اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف کو اےک خط لکھا ہے جس مےں کہا گےا ہے کہ توہین عدالت سمیت مزید پیچیدگیوں سے بچنے کیلئے وزیراعظم وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے متعلقہ حکام کو پنجاب اور خیبر پختونخوا میں مقررہ وقت میں عام انتخابات کیلئے الیکشن (صفحہ4 پر بقیہ نمبر7)
کمیشن کی معاونت کی ہدایت کریں، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے تمام متعلقہ انتظامی حکام کو انسانی حقوق کی پامالی سے باز رہنے کی ہدایت کی جائے۔ صدر مملکت نے مزےد لکھا کہ ماضی قریب میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا نے بنیادی اور انسانی حقوق کی واضح خلاف ورزیوں کے واقعات کو اجاگر کیا، ایسے واقعات کے تدارک اور اصلاح کیلئے انہیں وزیراعظم کے نوٹس میں لانے کی ضرورت تھی، آرٹیکل 105 یا 112 کے تحت صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل پر آرٹیکل 224 (2) کے تحت 90 دن کے اندر انتخابات کرانا ضروری ہیں، سپریم کورٹ نے ای سی پی کو صدر کو 90 دن کے اندر انتخابات کرانے کیلئے تاریخ (تاریخیں) تجویز کرنے کا حکم دیا، گورنر خیبرپختونخوا کو بھی صوبائی اسمبلی کیلئے ٹائم فریم کے مطابق عام انتخابات کے انعقاد کے لیے تاریخ مقرر کرنے کا حکم دیا گیا تھا، لگتا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں وفاقی اور نگران حکومتوں نے متعلقہ محکموں کے سربراہان کو عام انتخابات کے انعقاد کیلئے ضروری تعاون فراہم کرنے سے معذوری ظاہر کرنے کا کہا، آئین کے تحت وفاقی اور صوبائی ایگزیکٹو اتھارٹیز کا فرض ہے کہ وہ کمشنر اور الیکشن کمیشن کو ان کے فرائض کی انجام دہی میں مدد کریں، میری رائے میں ایگزیکٹو اتھارٹیز اور سرکاری محکموں نے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی ہے، ای سی پی نے 30 اپریل کو پنجاب میں عام انتخابات کے انعقاد کے اپنے اعلان پر عمل نہیں کیا، سپریم کورٹ کے حکم کی کھلی خلاف ورزی کی، ای سی پی نے پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی صوبائی اسمبلیوں کے عام انتخابات کے انعقاد کے لیے 8 اکتوبر کی تاریخ کا اعلان کیا، تشویشناک بات ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے آرٹیکل 46 اور رولز آف بزنس کے تحت صدر کے ساتھ کوئی بامعنی مشاورت نہیں کی گئی، صدر مملکت نے خط میں وزیراعظم کی توجہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی جانب بھی مبذول کرائی۔ خط میں پولیس، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مظالم، شہریوں کے خلاف طاقت کے غیر متناسب استعمال کی سنگینی کا بھی ذکر کےا گےا ہے۔ صدر مملکت نے لکھا کہ سیاستدانوں، کارکنوں، صحافیوں اور میڈیا کے خلاف متعدد مقدمات درج کیے گئے، سیاسی کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، شہریوں کو بغیر وارنٹ اور قانونی جواز کے اغوا کر لیا گیا۔ صدر نے خط میں بنیادی حقوق سے متعلق آئین کے مختلف آرٹیکلز کا بھی حوالہ دیا۔ آئین کے آرٹیکلز کی واضح طور پر خلاف ورزی کی جا رہی ہے، ایسے واقعات سے عالمی برادری میں پاکستان کا امیج خراب ہوا، پاکستان میں جمہوریت اور انسانی حقوق کی صورتحال اور مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں، 2021 کے ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں پاکستان 180 ممالک میں سے 145 ویں نمبر پر تھا، 2022ءمیں پاکستان 12 درجے نیچے 157 ویں نمبر پر آ گیا، اس سال کے اقدامات سے اس انڈیکس میں پاکستان کی درجہ بندی مزید نیچے آئے گی، پاکستان میں حالیہ مہینوں میں میڈیا کو مزید دبایا گیا، حکومت کے خلاف اختلاف، تنقید دبانے کیلئے صحافیوں کو بغاوت اور دہشت گردی کے الزامات کا نشانہ بنایا گیا، ایسا لگتا ہے کہ آزادانہ رائے رکھنے والے میڈیا پرسنز کے خلاف دہشت کا بازار گرم کر دیا گیا ہے، وزیر اعظم حکومت کے سربراہ ہونے کے ناطے آئین میں درج پاکستان کے ہر شہری کے انسانی اور بنیادی حقوق کے تحفظ کے ذمہ دار ہیں، وزیر اعظم متعلقہ حکام کو حقوق کی خلاف ورزی سے باز رہنے، الیکشن کمیشن کو معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کریں۔ دریں اثناءآئی این پی کے مطابق قبل ازیں الیکشن کمیشن نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خط لکھ دیا، جس میں پنجاب اسمبلی کے انتخابات ملتوی کرنے پر اعتماد میں لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمشن نے اپنے خط میں صدر مملکت کو پنجاب میں انتخابات ملتوی کرنے کی وجوہات سے آگاہ کیا ہے۔ اس حوالے سے صدر مملکت کو خط کے ذریعے اعتماد میں لیا گیا۔ ذرائع کے مطابق پنجاب میں عام انتخاب کی منسوخی کے معاملے پر الیکشن کمیشن کی جانب سے صدر مملکت کو لکھے گئے خط میں پنجاب کے انتخابات کی منسوخی کی وجوہات بتائی گئی ہیں، صدر مملکت کو 8اکتوبر کی نئی پولنگ تاریخ سے بھی آگاہ کیا گیا، صدر مملکت عارف علوی کو 8اکتوبر کی پولنگ کی نئی تاریخ سے آگاہ کرنا مشاورتی عمل کا حصہ ہے۔ خط میں کہا گیا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں کی جانب سے پیش کیے گئے حالات کے باعث 30اپریل کو الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں ہے۔ اس لیے الیکشن کمیشن8مارچ کو جاری کردہ شیڈول سے دستبردار ہو گیا ہے، اب الیکشن آٹھ اکتوبر کو منعقد کرایا جائے گا۔
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے) وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خاں نے صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے صدر علوی اپنی اوقات اور آئینی دائرے میں رہیں عمران خان سے دہشت گردی کرنے(صفحہ4 پر بقیہ نمبر6)
کا جواب لیں عمران خان کے حکم پر کٹھ پتلی نہ بنیںآئین اور قانون شکن آئینی عہدے پر مسلط ہے۔ انہوں نے کہا کلمے پڑھتے ہوئے سیاسی مخالفین پر 15 کلو ہیروئن ڈال دی تھی، ا±س وقت انسانی حقوق کہاں تھے۔کیا اپوزیشن لیڈر کو سزائے موت کی چکی میں انسانی حقوق کے مطابق ڈالا تھا۔ سیاسی مخالفین کی بہنوں، بیٹیوں سزائے موت کی چکیوں میں انسانی حقوق کے مطابق ڈالا تھا۔ صحافیوں کی ہڈیاں پسلیاں توڑیں اس وقت انسانی حقوق کہاں تھے ۔ پولیس کے سر کھولنے، پٹرول بم، گولیاں، غلیلیں انسانی حقوق کے مطابق چلائیں ؟عمران خان کو خط لکھیں 190 ملین پاو¿نڈ پاکستان کو واپس کرے عمران کو خط لکھیں ٹرین خان کو قبول کریں وہ سب حقوق کی خلاف ورزی ہے عمران خان کو خط لکھیں توشہ خانہ اور فارن فنڈنگ کا عدالت میں جواب دیں۔ مزید براں راناثنااللہ نے اپنے ٹویٹ میں کہا ہے ڈیجٹلائزیشن کی جانب اہم قدم اٹھاتے ہوئے نادرا کی نئی اپلیکیشن متعارف کرادی ہے جس سے شہری اب اپنے موبائل فون سے ہی گھر بیٹھے یا کسی بھی جگہ سے شناختی کارڈ، فیملی رجسٹریشن سمیت دیگر اہم دستاویزات بنوا سکیں گے۔مزید براں وفاقی وزیر اور ترجمان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز شازیہ مری نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عارف علوی نے صدر مملکت کے منصب کا کبھی لحاظ نہیں رکھا ،صدر مملکت کے خط پر اپنے ردعمل مےں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی ہر زیادتی پر بطور صدر ڈاکٹر علوی خاموش رہے، نیب 90 روز تک شہریوں کو قیدی بنا کر رکھتا رہا ، ڈاکٹر علوی نے جھوٹے الزامات کی بنیاد پر سیاسی مخالفین کو جیل بھیجنے کا کبھی نوٹس نہیں لیا تھا، نیب کی حراست میں شہریوں کی ہلاکتوں پر جناب صدر مملکت چپ رہے ،بنی گالا محل ریگیولرزئیز اور غریبوں کے کے کچے مکانات مسمار ہوتے رہے، ہزاروں سرکاری ملازمین برطرف اوراسٹیل ملز کو تالا لگا، ڈاکٹر علوی خاموش رہے، اپنے لیڈر عمران نیازی کو خوش کرنے کیلئے عارف علوی نے آئین سے انحراف کیا، ڈاکٹر علوی نے عدم اعتماد کی تحریک کی موجودگی کے باوجود قومی اسمبلی توڑنے کی کوشش کی، ڈاکٹر علوی نے عمران نیازی کی خواہش پر سپریم کورٹ کے جج کےخلاف انتقامی کاروائی کی، عارف علوی آٹا،چینی، ایل این جی، اور زرعی کھاد کا مصنوعی بحران کا نوٹس لیتے، ممنوعہ فارن فنڈنگ اسکینڈل میں بھی ڈاکٹر علوی کا نام ہے۔