اسلام آباد (آن لائن)سپریم کورٹ نے کراچی میں میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخابات کیخلاف دائر سندھ حکومت کی درخواست سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے صوبوں، اسلا م آ با د اور وفاقی حکومت کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ان سے 30مارچ تک اس حوالے سے جواب طلب کر لیا ہے کہ آیا بلدیاتی انتخابات میں منتخب ہونے والے نمائندے اپنے چیئرمین ، میئر اور ڈپٹی میئر کا انتخاب شو آف ہینڈز سے کرینگے یا سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے ان کا انتخاب ہوگا ۔ تین رکنی بینچ کے رکن جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا جمہوریت کو اگر مضبوط کرنے کی بات ہے تو سیاسی جماعتیں بلدیاتی نمائندوں کے حوالے سے مل بیٹھ کر کوئی حل کیوں نہیںنکال لیتیں اگر وہ حل نکال لیتیں تو آج مقدمہ سپریم کورٹ میں نہ آتا۔ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے جب مقدمے کی سماعت شروع کی تو ایم کیو ایم کی جانب سے فروغ نسیم اور سندھ حکومت کی جانب سے فاروق ایچ نائیک اور دیگر پیش ہوئے۔ فروغ نسیم نے عدالت کو بتایا کہ سندھ میںبلدیاتی نظام رکا ہوا ہے۔ سپریم کورٹ کے احکامات پر مشکل سے انتخابات ہوئے ہیں اب صورتحال یہ ہے کہ کام کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ اٹارنی جنرل خود دلائل دینا چاہتے ہیں وہ ان دنوں یہاں موجود نہیں ہیں کوئی اور تاریخ دے دیں ۔ سندھ حکومت کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ پنجاب کے بلدیاتی انتخابات اس سے متاثر ہوسکتے ہیں کیونکہ وہاں بھی سیکرٹ بیلٹ کے ذریعے انتخابات ہوئے ہیں ۔اس دوران عدالت نے پوچھا انتخابات کو کتنا وقت گزر چکا ہے تو فروغ نسیم نے بتایا کہ 90روز گزر گئے ہیں۔ اس پر عدالت نے سماعت 30مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے درخواست سماعت کیلئے منظور کر لی اور انتخابات میں حکم امتناعی بھی برقرار رکھا ۔ دیگر صوبوں خیبر پی کے ، پنجاب ، بلوچستان ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اور اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کردیئے ہیں عدالت نے کہا کہ فریقین چاہیں تو اضافی دستاویزات جمع کرواسکتے ہیں۔