اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے ریکوڈک کیس کی سماعت کے دوران قرار دیا ہے کہ غیرملکی کمپنی کو ذخائر کی دریافت کے لئے دیا گیا لائسنس زائد المیعاد ہو چکا ہے۔ بلوچستان حکومت ریکوڈک کے قدرتی ذخائر کی ترقی سے متعلق لائسنس کا جلد فیصلہ کرے۔ چیف جسٹس افتخار چودھری کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے ریکوڈک کیس کی سماعت کی، عدالت کو بتایا گیا کہ بلوچستان کابینہ فیصلہ کر چکی ہے کہ ٹی سی سی کو اب لائسنس نہیں دینا کیونکہ اس کمپنی نے پہلے ہی قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔ چیف جسٹس نے درخواست گزار طارق اسد ایڈووکیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کان کنی کے حوالے سے رولز کو مولانا عبدالحق بلوچ نے چیلنج کیا تھا آپ نے رولز کو چیلنج نہیں کیا جس پر طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا کہ آپ وقت دیں تو میں رولز کو چیلنج کروں گا جس پر عدالت نے قرار دیا کہ اگر آپ رولز چیلنج کرنا چاہتے ہیں تو پھر آپ کو ہائیکورٹ میں جانا ہو گا۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ چونکہ ٹےتھان کاپر کمپنی کی طرف سے سونے و تانبے کے ذخائر کی دریافت کے لیے حاصل کیا گیا لائسنس19 فروری کو زائد المےعاد ہو چکا ہے اورا ب کان کنی کے لیے لائسنس کے اجراءکا فیصلہ بلوچستان حکومت نے کرنا ہے اور کان کنی پر اعتراضات قبل از وقت ہیں ۔ جسٹس ثائر علی نے کہا کہ کان کنی کے حوالے سے جو بھی فیصلہ کرنا ہے وہ بلوچستان حکومت کا ہوگا چاہے وہ ملک کے حق میں ہو یا خلاف، عدالت حکومت بلوچستان کا فیصلہ نہیں کر سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت کے فیصلہ کے بعد کمپنی کس فورم پر جاتی ہے یہ اختیار اس کے پاس ہے عدالت کا اس معاملے سے تعلق صرف آئینی درخواستوں تک محدود ہے۔ چیف جسٹس نے بلوچستان حکومت کا موقف جاننے کے لیے ایڈووکیٹ جنرل امان اللہ کنرانی اور بلوچستان حکومت کے وکیل احمر بلال صوفی کو طلب کیا تو ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت اس معاملہ میں عدالتی فیصلہ کی منتظر ہے۔ چیف جسٹسنے قرار دیا کہ سپریم کورٹ اس مقدمہ کو نمٹانے کی بجائے زیر التواءرکھے گی اور اگر بلوچستان حکومت کے فیصلے کے بعد اگر کسی کو اعتراض ہو گا تو وہ عدالت آسکتا ہے۔ عدالت نے تمام فریقین کو آپس میں مشاورت کرکے معاملے کا حل نکالنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت آج بدھ تک کیلئے ملتوی کر دی۔
ریکوڈک کیس