ریاض نامہ ۔۔۔ گل محمد بھٹہ
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ اور مفکر پاکستان علامہ اقبالؒ نے پاکستان اس لئے نہیں قائم کیا تھا کہ اس پر کبھی جرنیل مسلط ہو کر ملک اور قوم کی تقدیر سے کھیلیں۔ کبھی کرپٹ سیاستدان ملک کو بازیچہ اطفال بنا ڈالیں۔ آج وطن عزیز پاکستان میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ زوروں پر ہے۔شہری علاقوں میں سولہ جبکہ دیہی علاقوں میں بائیس گھنٹے عوام بجلی کا عذاب جھیل رہے ہیں۔ مہنگائی آسمانوں سے باتیں کر رہی ہے، بے روزگاری نے ڈیرے ڈال لئے ہیں۔ملکی معیشت کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت موجودہ نام نہاد کرپٹ جمہوری حکمرانوں نے تباہی کے دہانے پہنچا دیا ہے۔ صنعتیں بند پڑی ہیں جبکہ کروڑوں غریب عوام سڑکوں پر زرداری ٹولے کے خلاف نوحہ کناں ہیں لیکن یہ کرپٹ ٹولہ ٹس سے مس نہیں ہورہا ۔مجرم اور سزا یافتہ سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی وزارت عظمیٰ کے اعلیٰ ترین منصب سے چمٹے ہوئے ہیں۔وہ اپنے آپ کو گناہ گار یا مجرم گرداننے کی بجائے انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ یہ تکبرانہ جملہ بیان فرماتے نظر آتے ہیں کہ نہ تو میں اور نہ ہی آئندہ پی پی پی کا کوئی وزیر اعظم سوئس عدالتوں کو خط تحریر نہیں کرے گا۔دوسرے ممالک میں یہ ہوا کرتا ہے کہ جب کوئی وزیر یا مشیر الزمات کی زد میں آ جائے تو وہ اپنے منصب سے استعفیٰ دے کر گھر چلا جاتا ہے جبکہ ہمارے ہاں تمام اخلاقیات کو پامال کرتے ہوئے انتہائی فخر سے اپنے پر لگے الزام کا دفاع کیا جاتا ہے۔مجرم اور سزا یافتہ سید یوسف رضا گیلانی کے اندر اتنی ہمت بھی باقی نہیں رہی کہ وہ پیران پیر حضرت عبدالقادر گیلانی کی نسبت کا ہی کوئی احساس کر لیتے یا سید ہونے کا ہی دم بھر لیتے۔انہیں صرف اور صرف اپنی کرسی کی فکر ہے۔اسی لئے وہ اپنی سستی شہرت کو قائم رکھنے کی خاطر برطانیہ کے دورے پر بطور وزیر اعظم گئے اور 90 سے زائد افراد کا وفد لے کر چارٹرڈ طیارے سے برطانیہ گئے وہاں مہنگے ترین ہوٹل (چرچل) میں اپنے وفد کو ٹھہرایا جبکہ ظلم یہ کیا گیا کہ مذکورہ افراد کو حکومت پاکستان کے سرکاری خرچ پر ٹھہرایا گیاحالانکہ حکومت برطانیہ نے تو صرف چھ افراد کے پروٹوکول کا اعلان کیا تھا۔مجرم اور سزا یافتہ وزیر اعظم نے اپنے متذکرہ دورے پر کروڑوں روپے غریب ملک پاکستان کے قومی خزانے سے ادا کروائے جو کہ اندھیروں میں ڈوبی ہوئی غریب قوم کے منہ پر نہ صرف طمانچہ ہے بلکہ یہ بڑی زیادتی کی بات ہے۔موصوف یاد رکھیں کہ قوم ان سے پائی پائی کا حساب لے گی اور MBBS (میاں بیوی بچوں سمیت) خود ساختہ وزیر اعظم کو عوامی کٹہرے میں لایا جائے گا۔ کتنے دکھ کی بات ہے کہ ہمارے ملک کا صدر (جو وفاق کی علامت ہوا کرتا ہے) وہ سوئس عدالتوں کا مجرم ہے۔وزیر اعظم کو ملک کی اعلیٰ عدلیہ نے توہین عدالت میں گناہ گار ثابت کر دیا ہے جبکہ وزیر داخلہ پاکستان بھی سزا یافتہ ہیں۔ موجودہ حکومت کے کئی ایک وزیروں کے کرپشن کے سنگین الزامات ثابت ہو چکے ہیں۔ وفاقی وزیر سابق پانی و بجلی رینٹل پاور میں علامہ کاظمی اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے دونوں صاحبزادے حج اور نارکوٹس میں ملوث ہیں۔غرض یہ کہ پیمانہ یہ طے کیا گیا ہے کہ جتنا بڑا مجرم ثابت ہو گا اسے اتنا ہی بڑا عہدہ مرحمت کر دیا جائے گا۔ اگر یہ کہا جائے تو یقینا بے جا نہ ہو گا کہ موجودہ نام نہاد کرپٹ لٹیرے حکمرانوں نے اپنی تجوریاں بھرنے میں ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوشش میں ہیں۔ انہیں روز محشر یا یوم حساب بھول چکا ہے۔ غریب اور سادہ لوح عوام جیئے بھٹو اور جیئے بے نظیر سے دلکش نعروں میں بہہ جاتے ہیں لیکن زرداری ٹولہ بھٹو اور بے نظیر بھٹو کا نعرہ لگا کر عوام کو بے وقوف بنا رہا ہے جو حکومت ساڑھے چار سالہ عرصہ میں اپنی شہید رہنما کے قاتلوں کو تلاش کرکے انہیں کیفر دار تک نہیں پہنچا سکی وہ شہید بی بی سے کتنی مخلص ہو گی۔ موجودہ حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ خوف خدا کرتے ہوئے اٹھارہ کروڑعوام پر مظالم کے پہاڑ توڑنے بند کریں جبکہ انہیں ریلیف دینے کے لئے تگ ودوکریں۔ اپنے اللے تللوں کو ختم کرکے غریبوں کو روٹی، کپڑا ، اور مکان مہیاکریں کیونکہ غریب عوام (جن کا پی پی پی کی موجودہ حکومت بھی بڑا دم بھرتی ہے) تو ایک وقت کی روٹی کو ترس گئے ہیں۔ ملک میں لاقانونیت کا خاتمہ کریں۔ تفرقہ بازی اور لسانیت کو ہوا دینے کی بجائے اس کا مکمل طور پر خاتمہ کریں۔ غریبوں کو ان کا حق واپس لوٹائیں۔ بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کافی الفور اعلان کریں۔بجلی اور گیس کے واجب الادا بل سرکاری محکموں کو ادا کرنے کا پابند بنایا جائے۔ ایوان صدر وزیر اعظم کے بجلی کے بلوں کی فوراً ادائیگی کی جائے تاکہ ملک میں بجلی کا مصنوعی پیدا کردہ بحران کا خاتمہ کیا جا سکے۔ مزدوروں کے گھروں کے چولہے دوبارہ گرم ہو جائیں، بے روزگاری کا خاتمہ کیا جائے۔ یہ تمام کام موجودہ نام نہاد جمہوری حکمرانوں کے کرنے کے ہیں نہ کہ اپنے مخالفین کو زیر کرنے کی پالیسی اختیار کی جائے۔ ہمارے ازلی دشمن بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے کی روش ختم کی جائے ۔پاکستان پریس کلب ریاض کے سیکرٹری جنرل لیاقت علی انجم، رابطہ سیکرٹری شیخ محمد سعید احمد لاہوری اور ممبر محمد حسن بٹ نے اپنے مشترکہ خیالات کے اظہار میں کہا کہ سیاستدانوں اور حکمرانوں کو چاہیے کہ غیر سیکورنگ کرنے اور ایک دوسرے پر الزامات نہ لگائیں۔ بلکہ عوام کو حقیقت حال سے روشناس کروائیں جبکہ حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی غلطیوں کو تسلیم کرتے ہوئے مسائل کو حل کرنے پر توجہ دیں نیز حزب اختلاف کو چاہیے کہ وہ ملک اور قوم کے عظیم تر مفاد کی خاطر صحیح طور پر حکمرانوں کی غلطیوں کی نشاندہی کرکے اس کی تلافی کروانے کی تگ و دو کریں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکمرانوں کو چاہیے کہ اگر وہ ملک اور قوم سے محبت رکھتے ہیں تو اداروں کے ٹکراﺅ خصوصاً عدالت عالیہ سے دشمنی ختم کرکے اس کے فیصلوں کو صدق دل سے تسلیم کرنے کی روش اختیار کریں۔