لاہور (فرخ سعید خواجہ) آزاد جموں و کشمیپر اسمبلی کی پانچ سالہ مدت جون میں ختم ہو گی اور نئے عام انتخابات اتوار 5 جون کو کرائے جانے کا امکان ہے پاکستان کی بڑی جماعتوں مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی‘ تحریک انصاف‘ جماعت اسلامی‘ ایم کیو ایم سمیت مقامی سیاسی جماعتیں آزادکشمیر اسمبلی کے 49 ممبر منتخب کریں گی۔ مسلم لیگ ن نے آزادکشمیراسمبلی کے انتخابات میں کامیابی کیلئے ہوم ورک شروع کر رکھا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ مسلم لیگ ن اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔ آزادکشمیر کے علاقوں سے ووٹر29 ممبران منتخب کریں گے جب کہ مہاجرین مقیم پاکستان کی 12 نشستیں ہیں ان کے علاوہ خواتین کی 5‘ علما مشائخ 1‘ اوورسیز کشمیری 1 اور ٹیکنو کریٹ کی 1 نشست ہے۔ آزادکشمیر اسمبلی کے انتخابات میں پاکستان میں مقیم مہاجرین کی 12 نشستوں پر کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔ مسلم لیگ ن نے آزاد جموں و کشمیر اسمبلی کے انتخابات میںکامیابی کے لئے مسلم لیگ ن آزادکشمیر کے عہدیداروں کے علاوہ مسلم لیگ ن کی مقامی تنظیموں کو بھی متحرک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مسلم لیگ ن کی بڑی سیاسی قوت بلدیاتی اداروں میں یونین کونسل کے چیئرمین‘ وائس چیئرمین ہیں۔ ان کو الیکشن لڑنے کا جو تجربہ حاصل ہے اور عام آدمی تک ان کی رسائی ہے اسے مسلم لیگ ن کے امیدواروں کے حق میں استعمال کیا جائے گا۔ لاہور میں آزاد کشمیر اسمبلی کی نشست ایل اے 37 ویلی ٹو پر ماضی میں مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوتا رہا ہے۔ سیاسی جوڑ توڑ کے نتیجے میں پیپلزپارٹی کے سابق دو اہم امیدوار دیوان غلام محی الدین اور مہر غلام عباس اب پیپلزپارٹی کی بجائے مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کی جانب سے آمنے سامنے ہوں گے۔