ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی کے بندے بھرتی نہ کرنے پرجعلی بھرتی کاالزام لگا :کمانڈنٹ ایف سی پشاور

اسلام آباد (مانیٹرنگ نیوز + ایجنسیاں) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے کراچی مےں پی اےن اےس مہران پر دہشت گردوں کے حملہ کو سکےورٹی کی ناکامی قرار دےتے ہوئے وفاقی وزےر داخلہ رحمن ملک کو شدےد تنقےد کا نشانہ بناےا اور کہا کہ وزےر داخلہ ہر جگہ پہنچ جاتے ہیں پر پارلےمنٹ کی کمےٹےوں مےں شرےک نہیں ہوتے۔ کمےٹی نے وزارت داخلہ سے امن وامان کی صورتحال پر برےفنگ طلب کر لی۔ قبل ازےں چیئرمین کمیٹی عبدالقادر پٹیل کی زیر صدارت اجلاس مےں سےکرٹری داخلہ قمر زمان چودھری نے پی اےن اےس پر حملہ سے متعلق برےفنگ دےنے سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کا تعلق وزارت دفاع سے ہے۔ حساس اداروں نے سکیورٹی خطرات کے بارے میں پیشگی آگاہ کر دیا تھا۔ اےبٹ آباد واقعہ کے بعد پارلیمنٹ ہا¶س‘ لاجز اور سےاسی شخصےات پر حملوں کا خدشہ ہے اس لئے ان کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے جبکہ کمیٹی نے انٹیلی جنس کے وفاقی اور صوبائی اداروں کے درمیان رابطوں کے بہتر نظام کے لئے خصوصی اجلاس بلانے کا فیصلہ کر لےا ہے۔ کمیٹی کی رکن بشریٰ گوہر نے کہا کہ پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد کے باوجود ایبٹ آباد سانحہ پر تحقیقاتی کمشن کیوں نہیں بنایا جا رہا۔ کراچی نیول بیس کا واقعہ امن و امان سے متعلق ہے لوگ کیسے اتنی حساس تنصیبات میں داخل ہوئے تھے؟ ساری پولیس اشرافیہ کی حفاظت پر لگا دی گئی‘ عوام کا تحفظ کون کرے گا۔ انٹیلی جنس نظام بہتر کیوں نہیں کیا جا رہا؟ علاوہ ازےں اجلاس مےں کمانڈنٹ ایف سی پشاور اکبر ہوتی نے انکشاف کیا ہے کہ ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی کے 19 بندے بھرتی نہ کرنے کی پاداش میں ان پر جعلی بھرتی کا الزام عائد کیا گیا۔ ڈی جی انفورسمنٹ پی ٹی اے نے اجلاس کو بتایا کہ جنوری 2004ءمیں نادرا کے تعاون سے ایک کروڑ 11 لاکھ جعلی سمیں بلاک کر دی گئیں۔ ایک موبائل کمپنی کو قواعد و ضوابط کے مطابق سموں کی رجسٹریشن نہ کرنے پر 15 کروڑ روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔ 35 لاکھ سمیں مشکوک ہیں‘ صارفین 18 جون تک اپنی سموں کی تصدیق کر سکتے ہیں۔ نادرا حکام نے بتاےا کہ نےا شناختی کارڈ رواں سال کے اختتام تک متعارف کروا دےا جائےگا۔
کمےٹی / سکےورٹی ناکامی

ای پیپر دی نیشن