25 مارچ موسمیات کا عالمی دن منایا جاتا ہے،رواں موسم میں ہارس اینڈ کیٹل شو کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے،جبکہ رات کے وقت نہروں میں لگے فلوٹس خوبصورت منظر پیش کررہے ہوتے ہیں،جو چاروں صوبوں کی نمائندگی بھی کرتے ہیں، یوں تو موسم بہار فروری کے وسط میں شروع ہو کر مارچ کے وسط تک رہتا ہے، لیکن گزشتہ چند برسوں سے اپریل کے وسط تک بارشوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے،کبھی سورج کی ہلکی پھلکی تپش، کبھی سیاہ بادلوں کی وجہ سے ٹھنڈی ہوائیں کبھی بادلوں کی اوٹ میں سورج کا آنکھیں دکھانا تو کبھی اس موسم میں ژالہ باری ہونا اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ موسم بدل رہا ہے۔ہر موسم اپنی تمام تررعنائیوں کے ساتھ نمودار ہوتا ہے اور ہر موسم کی اپنی افادیت ہے۔ سردیوں کے موسم میں کھانے پینے یا دھوپ سینکنے، گرم کمرے میں آرام کرنے، خوب نیندکے مزے لوٹنا اور شمالی علاقہ جات میں برفباری دیکھنے کا اپنا ہی مزہ ہے لیکن دیکھا یہی گیا ہے کہ جس طرح ہم ہر کام میں جلد بازی سے کام لیتے ہیں اسی طرح سردی اور گرمی سے جلد گھبرا جاتے ہیں زیادہ گرمی ہو تو موسم کے بدلنے کا شدت سے انتظارکرتے ہیں سردی ہو تو یہ چاہتے ہیں کہ اس کو زور ٹوٹ جائے کیونکہ باہر نکلنے کو جی نہیں چاہتاجبکہ زیادہ گرمی کے موسم میں بھی دوپہر کے وقت ٹھنڈے کمرے سے باہر نکلنا محال ہوتا ہے گرمیوں میں زیادہ تر لوگ صبح سویرے اُٹھ جاتے ہیں، جونہی دوپہر ہوتی ہے سڑکوں پر ویرانی چھا جاتی ہے، بھرپور گرمی ہو جاتی ہے ایسے میں ہر کوئی گرمی سے گھبرا جاتا ہے اس وقت بھی بہت جلد گرمی سے اُکتا جاتے ہیں نہ صرف بارش کی بلکہ موسم بدلنے کی دُعا کرتے ہیں حالانکہ موسم اپنے وقت پر آتے اور جاتے ہیں ہر موسم سے لطف اندوزہونا چاہئے ۔اگر دیکھا جائے تو گرمی کا موسم نہ صرف ہمارے لئے بلکہ ہماری سونا اُگلتی زمین کے لئے بہت فائدے مند ہے فصلیں تیار ہوتی ہیں اورہمارے اندر کی بے شمار بیماریاں پسینے کے راستے خارج ہو جاتی ہیں، بھرپور پسینے کے بعد اگر تازہ پانی سے نہایا جائے تونہانے کے بعد جسم میں چستی آ جاتی ہے انسان اپنے آپ کو تر و تازہ محسوس کرتا ہے نہ چاہتے ہوئے بھی کوئی کام کرنے کو جی چاہتا ہے کُھلے موسم میں پیدل چلنے کا مزہ بھی خوب آتا ہے۔ یہ تو تھا بھرپور سردی اور گرمی کا موسم، رواں موسم انگڑائی لے رہا ہے بچے بڑے موسم بہار کا شدت سے انتظار کررہے ہیں ننھے منے بچے تو یہ چاہتے ہیں کہ ابھی اور اسی وقت گرم اور وزنی ملبوسات سے جان چھوٹے لیکن اتنی بھی کیا جلدی ہے آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ ایک دم گرم کپڑے تبدیل کرنے سے ٹھنڈ لگنے کا خطرہ لاحق رہتا ہے بدلتے موسم میں خاص احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔ ہر موسم کسی نہ کسی لحاظ سے ہمارے لئے فائدہ مند ہے اور موسم بہار کسی نعمت سے کم نہیں۔
ہم خوقسمت ہیں کہ چار موسموں سے لطف اندوز ہوتے ہیں دوسرے موسموں کی قدر ٹھنڈے ممالک میں رہنے والوں سے پوچھیں جہاں سارا سال سردی اور برف باری رہتی ہے اوروہاں کے باسی سارا سال گلے، نزلہ زکام کی بیماریوں میں مبتلا رہتے ہیں، جس دن دھوپ نکلتی ہے اس دن خوشی مناتے ہیں یہاں توزیادہ تر لوگ ہر موسم سے جلد گھبرا جاتے ہیں اورآنے والے موسم کاشدت سے انتظار کرتے ہیں۔
جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ سردیوں کے بعد بہار کا موسم آتا ہے سردیوں کا موسم اب اپنی جانے کی تیاری میں ہے جبکہ رواںموسم بہار کا ہے سردیاں جاتے جاتے کوئی نہ کوئی ’’تحفہ‘‘ دے جاتی ہیں اسے بچوں کی لاپروائی یا بے احتیاطی کہہ سکتے ہیں بہار کے آنے سے قبل ہی وہ گرمیوں کا سماں پیدا کر لیتے ہیں اس میں کوئی شک نہیں کہ بہار بڑاخوشگوار موسم ہوتا ہے ہر کوئی اسے پسند کرتا ہے۔کون ہے جسے بہار کا موسم پسند نہ ہوگا۔ اس موسم میں ایک خاص نکھار دیکھا گیا ہے،موسم بہار میں نہ صرف ہر طرف ہریالی ہی ہریالی ہوتی ہے بلکہ آنکھوں کو تازگی بخشنے والے رنگ برنگے پھول کھل اُٹھتے ہیں اورخوش آمدید کہتے ہیں ان کے ساتھ ساتھ ننھے مُنے بچوں کے چہرے بھی کِھلکھلا اُٹھتے ہیں۔گھروں کے اندر گرم کمرے میں بیٹھنے والے نونہال بھی اس موسم کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے گھروں سے باہر نکلنے میں دیر نہیں لگاتے وہ بھی کھلی ہَوا میں جانا پسند کرتے ہیں ،باہر سیر و تفریح کا پروگرام بناتے ہیں سکول میں ہاٖف ٹائم کے دوران کھلی گراونڈ میں خوب جی بھر کر کھیلتے ہیں ۔ موسم بہار ایسا موسم ہے جس میں دھوپ بھی نہیں چبھتی بلکہ درخت کے سائے میں بیٹھنے سے بڑا سکون ملتا ہے۔ اس موسم میں ننھے مُنے دوست چڑیا گھر، تفریحی پارک یا پھر گرائونڈ کا رُخ کرتے ہیں۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ بھرپور سردی اور گرمی میں پارک ویران نظر آتے ہیں لیکن بہار کے موسم میں تفریحی گاہوں میں زیادہ رش ہوتا ہے۔ سردی کا احساس نہ گرمی کی تپش کپڑے پہننے کا مزہ بھی آتا ہے اتنا پسینہ نہیں آتا کہ کپڑے بھیگ جائیں۔
موسم تیزی سے بدل رہا ہے جب بھی موسم بدلتا ہے تو اپنے کچھ نہ کچھ اثرات ضرور چھوڑتا ہے اور ہم اپنی ہی لاپرواہی کی وجہ سے بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں چھوٹے بچوں پر اس لئے حملہ آور ہوتی ہیں کہ وہ موسم کی پرواہ نہیں کرتے کھیل کود کے بعد انہیں پیاس بہت لگتی ہے اور وہ تازہ پانی کی بجائے ٹھنڈا پانی یا ٹھنڈے مشروبات کو تر جیح دیتے ہیں اسی لئے وہ گلے کی بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں ابھی ایسا موسم نہیں کہ ٹھنڈے مشروبات پیئے جائیں یا یک دم گرم کپڑے پہننا چھوڑ دیں۔سردیوں کا موسم جب بہار میں داخل ہوتا ہے تو ٹھنڈے مشروبات پینے کو جی تو بہت چاہتا ہے دوسری طرف ہاف سلیو کپڑے پہننے کو بھی جی چاہتا ہے لیکن یہ دونوں ہی خطرے سے خالی نہیں،بڑے بزرگوں اورماہرین کے مطابق اس موسم میں خاص احتیاط کی ضرورت ہے بے شک دوپہر کے وقت دھوپ کی تیزی جسم کو لگتی ہے لیکن ابھی مکمل طور پر گرمی نہیں آئی اور نہ ہی سردی نے الوداع کہا ہے۔ یہ موسم انتہائی احتیاط کا موسم ہے زیادہ تر بدلتے موسم میں نزلہ زُکام اورگلے کی بیماریاں جنم لیتی ہیں اور جب گلا زیادہ خراب ہو جائے تو بخار بھی ہو جاتا ہے پھر یہ موسم بہار کی بجائے ’’موسمِ بخار‘‘ بن جا تا ہے ۔