چیئرمین سینیٹ ’’محمد صادق سنجرانی‘‘ کی جیت 

Mar 25, 2021

پاکستان کے صوبہ بلوچستان سے تاریخ میں دوسری بارایوان بالایعنی سینیٹ کے چیئرمین کا انتخاب بلوچستان سے ہوا ہے۔ایک دفعہ پھر بلوچستان سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے ایوان بالا چیئرمین سینیٹ کے چیئرمین حاجی محمد صادق سنجرانی منتخب ہو کر سرخرو ہو ئے۔ ان کی کامیابی میں بلوچستان عوامی پارٹی کی رہنما اوروفاقی وزیر دفاعی پیداوار محترمہ زبیدہ جلا ل کا بھرپور تعاون رہا،سینیٹ کے چیئرمین محمد صادق سنجرانی کو جتوانے کے لئے سیاسی جوڑ توڑ میں محترمہ زبیدہ جلال سرگرم عمل رہیں۔محترمہ زبیدہ جلال کا عز م تھا کہ بلوچستان سے سینیٹ چیئرمین منتخب ہونا پاکستان کی ہی جیت ہے۔بلوچستان سے چیئرمین سینیٹ کا انتخاب وفاق کو مزید تقویت بخشے گا۔پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے چیئرمین سینیٹ کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔حکومتی اتحاد کی حمایت کے ساتھ محمد صادق سنجرانی چیئرمین سینیٹ منتخب ہو کر سرخرو ہو گئے ہیں جو کہ بلوچستان کے لئے باعث فخر ہے۔ قبل ازیں محمد صادق سنجرانی نے 12 مارچ 2018 کو اپنی کامیابی کے بعد نومنتخب چیئرمین سینیٹ کے عہد ے کا حلف لیا تھا۔اس دفعہ چیئرمین کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوا۔حالیہ سینیٹ چیئرمین کے انتخاب میں اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے امیدوار یوسف رضا گیلانی اورحاجی محمد صادق سنجرانی کے مابین کانٹے دار مقابلہ ہوا۔ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں 99 میں سے 98 سینیٹرز نے اپنے اپنے ووٹ کاسٹ کئے ، تاہم جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمدنے ووٹ کاسٹ نہیں کیا۔سات ووٹرز نے یوسف رضا گیلانی کے نام کے اوپر مہر لگائی جس کی وجہ سے یہ ووٹ مسترد ہوئے۔تاہم چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں محمد صادق سنجرانی کو 48 اور یوسف رضا گیلانی کو 42 ووٹ ملے جبکہ آٹھ ووٹ مسترد ہوئے۔ 7 ووٹرز نے یوسف رضا گیلانی کے نام کے اوپر مہر لگائی جس کی وجہ سے یہ ووٹ مسترد ہوئے جبکہ ایک ووٹر نے دونوں امیدواروں کے آگے مہر لگاد ی تھی۔یوسف رضا گیلانی کے مدمقابل حکومت کے نامزد کردہ محمد صادق سنجرانی تھے۔ اسی طرح حکومت کے نامزد کردہ محمد صادق سنجرانی ایک بار پھر چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے جبکہ اپوزیشن امیدوار یوسف رضا گیلانی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں بھی حکومتی امیدوار نے اپوزیشن امیدوار کو شکست دے دی۔ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں مرزا محمد آفریدی نے کامیابی حاصل کی جبکہ مولانا عبدالغفور حیدری کو شکست ہوئی۔ حکومتی امیدوار مرزا محمد آفریدی نے 54 اور پی ڈی ایم کے امیدوار مولانا عبدالغفور حیدری نے 44 ووٹ حاصل کیے۔ اکثریتی ووٹ حاصل کرنے کی بناء پر مرزا محمد آفریدی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہوگئے اور محمدصادق سنجرانی نے ان سے عہدے کا حلف لیا۔اس سے قبل سینیٹ میں چیئرمین کا عہدہ حکومتی حمایت یافتہ محمدصادق سنجرانی اور ڈپٹی چیئرمین کا عہدہ پیپلز پارٹی کے سلیم مانڈوی والا کے پاس تھا۔
 چیئرمین سینیٹ حاجی محمد صادق سنجرانی بلوچستان کے دورافتادہ علاقے ضلع چاغی سے تعلق رکھتے ہیں۔ صادق سنجرانی 14 اپریل 1978 ء کو چاغی کے علاقے نوکنڈی میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم بھی اپنے آبائی علاقے نوکنڈی سے حاصل کی۔ بلوچستان یونیورسٹی سے ایم اے پاس کیا۔ ان کے والد گرامی خان محمد آصف سنجرانی کا شمار اپنے علاقے کے قبائلی رہنما ؤں میں کیا جاتا ہے۔ حاجی محمد صادق سنجرانی اپنے پانچ بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں۔ا ن کے چھوٹے بھائی اعجاز سنجرانی بھی ملکی سیاست میں سرگرم عمل ہیں۔اعجاز سنجرانی وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے معاون خصوصی ہیں،اعجاز سنجرانی کی تقرری کا اعلان بلوچستان گورنمنٹ رولز آف بزنس 2012 کے رول 6 (3) کے تحت ایک سرکاری نوٹیفکیشن کے ذریعے کیا گیا تھا۔حاجی میرمحمد صادق سنجرانی نے03 مارچ 2018 کو بلوچستان سے آزاد حیثیت سے سینیٹ کا الیکشن لڑا ،جس میں کامیابی حاصل کرکے سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔ان کے چیئرمین سینیٹ بننے پر کئی سوالات اٹھائے جاتے رہے تھے، بعد میں جب ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی گئی تو یہ سر خرو ٹھہرے۔ تاہم اس وقت بلوچستان کو تاریخ میں پہلی مرتبہ سینیٹ کی چیئرمین شپ کا منصب ملا تھا۔ بلوچستان کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان کی بہتر نمائندگی ایوان بالامیں نظر آئے اور قانون سازی کے توسط سے ہی بلوچستان کا مقدمہ لڑا جائے۔جبکہ چیئرمین سینیٹ کو ایک دفعہ پھر موقع ملا ہے ،منتخب چیئرمین سینیٹ حاجی محمد صادق سنجرانی پاکستان کے ایوان بالامیں قانون سازی سمیت دیگر معاملات پر اپنی بھرپور توجہ دے کر موثر کردار ادا کریں گے۔ 

مزیدخبریں