیکل 225 ختم نہیں ہو سکتا۔ کمشن کا کام صرف تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنا ہے۔ وزیراعظم اخلاقی طور پر اسمبلیاں توڑنے کے پابند ہوں گے۔ پیپلزپارٹی نے کونسا جرم کیا ہے جو کراچی میں اسکی باری آئیگی۔ اے پی پی کے مطابق بعض جماعتوں نے آئینی اور قانونی تحفظات کا اظہار کیا لیکن جمہوریت کے مفاد میں اور سیاسی استحکام کیلئے اس معاملہ پر حکومت کی حمایت کا فیصلہ کیا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پارلیمانی لیڈرز کو مذاکرات کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ تمام سیاسی جماعتوں کو ملک کی ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے مل کر کام کرنا چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم مذاکرات کے ذریعہ سیاسی جماعتوں کے درمیان غلط فہمیاں دور کرنا چاہتے ہیں۔ اجلاس کے شرکاء نے وزیراعظم اور مذاکراتی ٹیم کو ان کی کامیابی پر مبارکباد دی۔
متحدہ کے سوا تمام جماعتوں نے جوڈیشل کمیشن کی حمایت کردی: دہشت گردوں کو مذہب فرقے یا سیاست کی پناہ نہیں لینے دیں گے : وزیر اعظم
Mar 25, 2015