وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک کی معاشی حالت کے پیش نظر کفایت شعاری مہم کا اعلان تو کررکھا ہے لیکن اس پر عمل درآمد اس طرح نہیں ہورہا ہے جیسے کہ ہونا چاہیے۔ اب وزیراعظم نے اس مہم کے تحت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران کو 1800 سی سی تک گاڑیاں استعمال کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس سلسلے میں پولیس، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، کسٹمز اور کسٹمز انٹیلی جنس کے افسران کو وزیراعظم کی طرف سے ایک مراسلہ بھی جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ افسران ایس یووی اور سڈان گاڑیاں بھی 1800سی سی سے زائداستعمال نہ کریں۔ قبل ازیں، کفایت شعاری کے لیے اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا تھا کہ وفاقی کابینہ کے تمام ارکان نے رضاکارانہ طور پر تنخواہیں اور مراعات نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ تمام وزراء سے لگژری گاڑیاں واپس لی جا رہی ہیں۔ ارکان کابینہ ملک و بیرون ملک اکانومی میں سفر کرنے کے علاوہ اپنے یوٹیلیٹی بلز خود ادا کریں گے۔ یہ اچھی بات ہے کہ وزیراعظم نے کابینہ کے ارکان سے مذکورہ اقدامات کرانے کا اعلان کیا ہے لیکن انھیں کابینہ کے ارکان کی تعداد پر بھی توجہ دینی چاہیے جو بہت زیادہ ہے۔ اسی طرح محصولات وغیرہ کی مد میں اشرافیہ سے زیادہ حصہ وصول کرنے کی ضرورت ہے اور مراعات یافتہ طبقے کو سرکاری خزانے سے دی جانے والی سہولتوں میں بھی کمی لانی چاہیے تاکہ ملک کے اخراجات واقعی کم ہوسکیں۔ اس وقت ہم جو کفایت شعاری کے لیے جو اقدامات کررہے ہیں وہ ملکی معیشت کو سہارا دینے کے لیے ناکافی ہیں اور جب تک حکومت سنجیدگی سے تمام پہلوؤں کو سامنے رکھتے ہوئے دو ٹوک پالیسی نہیں بناتی تب تک ہمارے معاشی مسائل حل ہونے کا کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا۔