2016میں انسانی حقوق کی عمومی صوتحال خراب ہونے کا دعویٰ، پاکستان نے امریکی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد (جاوید صدیق) امریکی محکمہ خارجہ کی گزشتہ سال کے بارے میں پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں جاری کی گئیرپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سول حکومت نے سیکورٹی فورسز پر عمومی طور پر اپنا کنٹرول قائم رکھا۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے سب سے بڑا مسئلہ ماورائے عدالت قتل اور ٹارگٹ کلنگ کا رہا ہے۔ تشدد اور شہریوںکا غائب ہونا‘ قانون پر عملدرآمد غیر م¶ثر رہا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جیلوں کی صورتحال خراب رہی ہے۔ غیرقانونی حراست‘ ٹرائل سے پہلے طویل عرصہ تک حراست میں رکھنے کا عمل جاری رہا۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نچلی عدالتوں میں عدلیہ کی آزادی کا فقدان رہا ہے۔ شہریوں کے بنیادی حقوق میں حکومتی مداخلت کے واقعات بھی ہوئے ہیں۔ صحافیوں کو ہراساں کرنے کے واقعات رونما ہوئے۔ میڈیا کی تنظیموں اور صحافیوں پر حملے بھی ہوئے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان میں اقلیتوں کے مذہبی حقوق محدود کرنے کی کوششیں ہوئی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی اداروں‘ پولیس اور دوسرے اداروں میں بدعنوانی جاری رہی۔ گھریلو تشدد‘ خواتین کی عصمت دری‘ فرقہ وارانہ تشدد‘ خواتین کو ہراساں کرنے کے کئی واقعات رونما ہوئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں نئے چیف آف آرمی سٹاف اور چیف جسٹس کی تقرری سے ملک میں جمہوری عمل کو استحکام ملا۔ ادھر حکومت پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی پاکستان کے بارے میں گزشتہ سال کی انسانی حقوق رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے۔ اور کہا ہے کہ اس رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر کے مظالم کا تذکرہ نہیں ہے۔

ای پیپر دی نیشن