ایس آر او میں ترامیم نہ کرنے سے معاشی سرگرمیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں:ٹیکسبار

لاہور( کامرس رپورٹر)پاکستان ٹیکس بار ایسوسی ایشن نے 7 مارچ کو جاری کئے گئے ایس آر او 350(1)2024پر چیئرمین ایف بی آر کو اپنے تحفظات پر مبنی خط ارسال کر دیا۔ پاکستان ٹیکس بار کے صدر انور کاشف ممتاز اور جنرل سیکرٹری محمد ریحان صدیقی کی جانب سے لکھے گئے خط میں نظر ثانی کی درخواست کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایس آر او 350(1)2024میں ترامیم نہ کی گئیں تو اس سے معاشی سرگرمیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں جو یقینی طور پر محصولات کی وصولیوں پر بھی اثر انداز ہو سکتی ہیں۔ ایف بی آر کی جانب سے سسٹم کی بہتری اور ڈیجیٹلائزیشن کی جانب پیشرفت قابل ستائش اقدام ہے مگرایس آراو میں اثاثوں کے ساتھ کاروباری سرمائے کی رقم کی ضرورت کی تاریخ سے 30دن کے اندر ظاہر کرنے کی بجائے تمام ٹیکس دہندگان کو پابند کیا جائے۔ کہ وہ اپنے گوشواروں کے ساتھ بیلنس شیٹ فائل کریں اگر ریٹرن کے ساتھ دستیاب نہیں تو ایف بی آر کے افسر دیئے گئے وقت کے اندر بیلنس شیٹ کیلئے الیکٹرانک نوٹس کر سکتاہے۔ قاعدہ 18 کے مطابق ٹیکس دہندگان کو آئرس کے ذریعے کمشنر سے اجازت لینی پڑتی ہے۔ وہ درخواست بھی سسٹم بیس ہو جن کا ٹرن اوور سرمایہ کاری کا 5 گنا زیادہ ہے۔ کمشنر سے منظوری لینی پڑتی ہے وہ بھی سسٹم بیس ہوجس کے مطابق تاریخ سے 7دنوں کے اندر کریڈٹ نوٹ کے اجرا ء  کی منظوری جاری کی جائے جو سسٹم بیس ہو۔ درخواست سسٹم بیس ہو گی تو ٹیکس دہندگان کیلئے آسانی ہو گی۔

ای پیپر دی نیشن