بنوں (ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر جھوٹ کا عالمی میلہ لگایا جائے تو سب سے بڑا تاج عمران خان کو ہی پہنایا جائے گا۔ دوسروں کو چابی والاکھلونا کہنے والے میاں صاحب اب خود اپنی چابی ڈھونڈ رہے ہیں صرف مولانا صاحب فاٹا کو خیبر پی کے میں ضم کرنے کی مخالفت کررہے ہیں۔ مولانا صاحب آپ کو فاٹا کے عوام سے کیا دشمنی ہے۔ ہم چاہتے ہیں دہشت گرد ہو یا مشرف، گرفتار ہو پھر ان پر مقدمہ چلے اور عدالتیں قانون کے مطابق سزا دیں۔ طاقت کا استعمال دہشت گردی کو نہیں روک سکتا۔ جب تک طالبان کو بچھڑا ہوا بھائی کہا جائے گا تب تک امن قائم نہیں ہوسکتا۔ بنوں میں جلسہ سے خطاب میں بلاول نے کہا کہ کارکنوں کے جوش و جذبے کو سلام پیش کرتا ہوں۔ پیپلز پارٹی ہی فاٹا کو خیبر پی کے میں ضم کرے گی لیکن ایک مولانا صاحب ہیں جو فاٹا کو خیبر پی کے میں ضم کرنے کی مخالفت کررہے ہیں۔ مولانا صاحب بتاﺅ آپ کو فاٹا کے عوام سے کیا دشمنی ہے آپ بنیادی انسانی حقوق کیوں پامال کررہے ہیں۔ خیبر پی کے کے بہادر عوام گزشتہ40 سال سے آگ اور خون کا مقابلہ کررہے ہیں۔ ہم ان دہشت گردوں سے تو لڑیں گے وہ ہمارے بچوں کو مارتے ہیں ہمارے نہتے شہریوں پر حملہ کرتے ہیں۔ ملک میں قانون کی مکمل حکمرانی سے ہی دہشت گردی کو شکست دی جاسکتی ہے۔ دہشت گردی علامت ہے انتہا پسندی بیماری ہے اور یہ بیماری آمریتوں کے دور میں پھیلی جب تک انتہا پسندی کو نہیں روکا جاتا اس وقت تک دہشت گردی ختم نہیں ہوسکتی۔ انتہا پسندی کو روکنے کیلئے نصاب میں تبدیلی لانی پڑے گی۔ سماجی انصاف قائم کرنا پڑے گا معاشی مواقع پیدا کرنے پڑیں گے۔ کالعدم تنظیموں کی ہر طرح کی سرگرمیوں کو روکنا پڑے گا۔ عمران جب بھی دوسرے صوبوں میں جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ خیبر پی کے میں کرپشن ختم کردی ہے۔ عمران خان آپ نے دی تو صرف گالی دی آپ نے لیا تو صرف یو ٹرن لیا۔ خیبر پی کے کے عوام سے کون زیادہ جانتا ہے کہ کرپشن ختم کرنے کا دعویٰ کرنے والے کے وزیراعلیٰ پر کرپشن کے سنگین الزامات ہیں اور تو اور سپریم کورٹ نے عمران کی اے ٹی ایم کو نااہل ترین قرار دے دیا ہے۔ خیبر پی کے کے تعلیمی بجٹ سے 57 کروڑ روپیہ صرف ایک مخصوص مدرسہ کو دے دیا۔ عمران خان نے پختونوں کے ساتھ کھیل کھیلا جو اب نہیں چلے گا۔ خیبر پی کے آپ کے ووٹ کے ذریعے بدلہ لے گا۔ نوجوانوں کی آنکھوں سے دھوکے کی پٹی اتر چکی ہے۔ جو نیا خیبر پی کے نہیں بنا سکے وہ نیا پاکستان کیا بنائیں گے۔ جب تک پیپلز پارٹی کا ایک بھی کارکن موجود ہے ہم میاں صاحب کو اٹھارویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے ہونے والی منصفانہ مالیاتی تقسیم کو تبدیل نہیں کرنے دیں گے۔ ہم مسلم لیگ ن کی اس سازش سے باخبر ہیں اور ہم ان قومی اتفاق رائے پر حملہ کرنے والوں کو منہ توڑ جواب دیں گے اور ایوانوں میں بے نقاب کریں گے سی پیک کا منصوبہ پورے پاکستان کا ہے جس کی بنیاد پیپلز پارٹی نے رکھی۔ آج سی پیک لاہور میں تو نظر آیا ہے مگر بلوچستان اور خیبر پی کے میں نظر نہیں آیا۔ مولانا صاحب آپ نے اپنے گاﺅں میں بھی انٹرچینج کا منصوبہ منوا لیا لیکن خیبر پی کے جہاں آپ کی حکومت ہے ان کے ساتھ آپ کی کیا دشمنی ہے۔ نواز لیگ نے وفاقی فنڈ 94 فی صد پنجاب میں صرف کیا جبکہ پیپلز پارٹی نے 47 فی صد اور 21 فی صد خیبر پی کے اور فاٹا میں صرف کیا۔ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ وسائل کی منصفانہ تقسیم کون کرتا ہے۔ میاں اور خان دونوں ایک ہی ہیں ان کا نظریہ سیاست اور بنیاد ایک ہے عوام کو اس سے کوئی غرض نہیں کہ کس کو کیوں نکالا گیا عوام اپنے مسائل کا حل چاہتے ہیں۔
بلاول