واشنگٹن (اے ایف پی + نیٹ نیوز) فلوریڈا کے سکول میں فائرنگ کے واقعہ اس 17افراد کی ہلاکت کے بعد امریکہ میں گن کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ واشنگٹن میں ہزاروں افراد نے ریلی میں شرکت کی۔ اکثریت طلبا کی تھی۔ ہزاروں افراد نے 'زندگی کے حق کے لیے مارچ' میں شرکت کی۔ اس مظاہرے کا مقصد امریکی سکولوں میں فائرنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کی جانب مبذول کراتے ہوئے یہ پیغام دینا تھا کہ ہتھیاروں پر کنٹرول کے لیے سخت قوانین کی ضرورت ہے۔ مارچ کے منتظمین کو مظاہرے میں پانچ لاکھ افراد شرکت کی توقع ہے۔ طالب علم منتظمین یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ بچوں کی زندگیوں کو ملک کے لیے ایک ترجیح بنایا جانا چاہئے۔ سکولوں میں بڑے پیمانے کی شوٹنگز کی وبا کے خاتمے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ امریکہ کی پچاس ریاستوں میں سے ہر ایک میں اور دنیا بھر میں 800 سے زائد احتجاجی مظاہروں کی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ امریکی خاتون جینیفر سمتھ نے، جو آسٹریلیا میں مقیم ہیں اور سڈنی میں مارچ فار آور لائیوز کی ایک منتظم ہیں، کہا کہ جب میں اپنے بچوں کو سکول بھیجتی ہوں تو مجھے کبھی ان کے بارے میں یہ فکر نہیں ہوتی کہ انہیں فائرنگ کے کسی ایسے واقعے کا سامنا ہو گا۔ لیکن امریکہ بھر میں ہمارے خاندان اور دوست ہیں اور میں ان سب کے لیے یہ امید رکھتی ہوں کہ چاہے آپ طالب علم ہیں یا کسی کنسرٹ میں جانے والے کوئی شخص ہیں ، آپ کو یہ خوف نہیں ہونا چاہیے کہ وہاں آپ گولیوں کا نشانہ بن کر ہلاک ہو سکتے ہیں۔ تاہم امریکی خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس 'اے پی'اور "این او آر سی"کے مرکز برائے تحقیق و تعلقات عامہ کی طرف سے منعقد کیے گئےرائے عامہ کے ایک نئے جائزے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اب لوگوں کے خیالات میں تبدیلی آسکتی ہے۔ جائزے سے ظاہر ہوا کہ سروے میں شامل 69 فیصد امریکی اب یہ خیال کرتے ہیں کہ اسلحے کے قوانین کو سخت کیا جانا چاہئے۔ جبکہ اکتوبر 2016ءمیں گن کنٹرول کی حمایت کی شرح 61 فیصد اور 2013ء میں اس ب بارے میں کروائے گئے پہلے سروے میں یہ شرح 55 فیصد تھی۔ سروے کے مطابق 90 فیصد ڈیموکریٹس اور 50 فیصد ریپبلکنز اب سخت گن کنٹرول کے اقدام کے حامی ہیں جب کہ اسلحہ رکھنے والے54 فیصد افراد اب سخت قوانین کی حمایت کر رہے ہیں۔ لیکن جائزے سے ظاہر ہوا کہ لگ بھگ امریکیوں کی نصف تعداد کو یہ توقع نہیں ہے کہ سیاستدان اسلحے کے قوانین کی تبدیلی کے لیے کوئی اقدام کریں گے۔ تاہم سر گرم طالب علموں نے موسم خزاں میں ہونے والے کانگریس کے مڈ ٹرم انتخابات کے لیے ووٹرز رجسٹریشن پر توجہ مرکوز کرنا شروع کر دی ہے۔ مارچ فار آور لائیوز کی ویب سائٹ نے خبر دی ہے کہ اس نے 38 لاکھ ڈالرز اکٹھے کرنے کا اپنا ہدف تقریبا ًمکمل کر لیا ہے۔ اداکارجارج کلونی اور ان کی وکیل اہلیہ امل کلونی نے مارچ فار آور لائیوز کے لیے پانچ لاکھ ڈالرز کا عطیہ دیا ہے۔ اتنا ہی عطیہ ٹی وی اداکارہ اپرا ونفری ، ڈائریکٹر اسٹیو اسپیل برگ اور پروڈیوسر جیفری کیٹزن برگ نے دیا۔ کامیڈین ایلن ڈی جینرز اور فوٹو پبلشنگ سروس شٹرفلائی نے مشترکہ طور پر پچاس ہزار ڈالر کے عطیے کا اعلان کیا۔ جب کہ ماڈل کرسی ٹیجن اور ان کے موسیقار شوہر جون لیجنڈ نے 25 ہزار ڈالر کے عطیے کا اعلان کیا ہے۔ ادھر امریکی اٹارنی جنرل نے کہا ہے کہ ایک قانون تیار کرلیا گیا ہے جس کے تحت نیم خودکار اسلحے کو خودکار اسلحے میں تبدیل کرنے والے تمام آلات فروخت کرنے پر پابندی عائد کی جاری ہے ۔امریکا کے اٹارنی جنرل چیف سیشنز نے کہا ہے کہ محکمہ انصاف نے وہ تجاویز تیار کرلی ہیں۔
ریلی