تاہم اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو ملک کا شیرازہ بکھر جائے گا پھر وہ کس پر حق حکمرانی جتلائیں گے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) الریاض کے صدر چودھری عاشق حسین، سینئر نائب صدور خالد جاوید چیمہ، رانا خادم حسین، سیکرٹری جنرل محمد اصغر چشتی، سیکرٹری جائنٹ خالد اکرم رانا اور سیکرٹری اطلاعات انجینئر راشد محمود بٹ، سیکرٹری فنانس چودھری محمد مبین نے مشترکہ خیالات کے اظہار میں کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اسلام آباد کے حالیہ تمام فیصلوں کی ہم توثیق کرتے ہیں جبکہ میاں محمد نواز شریف کی قیادت اور سیاست پر بھرپور اظہار اعتماد کرتے ہوئے انہیں اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مو جودہ حکمرانوں کا بوریا بستر اب گول کر دیا جانا چاہیے کیونکہ انہوں نے قائد اعظم اور علامہ اقبال کے پاکستان کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں لوڈشیڈنگ کی وجہ سے معیشت تباہ ہو چکی ہے۔ صنعتیں بند پڑی ہیں، ترقی کا پہیہ جام ہو چکا ہے، ملک کے لاکھوں مزدور بے روزگار ہو چکے ہیں، مہنگائی اور گرانی نے غریب عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ ریلوے، سٹیل مل، پی آئی اے، او جی ڈی سی اور دوسرے ادارے تباہی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ کرپٹ ٹولے کی لوٹ مار کی وجہ سے ملک دیوالیہ ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ زرداری کرپٹ ٹولے نے اداروں کو آپس میں لڑایا اور کرپشن کا بازار گرم کئے رکھا ہے۔ ملک کی اعلیٰ عدالت کے فیصلوں کی دہجیاں بکھیر کر رکھ دی ہیں۔ سزا یافتہ وزیر اعظم اور اس کے بیوی بچوں کے سکینڈلوں سے پوری قوم آشکارہ ہو چکی ہے لیکن یہ اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہتے ہوئے وزارت عظمیٰ نہیںچھوڑ رہے ۔ عوام ان کا انشاءاللہ آئندہ انتخابات میں حساب تمام کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب ان حکمرانوں سے عوام کی جان چھوٹ جائے گی۔عبدالمجید انجم، ڈاکٹر سید شاہد احمد، چودھری محمد حسین اور محمد انور بیگ نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکمرانوں کو شاید اللہ تعالیٰ یاد نہیں رہا۔ یہ اپنے اللے تللوں میں مگن ہیں اور غریب عوام کا انہوں نے بھرکس نکال دیا ہے۔ ملک جل رہا ہے اور انہیں اپنے اقتدار کو مضبوط کرنے کی پڑی ہے۔ بلوچستان میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔ کراچی میں لیاری کو ایک مخصوص گروہ کو نوازنے کے چکر میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔خیبر پختون خواہ میں دہشت گردی زوروں پر ہے۔ پنجاب میں بدامنی کا دور دورہ ہے لیکن حکمران سب اچھا کی بولی بول رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں تمہارا یوم حساب قریب آ چکا ہے ۔ اپنی آخرت کی فکر کرتے ہوئے ملک کا اقتدار چھوڑ دو اور یہ اس کے حقیقی اہل کو سونپ دو وگرنہ تمہاری داستان تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں۔
