ناراض بلوچ قومی دھارے میں شامل ہوں: وزیراعلیٰ بلوچستان کی پھر پیشکش

کوئٹہ (نیٹ نیوز) وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے تمام ناراض بلوچوں کو ایک مرتبہ پھر ہتھیار پھینک کر قومی دھارے میں شامل ہونے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ بھی چاہتی ہے کہ ناراض بلوچوں سے بات کی جائے اور ہتھیار پھینک کر اور تشدد ترک کرنے والوں کے لیے ریاست کے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔ نجی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ قومی دھارے میں شامل ہونے کی صرف ایک شرط ہے کہ ہتھیار پھینکنا ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان میں دہشت گردی کی جو تعریف کی گئی ہے اس میں مذہب کے نام پر تشدد کرنے والوں کو دہشت گرد قرار دے دیا ہے اور دوسروں کو آپ نے ناراض بلوچوں کا نام دے دیا ہے۔ یہی نام تمام جماعتوں نے متفقہ طور پر دیا ہے تو میں سرفراز بگٹی اس سے ہٹ تو نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ان ناراض بلوچوں کو موقع دینا چاہتے ہیں کہ آئیں اور قومی دھارے میں شامل ہوں۔ پُرامن بلوچستان کی پالیسی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے وقت میں بنی تھی، اس میں بہت سارے لوگوں نے سرنڈر کیا تھا جن کا ریاست نے خیال کیا تھا اور حال ہی میں سرفراز بنگلزئی نے خود سرنڈر کیا۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ یہ لڑائی بے شک ملٹری لڑ رہی ہے لیکن یہ لڑائی اکیلے ملٹری کی نہیں ہے۔ یہ لڑائی سیاستدانوں، عدلیہ، دانشوروں، انٹیلی جنس، یونیورسٹی میں بیٹھے طلبہ اور اساتذہ، میڈیا کی بھی ہے۔ مجموعی طور پر یہ ریاست کے خلاف جنگ ہے۔ کابینہ کی تشکیل کے بعد ہم پارلیمانی کمیٹی بنا کر پہلے خود عرق ریزی کریں گے اور سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھیں گے۔ ہم سب سے پہلے ان قوم پرست جماعتوں سے تجاویز طلب کریں گے جو یہ کہتی رہی ہیں کہ بلوچستان کا مسئلہ تشدد سے حل نہیں ہو گا اور مذاکرات اور ڈائیلاگ ہونے چاہئیں، ہم ان سے پوچھیں کہ کیا وہ بشیر زیب سے ڈائیلاگ کرنا چاہتے ہیں۔ کیا بشیر زیب ان کے ڈائیلاگ سے واپس آ جائے گا، کیا وہ اللہ نذر بلوچ، براہمداغ بگٹی، حرب یار مری کے ساتھ ڈائیلاگ کرنا چاہتے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...