نئی دہلی (انٹرنیشنل ڈیسک+ اے پی پی) بھارت کی سپریم کورٹ نے حجاب پر پابندی کے خلاف کیس کی جلد سماعت سے انکار کر دیا۔ کورٹ نے ایک بار پھر ہندو انتہا پسندوں کیلئے جانبداری کا مظاہرہ کیا ہے۔ مسلمان طالبہ کی جانب سے حجاب پر پابندی کے خلاف کیس کی جلد سماعت کی درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ 28 مارچ کو امتحانات شروع ہونے والے ہیں اس لئے کیس کی جلد سماعت کی جائے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے درخواست مسترد کرتے ہوئے مسلمان طالبہ کے وکیل کو نہ صرف بات کرنے روک دیا بلکہ جانبدار ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ معاملے کو سنسنی خیز نہ بنائیں، امتحانات کا حجاب پر پابندی سے کوئی تعلق نہیں۔ دریں اثناء بھارتی ریاست کرناٹک میں مسلم طالبات کے حجاب پر پابندی کے بعد اب انتہاپسند ہندو مسلمانوں کو معاشی طورپر نشانہ بنارہے ہیں۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق منادر اور جاتراں میلوں میں مسلمان تاجروں کو پھول اور میوے فروخت کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ کرناٹک کے ضلع اوڈپی کے ہوسا مارگوڑی مندر کے پاس ہر سال جاتراں میلے کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں پر مسلم تاجر اپنے سٹال لگاتے ہیں لیکن مندر کی انتظامیہ نے اس مرتبہ مسلم تاجروں کو سٹال لگانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔ ضلع اوڈپی کے علاوہ مندر کے باہر بڑے پیمانے پر پوسٹرز چسپاں کئے گئے ہیں جن میں میلے کے موقع پر مسلمانوں کو سٹالز لگانے کی اجازت دینے کے خلاف خبردار کیا گیا ہے۔ اوڈپی سٹریٹ وینڈرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری محمد عارف نے اس مسئلے پر مندر کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کی جس پر انہیں بتایا گیا کہ انتہا پسندہندو تنظیموں کے مطالبے پر میلے میں مسلمانوں کو سٹال لگانے سے روکا گیا ہے۔