لاہور (محمد اکرم چودھری) اسلام آباد سکیورٹی ڈائیلاگ کا مقصد واضح ہے۔ اس ڈائیلاگ کے ذریعے وزیراعظم عمران خان اور چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بہترین انداز میں سیاسی، دفاعی اور خطے کو درپیش مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کی پالیسی بھی واضح کر دی ہے۔ اسلام آباد سکیورٹی ڈائیلاگ میں سول و ملٹری قیادت نے واضح کیا ہے کشمیر پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوا اور بھارت سے کسی بھی سطح پر ہونے والی بات چیت یا باہمی تعلقات کو مسئلہ کشمیر کے جامع حل کے ساتھ ہی جوڑا گیا ہے۔ بدقسمتی سے حزب اختلاف سمیت مخصوص سوچ کے حامل افراد نے ان سکیورٹی ڈائیلاگ پر منفی مہم شروع کر کے اسلام آباد سکیورٹی ڈائیلاگ بارے ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔ چیف آف آرمی سٹاف کے گھر ٹھیک کرنے کے بیان پر منفی سیاست، اسے ڈان لیکس سے جوڑنے والوں نے حقائق مسخ کرتے ہوئے تصویر کا ایک رخ سامنے رکھ کر نقطہ نظر بیان کیا ہے جبکہ حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے حالیہ بیان اور ڈان لیکس کا کوئی موازنہ نہیں ہے۔ پاکستان نے بہترین انداز میں اپنا موقف پیش کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ افغانستان میں قائم ہوتا امن اور خطے کی بدلتی ہوئی صورتحال نے معاشی ترقی کے نئے راستے کھولے ہیں۔ پاکستان نے ہر معاملے میں گیند انڈیا کی کورٹ میں پھینک دی ہے۔ پاکستان کی طرف سے مسلسل تحمل مزاجی اور امن پسند ملک کا رویہ دنیا کے سامنے رکھا گیا ہے۔ پاکستان کی طرف سے پائیدار امن کے لیے ہر ممکن اقدامات کے بعد اب سارا وزن بھارت پر ہے کہ وہ خطے میں امن قائم کرنے، کشمیریوں کو سکون کا سانس لینے کے لیے کیا اقدامات کرتا ہے۔ اسلام آباد سکیورٹی ڈائیلاگ میں پاکستان نے ایک مرتبہ پھر دنیا کو باور کرایا ہے کہ ایٹمی طاقت رکھنے کے باوجود پاکستان امن قائم رکھنے کا خواہاں ہے، بنیادی مسائل حل ہونے پر پائیدار امن کے لیے ہر وقت تیار ہے۔