اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی) میں نے اردو میں لکھنے کی ابتداءعلامہ اقبال کے تراجم سے کی۔ یہ بات استنبول یونیورسٹی ترکی سے آئے ہوئے شاعر، ادیب اور دانشور پروفیسر ڈاکٹر خلیل طوقار نے اکادمی ادبیات پاکستان کے رائٹرز کیفے کے زیر اہتمام تقریب ”اہل قلم سے ملےے“ میں کہی۔ اکادمی ادبیات پاکستان میں رائٹرز کیفے کے تحت پروفیسر ڈاکٹر خلیل طُوقار کے ساتھ تقریب منعقد ہوئی۔ ادیبوں، دانشوروں نے ان کی فنی زندگی اور شخصیت کے حوالے سے گفتگو کی۔ پروفیسرڈاکٹر خلیل طُوقار نے کہا کہ علامہ اقبال پاکستان کے قومی شاعر ہیں لیکن وہ ترکی میں بھی مقبول ہیں۔ مےرے لئے اعزاز کی بات ہے کہ میں نے ابتداءاقبال کے تراجم اور ان کی شخصیت پر تحقیق سے کی۔ انہوں نے کہا کہ میری 50 کتابیں شائع ہو چکی ہیں، اس میں نثر، نظم کے علاوہ تاریخ اور تحقیق کے حوالے سے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ارود میں نظموں کے ساتھ ساتھ غزلیں بھی کہی ہیں لیکن بنیادی اور اہم کام تحقیق ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے میر ی ایک کتاب شائع ہو چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم سے محبت کی وجہ سے تر کی میں اردو زبان کی پذیرائی ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ کشمیر کے حقائق کو نئی نسل تک پہنچاﺅں۔ انہوں نے کہا کہ انشاءاللہ جلد ہی پاکستان میں یونس احمر کے نام سے لاہو راور کراچی میں ایک ثقافتی ادارہ بنائیں گے ۔پاک ۔ ترکی تعلقات میں اسی طرح کے ثقافتی ادارے دونوں ممالک کی دوستی میں اہم کردار ادا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے غالب، میر، فیض احمد فیض اور احمد فراز بہت پسند ہیں۔