لندن (رائٹر) جب صدر اوباما نے صدر زرداری کو فون کر کے بتایا کہ امریکی فورسز نے اسامہ کو تلاش کر کے انہیں ہلاک کر دیا ہے تو انہوں نے زرداری کو ان دو باتوں سے ایک کے انتخاب کی پیشکش کی۔ ایک یہ کہ پاکستان یہ کہہ سکتا ہے کہ اس نے اسامہ کی تلاش میں مدد دی اور دوم یہ کہ اسے کسی بات کا علم نہیں‘ جس پر صدر زرداری نے دوسرے آپشن کا انتخاب کیا۔ 2 مئی کے اس واقعہ کے بارے میں ایک فوجی عہدےدار کی بریفنگ سے اس بارے میں کنفیوژن پیدا ہو گیا ہے کہ پاکستان عسکریت پسندوں کے خلاف لڑائی میں امریکہ سے کس حد تک تعاون کر رہا ہے۔ پاکستانی حکومت جو اندرون ملک امریکی مخالفت کے باعث امریکہ کے ساتھ اس قدر قریبی تعاون کو ظاہر نہیں کرنا چاہتی‘ اس تذبذب میں ہے کہ بیرون ملک خیرسگالی حاصل کرنے کے لئے اسامہ کی تلاش میں مدد کا کریڈٹ لیا جائے یا اندرون ملک اپنے عوام کو باور کرائے کہ اس نے ملک کو امریکہ کے ہاتھوں فروخت نہیں کر دیا۔ ان دو مشکل آپشنز بشمول اس حقیقت کے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان حقیقتاً عدم اعتماد گہرا ہو چکا ہے‘ ایبٹ آباد آپریشن کے تین ہفتے بعد بھی یقین سے کوئی نہیں جانتا کہ کیا رونما ہوا اور کیوں۔
اوباما / پیشکش
اوباما / پیشکش