پشاور (نوائے وقت رپورٹ) طورخم نادرا پوائنٹ پر دو سرکاری اداروں کے اہلکاروں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی جس کے دوران دونوں جانب سے متعدد اہلکار زخمی ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق طورخم امیگریشن سیکشن میں دو بار ایف سی اور ایف آئی اے اہلکاروں میں ہاتھا پائی ہوئی۔ زخمیوں میں ایف آئی اے کے 13 اہلکار شامل ہیں۔ ایف آئی اے کے متعدد زخمی اہلکاروں کو لنڈی کوتل ہسپتال منتقل کرکے طبی امداد فراہم کی گئی۔ ایف آئی اے امیگریشن عملہ نے احتجاجاً دفاتر بند کردئیے جس کے باعث نادرا پوائنٹ پر سرحدی گزرگاہ کو پیدل آمد و رفت کیلیے بند کردیا گیا جس کے نتیجے میں افغانستان جانے والے سیکڑوں افراد پھنس گئے، تاہم کئی گھنٹوں بعد سرحد کو کھول دیا گیا۔ ایف آئی اے کے مطابق سرکاری ادارے ایف سی کے اہلکار کئی روز سے مسلسل امیگریشن اختیارات میں مداخلت کررہے تھے، ایف آئی اے حکام نے مداخلت سے منع کیا لیکن ایف سی کے اہلکاروں کے باز نہ آنے پر لڑائی ہوئی۔ حکام کے مطابق امیگریشن سیکشن میں ایف سی عملہ کی مسلسل مداخلت اختیارات سے تجاوز ہے۔ دوسری جانب فرنٹیئر کور کا کہنا ہے کہ طورخم زیرو پوائنٹ پر سفری دستاویزات چیک کرنا اور سرحد کی سکیورٹی ایف سی اہلکاروں کا اختیار ہے، سکیورٹی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے ایف سی اہلکار مسافروں پر کڑی نظر رکھتے ہیں۔ سرکار ذرائع کے مطابق حکام نے نوٹس لیکر معاملہ حل کر دیا۔ دریں اثناء جنوبی وزیرستان کے 7 تھانوں نے فرنٹیر کور (ایف سی) کے ہاتھوں پکڑی 2 نان کسٹم پیڈ گاڑیاں واپس ملنے پر ہڑتال ختم کردی۔ ایف سی نے 2 روز قبل یہ گاڑیاں پکڑ کر کسٹم کے حوالے کی تھیں۔ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے تنازع پر 7 پولیس تھانیدار آج ڈی پی او سے ملاقات کریں گے۔ ڈی پی او فرمان اللّٰہ کے مطابق ایف سی سے مل کر پولیس کے خدشات دور کروائے جائیں گے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق جنوبی وزیرستان کے تقریباً 1200 پولیس اہلکاروں نے ہڑتال کی۔ اس دوران نہ تو کسی مقدمے کا اندراج کیا گیا، نہ ہی روزنامچے میں کوئی انٹری کی گئی۔