اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ کے جج جسٹس دوست محمد خان نے ریمارکس دیئے کہ ٹی وی چینلز پر کیوں ہر کوئی بازی لے جانے کے چکر میں ہوتا ہے؟ آسمان جیسی ریٹنگ حاصل کرنا اتنا کیوں ضروری ہے؟ ملک پہلے ہی مسائل کا شکار ہے، یہ ٹی وی پروگرام مزید مسائل پیدا کرتے ہیں، یہ ریمارکس انہوں نے نجی ٹی وی کے اینکر کیخلاف شہری جبران ناصر کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت کے دوران دیئے۔ کیس کی سماعت کرتے جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ درخواست گزار کا اس کیس میں کیا سٹیک پر لگا ہے، توہین عدالت کا معاملہ عدالت اور توہین کرنے والے کے درمیان ہوتا ہے، جس کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی ہے اس نے ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے معافی مانگ لی ہے جبکہ جسٹس دوست محمد نے کہا کہ ہماری پشتو زبان کی ایک معروف کہاوت ہے کہ کسی شخص نے بزرگ سے پوچھا کہ میں مشہور ہونا چاہتا ہوں تو بزرگ نے کہا کہ اگر مشہور ہونا ہے تو مسجد کے منبر کی بے حرمتی کرو، کیا شہرت حاصل کرنے کے لئے کوئی اس حد تک جا سکتا ہے جبکہ جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ ریٹنگ کے چکر میں ایک دوسرے کی دل آزاری نہ کریں بلکہ نبیﷺ کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے سچ بولیں، ہمارے پیغمبرﷺ نے کہا ہے کہ دوسروں کے ساتھ اچھا رویہ اختیار کریں اور سچی بات کریں، عدالت کو انجن بنا کر ذاتی مفاد کے لیے استعمال نہ کریں۔ عدالت نے کیس کی سماعت سمیٹتے ہوئے نجی ٹی وی کے اینکر پرسن عامر لیاقت کیخلاف شہری کی جانب سے دائر توہین عدالت کی درخواست خارج کردی ہے۔
سپریم کورٹ