کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان کی خطے کے 9 ممالک کے لیے برآمدات مالی سال 2023 کے ابتدائی 8 مہینے میں 18.28 فیصد گر گئیں، جس کی بنیادی وجہ چین کو شپمنٹس میں کمی ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعداد و شمارکے مطابق رواں مالی سال کے دوران کمی صرف برآمدات تک ہی محدود نہیں رہی بلکہ خاص طور پر چین سے درآمدات میں بھی تنزلی ہوئی، حکومت کے کفایت شعاری اقدامات کی وجہ سے درآمدی کنٹینرز کی کلیئرنس کا انتظار ہے کیونکہ صارفین کی اشیا کے لیے لیٹر آف کریڈٹ کھولنا ترجیحی فہرست میں شامل نہیں۔ملک کی افغانستان، چین، بنگلہ دیش، سری لنکا، بھارت، ایران، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ کے لیے برآمدات کم ہو کر 2 ارب 41کروڑ ڈالر رہیں، یہ جولائی سے فروری 2023 تک پاکستان کی کل برآمدات 18.1 ارب ڈالر کا صرف 12.92 فیصد ہے۔پاکستان علاقائی ممالک میں سب سے زیادہ برآمدات چین کو کرتا ہے جبکہ زیادہ آبادی والے ملک بھارت اور بنگلہ دیش پیچھے رہ گئے، تاہم پاکستان کی چین کے لیے برآمدات میں مالی سال کی پہلی ششماہی میں سالانہ بنیادوں پر منفی نمو دیکھی گئی، پاکستان خطے کے ممالک کے لیے کل برآمدات کا 55.77 فیصد چین کو بھیجتا ہے جبکہ باقی برآمدات دیگر 8 ملکوں کو کی جاتی ہیں۔مالی سال 2023 میں جولائی سے فروری کے دوران پاکستان کی چین کے لیے برآمدات 27.53 فیصد کم ہو کر ایک ارب 33 کروڑ ڈالر رہ گئیں، جو گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران ایک ارب 84 کروڑ ڈالر تھی، تاہم زیر جائزہ مدت کے دوران سالانہ بنیادوں پر چین سے درآمدات بھی 37.38 فیصد گر کر 7 ارب 6 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔تاہم پاکستان کی افغانستان کے لیے برآمدات جولائی سے فروری کے دوران 17 فیصد اضافے کے بعد 34 کروڑ 65 لاکھ ڈالر ہوگئیں، جو جولائی تا فروری 2021 میں 29 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تھیں، چند برس قبل تک پاکستان کے لیے امریکا کے بعد افغانستان دوسرا بڑا برآمدی ملک تھا، اعداد و شمار میں زمینی راستے کے ذریعے ہونے والی برآمدات شامل نہیں ہیں۔افغانستان کے لیے برآمدات میں اگست 2021 میں کمی آنا شروع ہوئی تھی، حکومت نے طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد روپے میں درآمدات کی اجازت دی، روپے میں ہونے والی درآمدات اعداد و شمار میں شامل نہیں۔