اسد قیصر عمران نیازی کے اسٹوج ہیں،وارننگ دیتا ہوں پیر کو غیر آئینی عمل کیا تو ہر حربہ آزمائیں گے پھرکوئی ہم سے نہ پوچھے ، اپوزیشن لیڈر
وزیراعظم مقا بلے سے بھاگ رہے ہیں، اب جیسے ہی اگلا سیشن شروع ہوگا عمران خان سابق وزیراعظم بن جائیں گے، بلاول بھٹو
اسپیکر قومی اسمبلی سلیکٹڈ وزیراعظم کے لیے حکومتی اتحادیوں سے ووٹ مانگ رہے ہیں، وہ جانبدار اور تاریخ میں اس کا یہ عمل سیاہ لکھا جائے گا ، مالان اسعد محمود
حکومت کے پاس اکثریت ہوتی تو اوچھے ہتھکنڈے استعمال نہ کرتی، اختر مینگل کی میدیا سے گفتگو
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسد قیصر عمران نیازی کے اسٹوج ہیں، تحریک عدم اعتماد پر 14 دن کے اندر اجلاس بلانا قانونی اور آئینی ضرورت تھی مگر اسپیکر نے عمران نیازی کے ساتھ مل کر سازش کی اور اس طرح وہ آرٹیکل 6 کے مرتکب ہوئے ہیں،وارننگ دیتا ہوں اگر پیر کے روز کوئی غیر آئینی عمل دہرایا تو پھر ہر حربہ استعمال کریں گے اور دما دم مست قلندر ہوگا جبکہ بلاول بھٹو نے کہا کہ اسمبلی کے آئندہ سیشن میں عمران خان سابق وزیراعظم ہوجائیں گے۔پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ اسپیکر نے پھر پی ٹی آئی کے ورکر کی طرح قانون اور روایات کو پاں تلے روند دیا، 8 مارچ کو قرارداد جمع کرائی گئی جس کے بعد 14دن میں اسپیکر اجلاس بلانے کا پابند تھا، 22 مارچ کو تاریخ ختم ہونا تھی، او آئی سی کا اجلاس 22اور 23کو تھا، ہم نے ڈنکے کی چوٹ پر کہا کہ ان دنوں میں لانگ مارچ کریں گے نہ احتجاج، وہ ہمارے مہمان ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسپیکر کو کیا مشکل تھی وہ 21مارچ سے پہلے اجلاس بلا سکتے تھے، یہ قانونی معاملہ تھا لیکن اسپیکر نے عمران نیازی سے مل کر سازش کی، وہ آرٹیکل 6کے مرتکب ہوئے ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ میں فاتحہ خوانی کے بعد پوائنٹ آف آرڈر پر کھڑا ہوا، بات تو دور کی بات، اسپیکر نے دیکھنا بھی گوارہ نہ کیا، وہ اٹھ کر چلے گئے، اسپیکر کا یہ کردارتاریخ میں سیاہ الفاظ میں قائم رہے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ممبران کی فاتحہ روایت ہے لیکن قانون اور آئین روایت سے بالاتر ہے، آج بہت اہم موضوع تھا، عدم اعتماد پر ووٹنگ ہونا تھا،روایات اپنی جگہ لیکن قانون کی پابندی کرتے ہوئے تحریک کو ٹیک اپ کرتے اور ووٹنگ کراتے، انہوں نے ہماری ایک نہ سنی، اسپیکر نے پاکستان کی تاریخ میں ایک ایسا گھنائونا کردار ادا کیا جس کو پوری قوم ہمیشہ برے الفاظ میں یاد رکھے گی۔اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ پاکستان تاریخ کے اہم موڑ پر ہے، قوم کی نظر پارلیمان پر لگی ہے مگر آپ دھونس دھاندلی کے ذریعے آئین کو مجروح کریں اور اپنی من مانی کریں اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی، اب پیر کے روز اجلا س دوبارہ بلایا ہے، ڈنکے کی چوٹ پر کہتے ہیں اسپیکر نے پھر ایسا عمل کیا جو غیر آئینی ہوا تو ہم ہر آئینی قانون و سیاسی حربہ استعمال کریں گے تاکہ عدم اعتماد کی حرمت کو برقرار رکھیں۔شہباز شریف نے کہا کہ اسد قیصر عمران نیازی کے اسٹوج ہیں، وارننگ دیتا ہوں پیر کے روز اس طرح کی حرکت کی تو ہم سے کوئی نہ پوچھے۔اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم مقا بلے سے بھاگ رہے ہیں، یہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا، آج فاتحہ کا بہانہ تھا، جون 2012 میں جب وزیراعظم کا الیکشن ہونا تھا تب بھی فوزیہ وہاب کا انتقال ہوا لیکن ہم نے فاتحہ پڑھی مگر جو آئینی ذمہ داری تھی وزیراعظم کا الیکشن وہ بھی پوری کی لیکن آج اسپیکر عمران کے سہولت کار بن گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عدم اعتماد پیش کی تو دن میں ہی خوف نظر آیا، سندھ ہائوس پر حملہ کیا گیا، یہ ہر وہ حربہ استعمال کررہے ہیں کہ کسی نہ کسی طریقے سے یہ بھاگ سکیں، یہ کیسا کپتان ہے جو پچ چھوڑ کر بھاگ رہا ہے مگر ہم متحد ہیں، ہم انہیں نہیں بھاگنے دیں گے اور یہ کب تک بھاگ سکتے ہیں، عدم اعتماد ہمارا جمہوری حق ہے، یہ اپنی اکثریت کھوچکے ہیں، اب جیسے ہی اگلا سیشن شروع ہوگا عمران خان سابق وزیراعظم بن جائیں گے۔حریک عدم اعتماد میں غیرجمہوری قوتوں کے متحرک ہونے کے سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ وزیراعظم خود غیر جمہوری ہے، اسپیکر خود غیرجمہوری ہے لیکن ہم سب جماعتیں مل کر ان غیر جمہوری حرکتوں اور غیر جمہوری قوتوں کا مقابلہ جمہوریت سے کر رہے ہیں اور جمہوریت کی جیت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک غیر جانبداری چل رہی ہے اور وزیر اعظم کی پریشانی آپ کے سامنے ہے، ہماری طویل المدتی جدوجہد اسی لیے رہی ہے اور جمہوریت اور غیر جانبداری کا سب سے بڑا امتحان عدم اعتماد کی شکل میں آنے والا ہے۔جمعیت علمائے اسلام(ف)کے پارلیمانی لیڈر مولانا اسعدالرحمن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے آج بھی اسپیکر بن کر جو بات کی وہ ایک اسپیکر کے بجائے عمران خان کے ذاتی نوکر کی حیثیت سے تھی۔انہوں نے کہا کہ جب سے عدم اعتماد پیش ہوئی ہے تو پارلیمنٹ لاجز، اراکین پارلیمنٹ اور ان کے مہمانوں پر ریاستی دہشت گردی کی جارہی ہے، اس کے باوجود ایوان کے محافظ ہونے کے ناطے انہوں نے کسی رکن قومی اسمبلی یا ان کے سربراہان سے معذرت نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کچھ دنوں سے اسپیکر قومی اسمبلی سلیکٹڈ وزیراعظم کے لیے پارٹی کے وفد میں شامل ہو کر حکومتی اتحادیوں سے ووٹ مانگ رہے ہیں، وہ جانبدار ہیں اور پاکستان کی تاریخ میں اسپیکر کا یہ عمل سیاہ لکھا جائے گا۔ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل گروپ کے سربراہ اختر مینگل نے کہا کہ آج اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ آپ کے سامنے ہے، اگر حکومت کے پاس اکثریت ہوتی تو وہ آج ان اوچھے ہتھکنڈوں پر عمل نہ کرتے، وہ اپنی اکثریت ثابت کرتے لیکن اکثریت کھونے کی وجہ سے انہوں نے ایک مرتبہ پھر راہ فرار اختیار کی۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت، پارلیمنٹ اور اسمبلیاں آئین کے مطابق چلائی جاتی ہیں، ہماری روایات ہیں لیکن ان سے اونچی آئین کی پاسداری ہوتی ہے لیکن موجودہ حکومت نے آئین کی خلاف ورزی میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، لہذا یہ سوال اٹھتا ہے کہ آرٹیکل 6 کو سب پر لاگو ہونا چاہیے۔