اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان نے صدرِ مملکت کے ذریعے جنرل باجوہ کو توسیع کی آفر کی۔ عمران خان نے تحریک عدم اعتماد کے بعد غیر قانونی اقدامات کیے۔ پی ٹی آئی کا منفی رویہ سب کے سامنے ہے۔ عمران خان(صفحہ4 پر بقیہ نمبر10)
ایک مایوس آدمی ہیں جو پرتشدد کارروائیوں پر یقین رکھتے ہیں۔ دنیا میں کہیں بھی ملزم عدالت میں پیش ہونے سے انکار نہیں کرتا۔ لندن سے آکر نوارشریف نے اپنی بیٹی کے ساتھ گرفتاری دی۔ 3 بار حکومت سے نکالا گیا۔ کبھی نوازشریف نے آئین اور قانون کی خلاف ورزی نہیں کی۔ عمران خان نے امریکہ پر حکومت گرانے کا الزام عائد کیا اور اب ان سے مدد مانگ رہے ہیں۔ عمران خان نے حکومت سے نہیں اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی پیش کش کی ہے۔ پاکستان میں عام انتخابات اکتوبر میں ہوں گے۔ آنے والے دنوں، ہفتوں اور مہینوں میں معاشی صورت حال اور تمام چیزیں ٹھیک ہوجائیں گی۔ جمعہ کو وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب کے ہمراہ غیرملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری حکومت ایک سال مکمل کرنے جا رہی ہے اور یہ حکومت ایک آئینی اقدام کے تحت آئی تھی تاہم اس اقدام کو روکنے کے لیے عمران خان کی اس وقت کی حکومت نے مختلف غیرآئینی طریقے اپنائے گئے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کے ان غیرآئینی کاموں میں صدرمملکت اور قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر شامل تھے، رات گئے اسمبلی کی تحلیل کا فیصلہ سپریم کورٹ نے ختم کرکے چیزیں ٹھیک کیں اور آج ہماری حکومت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران کئی واقعات ہوئے، عمران خان کا سیاسی سفر سائفر سے شروع ہوا اور شیریں مزاری نے امریکا کو خط لکھ دیا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور دیگر کئی مسائل پر بھی بحث کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک ملک جس کو پاکستان یا عمران خان کی حکومت کے خلاف سازش کا الزام دیا گیا، اب وہی لوگ مدد اور حفاظت کے لیے بیرونی سازش کے تخلیق کاروں سے رابطہ کر رہے ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ یہ عمران خان کا حکومت سے نکلنے اور آج امریکا کو پیغام تک کا سفر ہے۔ دنیا میں کہیں بھی ایک ملزم عدالت میں پیش ہونے سے انکار نہیں کرتا لیکن ٹیلی ویژن کی سکرینز پر چند ہفتوں سے دیکھا جارہا ہے کہ عمران خان عدالتوں میں پیش ہونے سے انکار کر رہا ہے اور کئی وجوہات اس کی صفائی میں بیان کر رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب عدالت میں پیشی ہوتی ہے تو وہ کار میں بیٹھا ہوتا ہے اور عدالتوں پر ہجوم اور حامیوں کے ذریعے حملہ کرتا ہے، جب کبھی پیش ہوتا ہے تو عدالتوں پر دباو¿ ڈالتا اور انہیں دھمکیاں دیتا ہے اور جب پولیس کو گرفتاری کے لیے ان کے گھر بھیج دیا گیا تو ان پر بھی حملہ کردیا گیا اور ان پر فائرنگ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ گرفتاری کے لیے ان کے گھر کے باہر تصادم میں 70 سے 80 پولیس افسران زخمی ہوئے، جن میں سینئر افسران بھی شامل تھے۔ تاہم یہ ماضی میں کبھی نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ ان کی حکومت یا اس سے پہلے بھی نہیں ہوا اور اس وقت بھی اپوزیشن رہنما اور کارکنوں نے اچھے انداز میں گرفتاری دے دیں۔ انہوں نے بتایا کہ ماضی میں سیاسی کارکنوں نے بڑے اچھے طریقے سے گرفتاری قبول کی چاہے ان سے جس طرح کا بھی انتقام لیا جا رہا ہو لیکن انہوں نے کبھی اپنی گرفتاری کی اس طرح مزاحمت نہیں کی یا عدالتوں کی بے عزتی یا بدنام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور میں مسلم لیگ (ن) کی تقریباً پوری قیادت گرفتار ہوئی، ہمارے قائد نواز شریف نے گرفتاری دی اور سرینڈر کرنے کےلئے برطانیہ سے واپس آئے اور ان کی بیٹی گرفتار ہوئی۔ موجودہ وزیراعظم، ان کے بیٹے اور بھتیجے گرفتار ہوئے تاہم کوئی مزاحمت نہیں ہوئی۔ مجھے گرفتار کیا گیا اور تقریباً 6 مہینے جیل میں رہا، میری اہلیہ تقریباً 3 سال تک عدالتوں میں پیش ہوتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ میری اہلیہ اور میرا بیٹا بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
خواجہ آصف