حلیم عادل پیسے دیں، پرائیویٹ سیکیورٹی حاصل کر لیں، سندھ ہائیکورٹ 


کراچی (این این آئی) سندھ ہائی کورٹ نے سکیورٹی فراہم کرنے کے کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر و پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ پیسے دیں اور پرائیویٹ سکیورٹی حاصل کر لیں۔جمعہ کوعدالتِ عالیہ کے جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ سے استفسار کیا کہ آپ کو کیا خطرہ ہے، کیوں سیکیورٹی چاہیے؟ کیا آپ کی کسی سے ذاتی دشمنی ہے؟حلیم عادل شیخ نے جواب دیا کہ میں عوام کے لیے اسمبلی میں آواز اٹھاتا ہوں، صوبے میں جہاں بھی مسائل ہوں وہاں جانا پڑتا ہے، مجھ پر حملے کیے گئے، میرے خلاف مقدمات درج کیے گئے۔جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ آپ سیاستدان ہیں یہاں سیاست مشکل کام ہے۔حلیم عادل شیخ نے کہا کہ مجھ پر مقدمے درج کرائے گئے، میری سیکیورٹی واپس لے لی گئی۔جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ کس نے مقدمات درج کرائے؟حلیم عادل شیخ نے جواب دیا کہ سندھ سرکار نے مقدمات درج کرائے، مجھے پر حملے ہو چکے ہیں۔جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے کہا کہ ڈرانے کے لیے کیا ہو گا، آپ سوچیں انہوں نے مقدمات درج کرائے تو کیسے سیکیورٹی فراہم کریں گے؟ آپ چاہیں تو پرائیویٹ گارڈ رکھ لیں، جن لوگوں کو سندھ حکومت نے سیکیورٹی دے رکھی ہے وہ بھی غلط ہے۔حلیم عادل شیخ نے کہا کہ ان لوگوں نے اپنے دوستوں کو بھی پولیس کی سیکیورٹی دے رکھی ہے، مجھے پہلے بھی سیکیورٹی دی گئی تھی۔عدالت نے کہا کہ پہلے کو چھوڑیں، قانون اجازت نہیں دیتا تو ہم پولیس سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم نہیں دے سکتے، پیسے دیں اور پرائیویٹ سیکیورٹی حاصل کر لیں، قانون اجازت دیتا تو ابھی 2 پولیس موبائلیں، درجن بھر اہلکار اور رینجرز کے گارڈز بھی فراہم کرنے کا حکم دے دیتے، یہاں جس کے پاس پیسہ ہے وہ خود کو خدا سمجھتا ہے، پرائیویٹ گارڈز رکھ لیتے ہیں اور سڑکوں پر عوام کو ہراساں کرتے رہتے ہیں۔اس موقع پر عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ عوام کو ہراساں کرنے والے پولیس اور پرائیویٹ گارڈز کو چیک کریں۔نمائندہ محکمہ داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ حلیم عادل شیخ چاہیں تو سیکیورٹی کے لیے پرائیویٹ گارڈز رکھ سکتے ہیں۔عدالتِ عالیہ نے حلیم عادل شیخ کے وکیل کی عدم موجودگی کے باعث سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...