لاہور، اسلام آباد (نیوز رپورٹر، نوائے وقت نیوز، ایجنسیاں) وزیراعظم عمران خان نے سندھ سے 2 ہندو لڑکیوں کے مبینہ اغوا کا نوٹس لے لیا۔ وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ دو ہندو لڑکیوں کو سندھ سے رحیم یار خان منتقل کیا گیا ہے جس کا وزیراعظم نے نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کو ہدایات کر دی ہیں۔ فواد چودھری کے مطابق وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب کو ہدایت کی کہ اس معاملے کی فوری تحقیقات کی جائیں اور اگر ایسا ہے تو بچیوں کو بازیاب کرایا جائے۔ وزیراعظم نے سندھ اور پنجاب حکومت کو یہ بھی ہدایت کی کہ اس معاملے پر مشترکہ حکمت عملی اختیار کریں اور سندھ حکومت ایسے واقعات کے تدارک کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے۔ فواد چودھری کے مطابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اقلیتیں ہمارے جھنڈے کا سفید رنگ ہیں اور ہمیں اپنے تمام رنگ عزیز ہیں اور اپنے پرچم کی حفاظت ہمارا فرض ہے۔ فواد حسین نے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کے بیان کے بعد منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا کہ امید ہے آپ اپنے گھر میں بھی اقلیتوں کے لیے ایسے ہی آواز اٹھائیں گی،2 ہندو لڑکیوں کا مبینہ اغوا پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، ہمیں خوشی ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کے لیے آواز اٹھانے والے لوگ ہیں۔ گجرات اور جموں کے معاملات کا بھی آپ کے ضمیر پر بوجھ ہونا چاہیے۔ لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا کہ 2ہندو لڑکیوں کے اغوا کی چھان بین کیلئے وزیراعظم نے ہدایات کی ہیں۔ واقعات ہوتے ہیں دیکھنا یہ ہوتا ہے ریاست کا رویہ کیا ہے۔ بھارتی وزیرخارجہ نے لڑکیوں کے واقعہ پر اظہار تشویش کیا، واقعات کہیں بھی ہوسکتے ہیں، نیوزی لینڈ میں بھی واقعہ ہوا۔ گجرات میں سینکڑوں مسلمانوں کو شہید کیا گیا۔ اس وقت وہاں کی حکومت کس کے پاس تھی، کہاں کھڑی تھی، مقبوضہ کشمیر میں مسیحیوں، اقلیتوں اور مسلمانوں کیساتھ کیا کچھ نہیں ہوتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سشما سوراج نے ٹوئٹ کیے، انہیں جواب دیا۔ ہم ان بچیوں کیساتھ ہیں، انصاف ملے گا۔ بھارت میں گائے کے گوشت کے نام پر لوگوں کو مارا جارہاہے، ہولی پر کرکٹ کھیلتے بچوں کو مارا جارہا ہے۔ بھارت میں اقلیتوں سے جوہورہا ہے دنیا دیکھ رہی ہے، کیا ہی اچھا ہو کہ سشما سوراج اپنے گھر سے کام شروع کریں، ہم اپنی اقلیتی برادری کیساتھ کھڑے ہیں۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ محترمہ یہ مودی کا بھارت نہیں جہاں اقلیتوں کے حقوق صلب کیے جاتے ہیں بلکہ یہ عمران خان کا نیا پاکستان ہے، امید ہے کہ آپ بھارت میں بھی اقلیتوں کے حقوق کے لیے ایسے ہی جاں فشانی سے کام کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ ابو بچائو مہم تو لگتا ہے کافی عرصے چلنے والی ہے۔ نواز شریف، زرداری کے معاملات جلدی حل نہیں ہوں گے۔ 5ہزار ارب کرپشن کا پوچھنے پر مہم چلانا درست نہیں، بلاول کو چاہیے کہ بھارتی معاملات پرٹرین مارچ کریں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ فضل الرحمان، خورشید شاہ معیشت پر پریشان ہیں تو عجیب بات ہے، فضل الرحمان سے اسلام آباد سے دوری برداشت نہیں ہورہی۔ 1988کے بعد پہلی بارپارلیمنٹ فضل الرحمان کے بغیرچل رہی ہے، یہ برکت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مالی خسارے میں13، اور تجارتی خسارے میں11فیصدکمی آئی ہے، اصلاحات کا معاملہ جڑ پکڑ رہا ہے۔ پاکستان نے اس سال 10ارب ڈالر قرضوں کو واپس کرنا ہے، پچھلی حکومت کے مقابلے میں بہت کم قرضے لیے ہیں۔ سشما سوراج نے معاملے پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر سے واقعہ کی رپورٹ طلب کی تھی۔ پاکستان ہندو کونسل کے پیٹرن انچیف رمیش کمار نے کہا ہے کہ ہندو لڑکیوں کا اغوا پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے، کسی پڑوسی ملک کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ضرورت نہیں۔ سندھ سے دو ہندو لڑکیوں کے مبینہ اغوا کے معاملے پر پاکستان ہندو کونسل کے پیٹرن انچیف رمیش کمار نے اپنے بیان میں کہا کہ ہندو لڑکیوں کے اغوا پر وزیراعظم کے نوٹس پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، وزیراعظم کی قیادت میں اقلیتوں کے مسائل مکمل حل کی طرف جائیں گے۔ رمیش کمار نے کہا کہ ہندو برادری کے حقوق کے تحفظ کیلئے قرارداد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کراؤں گا۔
اسلام آباد (صباح نیوز) نجی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ سندھ کے شہر ڈہرکی سے لاپتہ ہونے والی 2 ہندو لڑکیوں نے اسلام قبول کر لیا ہے۔ روینا اور رینا نے قبول اسلام کے بعد نکاح کر لیا ہے۔ لڑکیوں نے تحفظ کے لئے عدالت سے بھی رجوع کررکھا ہے۔ مسلمان ہونے والی روینا کا نام آسیہ بی بی رینا کا شازیہ رکھا گیا ہے۔ روینا کا نکاح صفدر جبکہ رینا کا برکت سے ہوا ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق ضلع رحیم یارخان کی تحصیل خان پور میں علامہ قاری بشیر احمد نے نو مسلم لڑکیوں کا نکاح پڑھوایا تھا۔ نکاح اور قبول اسلام کی تقریب میں سنی تحریک پنجاب کے جنرل سیکرٹری جواد حسن گل بھی شریک ہوئے تھے۔ پولیس نے جواد حسن گل کو گزشتہ شب گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔ پولیس کے مطابق ڈہرکی تھانے میں دونوں لڑکیوں کے مبینہ اغوا کا مقدمہ درج کرایا گیا تھا تاہم 22 مارچ کو دونوں لڑکیوں نے منظر عام پر آکر نکاح کرلیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ دونوں بہنوں نے میڈیا کے سامنے اپنی مرضی سے نکاح کا اعتراف کیا تھا۔ دوسری جانب خان پور میں پولیس نے ایک شخص کو حراست میں لے لیا، پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ زیر حراست شخص نے مبینہ طور پر نکاح میں مدد کی تھی۔