سعودی عرب کی ڈیری کمپنی کے پروڈکشن منیجر مرزا محمد اقبال قمر اور محمد نعیم قمر نے اپنے مشترکہ خیالات کے اظہار میں کہا کہ پاکستان میں غریب اور متوسط طبقہ کے حامل افراد کا گزارہ انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ وہاں پر بجلی دستیاب ہے اور نہ ہی گیس اور پانی جبکہ روزگار بھی ناپائید ہو چکا ہے۔ لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہوچکے ہیں۔ غریب کا کوئی پرسان حال نہیں ، موجودہ حکمران اپنی عیاشیوں سے فراغت نہیں حاصل کر رہے۔ انہیں غریب عوام کا کوئی درد نہیں ہے۔ وہ یا تو اپنی تجوریاں بھرنے میں مصروف ہیں یا اپنی حکومت بچانے کے لئے تگ و دو کر رہے ہیں۔ انہوں نے اداروں کو آپس میں لڑایا اور اپنا اُلو سیدھا کیا ہے۔ ملک کی اعلیٰ عدالت سپریم کورٹ آف پاکستان کے گزشتہ چار برسوں میں کئے جانے والے جملہ فیصلہ کی نفی کرتے ہوئے انہیں ماننے سے انکار کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں ہر جانب افراتفری ہے اور کسی بھی ادارے کی کوئی کل سیدھی نہیں ہے۔ یہ امریکہ سامراج کو خوش رکھ کر اپنی حکومت کو دوام بخش رہے ہیں۔ روزانہ اربوںکے نوٹ چھپ رہے ہیں افراط زر کو بڑھا رہے ہیں۔ملک اور قوم کو ان حکمرانوں نے مقروض بنا کر رکھ دیا ہے۔ گزشتہ چار برسوں میں زرداری ٹولے نے اتنا زیادہ قرضہ حاصل کیا ہے کہ گزشتہ 64 برسوں میں اتنا قرضہ حاصل نہیں کیا گیا۔
بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناحؒ اور مفکر پاکستان علامہ اقبالؒ نے پاکستان اس لئے نہیں قائم کیا تھا کہ اس پر کبھی جرنیل مسلط ہو کر ملک اور قوم کی تقدیر سے کھیلیں۔ کبھی کرپٹ سیاستدان ملک کو بازیچہ اطفال بنا ڈالیں۔ آج وطن عزیز پاکستان میں بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ زوروں پر ہے۔شہری علاقوں میں سولہ جبکہ دیہی علاقوں میں بائیس گھنٹے عوام بجلی کا عذاب جھیل رہے ہیں۔ مہنگائی آسمانوں سے باتیں کر رہی ہے، بے روزگاری نے ڈیرے ڈال لئے ہیں۔ملکی معیشت کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت موجودہ نام نہاد کرپٹ جمہوری حکمرانوں نے تباہی کے دہانے پہنچا دیا ہے۔ صنعتیں بند پڑی ہیں جبکہ کروڑوں غریب عوام سڑکوں پر زرداری ٹولے کے خلاف نوحہ کناں ہیں لیکن یہ کرپٹ ٹولہ ٹس سے مس نہیں ہورہا ۔مجرم اور سزا یافتہ سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی وزارت عظمیٰ کے اعلیٰ ترین منصب سے چمٹے ہوئے ہیں۔وہ اپنے آپ کو گناہ گار یا مجرم گرداننے کی بجائے انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ یہ تکبرانہ جملہ بیان فرماتے نظر آتے ہیں کہ نہ تو میں اور نہ ہی آئندہ پی پی پی کا کوئی وزیر اعظم سوئس عدالتوں کو خط تحریر نہیں کرے گا۔دوسرے ممالک میں یہ ہوا کرتا ہے کہ جب کوئی وزیر یا مشیر الزمات کی زد میں آ جائے تو وہ اپنے منصب سے استعفیٰ دے کر گھر چلا جاتا ہے جبکہ ہمارے ہاں تمام اخلاقیات کو پامال کرتے ہوئے انتہائی فخر سے اپنے پر لگے الزام کا دفاع کیا جاتا ہے۔