اسلام آباد+ لاہور (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے ریکوڈک منصوبے کی تکمیل میں حائل تمام رکاوٹیں دور کرنے کی ہدایت کردی۔ شہباز شریف کی زیر صدارت ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا جس میں بیرک گولڈ کمپنی کے وفد نے چیف ایگزیکٹو آفیسر مارک برسٹوو کی سربراہی میں شرکت کی۔ اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ ریکوڈک منصوبے کی فزیبلٹی دسمبر 2024ء تک مکمل کر لی جائے گی، منصوبے سے ہر مہینے 6 ہزار کنٹینرز بندرگاہ تک جائیں گے، منصوبے کی کنسنٹریٹ پائپ لائن دنیا کی دوسری طویل سلری پائپ لائن ہو گی۔ ریکوڈک سے قومی شاہراہ تک 40 کلومیٹر کی لنک روڈ مائننگ کمپنی تعمیر کرے گی، ریکوڈک کو گوادر سے ملانے کے حوالے سے نوکنڈی سے ماشخیل تک 103 کلومیٹر سڑک کی تعمیر کا کام 58 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے پر کام کرنے والوں اور پراجیکٹ کی سائٹ سے بندرگاہ تک لاجسٹکس اور آمدورفت کے حوالے سے سکیورٹی یقینی بنائی جائے گی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ منصوبے کے حوالے سے سرکاری سطح پر تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے اور جہاں جہاں رکاوٹیں ہیں وہ دور کی جائیں، بلوچستان میں معدنیات سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لئے مواصلات کے انفراسٹرکچر، خصوصاً ریلوے لائن کے حوالے سے منصوبہ سازی کی جائے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ریکوڈک منصوبے کو بذریعہ سڑک گوادر سے جوڑنے کے لئے موجودہ روڈ نیٹ ورک کی اپ گریڈیشن کا کام جلد از جلد کیا جائے، جہاں جہاں نئی سڑکیں تعمیر ہو رہی ہیں ان کی تکمیل کا کام تیز تر کیا جائے، ریکوڈک کی گوادر بندرگاہ تک ریل روڈ نیٹ ورک کی فزیبلٹی کے حوالے سے حکمت عملی بنائی جائے۔ ریکوڈک سے گوادر ریلوے لائن منصوبے سے بندرگاہ تک رسائی آسان اور کم وقت میں ہوگی، منصوبے کی تکمیل سے بن قاسم پورٹ کے مقابلے میں فاصلہ بھی کافی حد تک کم ہو گا، نئی ریلوے لائن سے معدنیات سے بھرپور ضلع چاغی مستفید ہو سکے گا اور کان کنی کی صنعت کو فروغ ملے گا۔ وزیراعظم نے ریکوڈک روڈ اینڈ ریل کنیکٹوٹی پر اگلے ہفتے تفصیلی بریفنگ طلب کر لی اور ریکوڈک منصوبے کے حوالے سے انوائرمنٹ اینڈ سوشل ایمپیکٹ اسیسمنٹ کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لئے سرکاری سطح پر تمام تر رکاوٹیں دور کرنے کی بھی ہدایت کردی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی وزراء کے اجلاس میں عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کے سٹینڈ بائی معاہدے اور نئے پروگرام کے خدوخال کا جائزہ لیا گیا اور اہم حکومتی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ماڈل ٹاؤن لاہور میں وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت مشاورتی بیٹھک ہوئی، جس میں وفاقی وزراء اور متعدد ارکان اسمبلی نے شرکت کی۔ اجلاس میں شرکت کرنے والے وفاقی وزراء میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر پیٹرولیم مصدق ملک، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور رکن قومی اسمبلی رشید اکبر نوانی شامل ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے معاشی اہداف پر وزیراعظم کو بریفنگ دی۔ آئی ایم ایف کے سٹینڈ بائی معاہدے اور نئے پروگرام کے خدوخال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس سے باخبر پارٹی ذرائع نے کہا کہ سٹینڈ بائی معاہدے سے پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر کی قسط کے اجرا سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفاقی وزیر مصدق ملک نے وزیر اعظم شہباز شریف کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں اہم حکومتی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ ٹی بی کا خاتمہ اور صحت کی معیاری خدمات تک رسائی فراہم کرنا حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے۔ شہبازشریف نے تب دق ( ٹی بی) کے عالمی دن 2024ء کے موقع پر اپنے پیغام میں تپ دق کے خلاف جنگ کے لئے ہر فرد کی خدمات کو سراہا اور ٹی بی کے خاتمے اور شہریوں کی صحت اور بہبود کو بہتر بنانے کے لئے کیے گئے اقدامات کی حمایت کیلئے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ علاوہ ازیں وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے برطانیہ کے شہنشاہ چارلس سوم اور شہزادی کیتھرین کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔ وزیر اعظم نے اتوار کو ایکس پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ہم شہنشاہ چارلس سوم اور شہزادی کیتھرین کی جلد اور مکمل صحتیابی کیلئے دعا گو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شاہی خاندان انتہائی قابل احترام ہے اور اس کی بہت زیادہ عزت کی جاتی ہے۔ ہم ان مشکل لمحات میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف سے سابق گورنر پنجاب شاہد حامد نے ملاقات کی۔ یہ بات وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان میں بتائی گئی۔