جاپان سمیت دنیا بھر میں کرپٹوکرنسی کو تیزی سے مقبولیت حاصل ہورہی ہے، خاص طور پر کورونا وائرس کے حملے کے بعد کاغذ کے بنے کرنسی نوٹوں سے بھی کورونا کے پھیلاؤ کے خطرے کے بعد دنیا میں کرپٹو کرنسی کی خریداری میں حیرت ناک حد تک تیزی نظر آئی ہے۔اس وقت عالمی سطح پر کرپٹو کرنسی کی مالیت 2 سو 38 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے، یہ بات جاپانی معاشی ماہر ڈاکٹر تاکاہاشی نے جنگ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ڈاکٹر تاکاہاشی کے مطابق جاپانی حکومت نے تین سال قبل ہی ایک قانون کے ذریعے کرپٹو کرنسی کو قانونی تحفظ فراہم کردیا تھا جبکہ دنیا کے کئی ممالک جن میں بھارت، جنوبی کوریا اور امریکہ تک میں کرپٹو کرنسی کو سرکاری تحفظ حاصل ہے۔حال ہی میں جنوبی کوریا میں کرنسی نوٹوں کے بدلے کرپٹو کرنسی میں لین دین میں تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے، جبکہ جاپان میں 6 سے زائد بٹ کوائن اے ٹی ایم بھی کام کررہے ہیں۔پاکستان کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر تاکاہاشی نے بتایا کہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کو قانونی تحفظ فراہم کرنے کے لیے کام جاری ہے۔ تاہم پاکستان میں وزارت خزانہ، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کو پارلیمنٹ سے قانون سازی کروانی ہوگی۔ڈاکٹر تاکاہاشی نے بتایا کہ اگلے چند برسوں میں کرپٹو کرنسی کریڈٹ کارڈ کی طرح عام ہوجائے گی، جبکہ جاپان اس منصوبے میں عالمی سطح پر لیڈنگ رول ادا کرے گا۔ ڈاکٹر تاکاہاشی نے بتایا کہ پاکستان میں بٹ کوائن مائنگ کے ذریعے بھارتی زرمبادلہ حاصل کیا جاسکتا ہے جس کے لیے حکومت کو نجی شعبے کو کاروبار کرنے کی اجازت فراہم کرنا ہوگی۔اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے اس کرنسی کے ماہر وقار ذکا نے کہا کہ انہوں نے ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کر رکھی ہے جبکہ وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی، وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی سمیت کئی اہم حکومتی شخصیات سے اس مسئلے پر ملاقات کرچکے ہیں۔ تاہم امید ہے کہ عدالت سے ہی انصاف ملے گا۔انہوں نے کہا کہ وہ ملک و قوم کے لیے دنیا میں سب سے کم قیمت بٹ کوائن تیار کرکے دے سکتے ہیں جس سے ملک پر زرمبادلہ کا بوجھ بھی کم ہوگا جبکہ وہ جاپان کے سرمایہ کاروں کو بھی پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے راغب کرسکتے ہیں۔اس وقت بھارت میں بیرون ملک سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری اس شعبے میں آرہی ہے جبکہ پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے کاروبار پر غلط الزامات لگا کر پابندی عائد کردی گئی ہے جو سراسر ملک سے زیادتی کے مترادف ہے ۔