مجرم اور سزا یافتہ سید یوسف رضا گیلانی کے اندر اتنی ہمت بھی باقی نہیں رہی کہ وہ پیران پیر حضرت عبدالقادر گیلانی کی نسبت کا ہی کوئی احساس کر لیتے یا سید ہونے کا ہی دم بھر لیتے۔انہیں صرف اور صرف اپنی کرسی کی فکر ہے۔اسی لئے وہ اپنی سستی شہرت کو قائم رکھنے کی خاطر برطانیہ کے دورے پر بطور وزیر اعظم گئے اور 90 سے زائد افراد کا وفد لے کر چارٹرڈ طیارے سے برطانیہ گئے وہاں مہنگے ترین ہوٹل (چرچل) میں اپنے وفد کو ٹھہرایا جبکہ ظلم یہ کیا گیا کہ مذکورہ افراد کو حکومت پاکستان کے سرکاری خرچ پر ٹھہرایا گیاحالانکہ حکومت برطانیہ نے تو صرف چھ افراد کے پروٹوکول کا اعلان کیا تھا۔مجرم اور سزا یافتہ وزیر اعظم نے اپنے متذکرہ دورے پر کروڑوں روپے غریب ملک پاکستان کے قومی خزانے سے ادا کروائے جو کہ اندھیروں میں ڈوبی ہوئی غریب قوم کے منہ پر نہ صرف طمانچہ ہے بلکہ یہ بڑی زیادتی کی بات ہے۔موصوف یاد رکھیں کہ قوم ان سے پائی پائی کا حساب لے گی اور MBBS (میاں بیوی بچوں سمیت) خود ساختہ وزیر اعظم کو عوامی کٹہرے میں لایا جائے گا۔ کتنے دکھ کی بات ہے کہ ہمارے ملک کا صدر (جو وفاق کی علامت ہوا کرتا ہے) وہ سوئس عدالتوں کا مجرم ہے۔وزیر اعظم کو ملک کی اعلیٰ عدلیہ نے توہین عدالت میں گناہ گار ثابت کر دیا ہے جبکہ وزیر داخلہ پاکستان بھی سزا یافتہ ہیں۔ موجودہ حکومت کے کئی ایک وزیروں کے کرپشن کے سنگین الزامات ثابت ہو چکے ہیں۔ وفاقی وزیر سابق پانی و بجلی رینٹل پاور میں علامہ کاظمی اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے دونوں صاحبزادے حج اور نارکوٹس میں ملوث ہیں۔غرض یہ کہ پیمانہ یہ طے کیا گیا ہے کہ جتنا بڑا مجرم ثابت ہو گا اسے اتنا ہی بڑا عہدہ مرحمت کر دیا جائے گا۔ اگر یہ کہا جائے تو یقینا بے جا نہ ہو گا کہ موجودہ نام نہاد کرپٹ لٹیرے حکمرانوں نے اپنی تجوریاں بھرنے میں ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی کوشش میں ہیں۔ انہیں روز محشر یا یوم حساب بھول چکا ہے۔ غریب اور سادہ لوح عوام جیئے بھٹو اور جیئے بے نظیر سے دلکش نعروں میں بہہ جاتے ہیں لیکن زرداری ٹولہ بھٹو اور بے نظیر بھٹو کا نعرہ لگا کر عوام کو بے وقوف بنا رہا ہے جو حکومت ساڑھے چار سالہ عرصہ میں اپنی شہید رہنما کے قاتلوں کو تلاش کرکے انہیں کیفر دار تک نہیں پہنچا سکی وہ شہید بی بی سے کتنی مخلص ہو گی۔ موجودہ حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ خوف خدا کرتے ہوئے اٹھارہ کروڑعوام پر مظالم کے پہاڑ توڑنے بند کریں جبکہ انہیں ریلیف دینے کے لئے تگ ودوکریں۔ اپنے اللے تللوں کو ختم کرکے غریبوں کو روٹی، کپڑا ، اور مکان مہیاکریں کیونکہ غریب عوام (جن کا پی پی پی کی موجودہ حکومت بھی بڑا دم بھرتی ہے) تو ایک وقت کی روٹی کو ترس گئے ہیں۔ ملک میں لاقانونیت کا خاتمہ کریں۔ تفرقہ بازی اور لسانیت کو ہوا دینے کی بجائے اس کا مکمل طور پر خاتمہ کریں۔ غریبوں کو ان کا حق واپس لوٹائیں۔ بجلی اور گیس کی لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کافی الفور اعلان کریں۔بجلی اور گیس کے واجب الادا بل سرکاری محکموں کو ادا کرنے کا پابند بنایا جائے۔ ایوان صدر وزیر اعظم کے بجلی کے بلوں کی فوراً ادائیگی کی جائے تاکہ ملک میں بجلی کا مصنوعی پیدا کردہ بحران کا خاتمہ کیا جا سکے۔ مزدوروں کے گھروں کے چولہے دوبارہ گرم ہو جائیں، بے روزگاری کا خاتمہ کیا جائے۔ یہ تمام کام موجودہ نام نہاد جمہوری حکمرانوں کے کرنے کے ہیں نہ کہ اپنے مخالفین کو زیر کرنے کی پالیسی اختیار کی جائے۔ ہمارے ازلی دشمن بھارت کو پسندیدہ ترین ملک قرار دینے کی روش ختم کی جائے ۔پاکستان پریس کلب ریاض کے سیکرٹری جنرل لیاقت علی انجم، رابطہ سیکرٹری شیخ محمد سعید احمد لاہوری اور ممبر محمد حسن بٹ نے اپنے مشترکہ خیالات کے اظہار میں کہا کہ سیاستدانوں اور حکمرانوں کو چاہیے کہ غیر سیکورنگ کرنے اور ایک دوسرے پر الزامات نہ لگائیں۔ بلکہ عوام کو حقیقت حال سے روشناس کروائیں جبکہ حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی غلطیوں کو تسلیم کرتے ہوئے مسائل کو حل کرنے پر توجہ دیں نیز حزب اختلاف کو چاہیے کہ وہ ملک اور قوم کے عظیم تر مفاد کی خاطر صحیح طور پر حکمرانوں کی غلطیوں کی نشاندہی کرکے اس کی تلافی کروانے کی تگ و دو کریں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکمرانوں کو چاہیے کہ اگر وہ ملک اور قوم سے محبت رکھتے ہیں تو اداروں کے ٹکراﺅ خصوصاً عدالت عالیہ سے دشمنی ختم کرکے اس کے فیصلوں کو صدق دل سے تسلیم کرنے کی روش اختیار کریں۔تاہم اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو ملک کا شیرازہ بکھر جائے گا پھر وہ کس پر حق حکمرانی جتلائیں گے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) الریاض کے صدر چودھری عاشق حسین، سینئر نائب صدور خالد جاوید چیمہ، رانا خادم حسین، سیکرٹری جنرل محمد اصغر چشتی، سیکرٹری جائنٹ خالد اکرم رانا اور سیکرٹری اطلاعات انجینئر راشد محمود بٹ، سیکرٹری فنانس چودھری محمد مبین نے مشترکہ خیالات کے اظہار میں کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اسلام آباد کے حالیہ تمام فیصلوں کی ہم توثیق کرتے ہیں جبکہ میاں محمد نواز شریف کی قیادت اور سیاست پر بھرپور اظہار اعتماد کرتے ہوئے انہیں اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مو جودہ حکمرانوں کا بوریا بستر اب گول کر دیا جانا چاہیے کیونکہ انہوں نے قائد اعظم اور علامہ اقبال کے پاکستان کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں لوڈشیڈنگ کی وجہ سے معیشت تباہ ہو چکی ہے۔ صنعتیں بند پڑی ہیں، ترقی کا پہیہ جام ہو چکا ہے، ملک کے لاکھوں مزدور بے روزگار ہو چکے ہیں، مہنگائی اور گرانی نے غریب عوام کا جینا دوبھر کر دیا ہے۔ ریلوے، سٹیل مل، پی آئی اے، او جی ڈی سی اور دوسرے ادارے تباہی کا منظر پیش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ کرپٹ ٹولے کی لوٹ مار کی وجہ سے ملک دیوالیہ ہو چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ زرداری کرپٹ ٹولے نے اداروں کو آپس میں لڑایا اور کرپشن کا بازار گرم کئے رکھا ہے۔ ملک کی اعلیٰ عدالت کے فیصلوں کی دہجیاں بکھیر کر رکھ دی ہیں۔ سزا یافتہ وزیر اعظم اور اس کے بیوی بچوں کے سکینڈلوں سے پوری قوم آشکارہ ہو چکی ہے لیکن یہ اپنی ہٹ دھرمی پر قائم رہتے ہوئے وزارت عظمیٰ نہیںچھوڑ رہے ۔ عوام ان کا انشاءاللہ آئندہ انتخابات میں حساب تمام کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دن دور نہیں جب ان حکمرانوں سے عوام کی جان چھوٹ جائے گی۔عبدالمجید انجم، ڈاکٹر سید شاہد احمد، چودھری محمد حسین اور محمد انور بیگ نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکمرانوں کو شاید اللہ تعالیٰ یاد نہیں رہا۔ یہ اپنے اللے تللوں میں مگن ہیں اور غریب عوام کا انہوں نے بھرکس نکال دیا ہے۔ ملک جل رہا ہے اور انہیں اپنے اقتدار کو مضبوط کرنے کی پڑی ہے۔ بلوچستان میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے۔ کراچی میں لیاری کو ایک مخصوص گروہ کو نوازنے کے چکر میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔خیبر پختون خواہ میں دہشت گردی زوروں پر ہے۔ پنجاب میں بدامنی کا دور دورہ ہے لیکن حکمران سب اچھا کی بولی بول رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں تمہارا یوم حساب قریب آ چکا ہے ۔ اپنی آخرت کی فکر کرتے ہوئے ملک کا اقتدار چھوڑ دو اور یہ اس کے حقیقی اہل کو سونپ دو وگرنہ تمہاری داستان تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں۔
سعودی عرب کی ڈیری کمپنی کے پروڈکشن منیجر مرزا محمد اقبال قمر اور محمد نعیم قمر نے اپنے مشترکہ خیالات کے اظہار میں کہا کہ پاکستان میں غریب اور متوسط طبقہ کے حامل افراد کا گزارہ انتہائی مشکل ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نہ وہاں پر بجلی دستیاب ہے اور نہ ہی گیس اور پانی جبکہ روزگار بھی ناپائید ہو چکا ہے۔ لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہوچکے ہیں۔ غریب کا کوئی پرسان حال نہیں ، موجودہ حکمران اپنی عیاشیوں سے فراغت نہیں حاصل کر رہے۔ انہیں غریب عوام کا کوئی درد نہیں ہے۔ وہ یا تو اپنی تجوریاں بھرنے میں مصروف ہیں یا اپنی حکومت بچانے کے لئے تگ و دو کر رہے ہیں۔ انہوں نے اداروں کو آپس میں لڑایا اور اپنا اُلو سیدھا کیا ہے۔ ملک کی اعلیٰ عدالت سپریم کورٹ آف پاکستان کے گزشتہ چار برسوں میں کئے جانے والے جملہ فیصلہ کی نفی کرتے ہوئے انہیں ماننے سے انکار کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں ہر جانب افراتفری ہے اور کسی بھی ادارے کی کوئی کل سیدھی نہیں ہے۔ یہ امریکہ سامراج کو خوش رکھ کر اپنی حکومت کو دوام بخش رہے ہیں۔ روزانہ اربوںکے نوٹ چھپ رہے ہیں افراط زر کو بڑھا رہے ہیں۔ملک اور قوم کو ان حکمرانوں نے مقروض بنا کر رکھ دیا ہے۔ گزشتہ چار برسوں میں زرداری ٹولے نے اتنا زیادہ قرضہ حاصل کیا ہے کہ گزشتہ 64 برسوں میں اتنا قرضہ حاصل نہیں کیا گیا۔