لاہور (سپیشل رپورٹر) اس خطہ میں دہشت گردی کا مسئلہ کشمیر سے لنک ہے ہم امریکہ کو یہ باور کروانے میں ناکام رہے ہیںامریکہ بھارت کے سول نیوکلئیر ٹیکنالوجی کا معاہدہ غیر قانونی تھا ہمیں بین الاقوامی عدالت میں اس کو چیلنج کرنا چاہیے تھا لیکن جب ہم نے اپنے لئے امریکہ سے سو ل نیوکلیئر ٹیکنالوجی مانگ لی تو امریکہ بھارت کی غیرقانونی ڈیل قانونی ہوگئی۔ ہم دہشت گردی کی اصل وجوہات کی طرف نہیں گئے یہاں جو بڑھکیں مارتے ہیں باہر جاکر ان کی باڈی لینگویج بدل جاتی ہے۔ یہ باتیں اٹارنی ایٹ لائ، دانشور، سابق مشیر وزیر اعلی مواہد حسین شاہ نے حمید نظامی پریس انسٹی ٹیوٹ میں پاکستان کے انتخابات، 2013 کے تناظر میں پاکستان اور مغربی ممالک انتخابات کے بعد کا منظر نامہ کے موضوع پر لیکچر دیتے ہوئے کہیں۔ اس موقع پر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ابصار عبدالعلی نے پروگرام کی نظامت کے فرائض سرانجام دئیے۔ انہوں نے کہا اوباما نے کل نیشنل ڈیفنس یورنیورسٹی میں تقریر کی ہے جو بہت اہم ہے جس میں انہوں نے غلطیاں تسلیم کی ہیں اور ڈرون کی تبدیل شدہ پالیسی کے بارے میں بتایا ہے پہلے امریکہ شک پڑنے پر بھی حملہ کر دیتا تھا اب جب یقین ہوگا تب حملہ کیا جائے گا۔ امریکہ افغانستان سے پوری طرح نہیں جارہا ہے ان کے تقریبا 14 ہزار فوجی وہاں رہیں گے ابھی تک امریکہ بھی کلئیر نہیں ہے افغانستان کا مستقبل کیا ہو گایہ بات تو وہ مان چکے ہیں افغانستان میں گورننس بہت مشکل ہے۔ بیرون ملک ہمارا موقف بہتر طریقہ سے پیش نہیں کیا جاتا ہے۔ اس خطہ میں دہشت گردی کی اصل وجہ کشمیر ہے ہم امریکیوں کو یہ بات باور کروانے میں ناکام رہے ہیں جس کی وجہ سے کشمیر کا مسئلہ دنیا میں اجاگر ہونے کی بجائے پیچھے چلا گیا ہے۔ مسلمان ملکوں نے مل کر کبھی بھی کو ئی قابل ذکر کردار ادا نہیں کیا ہے اسلامک کانفرس کی از سر نوتشکیل کرنی چاہیے تھی نہیں کی گئی فلسطین کے ایشو پر کوئی قابل ذکر کامیابی نہیں ہوئی اسلامک فنڈز بنا کر ہمیں اسلامک سکالر بنانے چاہیں تھے جو ہمارے خلاف منفی پراپگنڈہ کا جواب دے سکتے۔ سب سے پہلے انتہاءپسندی اسرائیل نے شروع کی تھی۔ دنیا میں 1.5 ارب مسلمان ہیں یواین سکیورٹی کونسل میں ایک بھی مسلمان ملک کو مستقل نمائندگی نہیں دی گئی۔ کسی مسلمان ملک کا نام نہیں آتا ہے کیا ہم انڈونیشا کا نام نہیں دے سکتے ہیں۔ اب ٹی وی چینلوں پر 24 گھنٹے نان سینس جاری ہے جس کی وجہ سے لوگ بدتمیز ہو گئے ہیں۔ ایک کروڑ مسلمان امریکہ میں ہیں کسی اخبار میں ان کا نام نہیں ہوتا۔ اگر آنے والی حکومت میں بھی یہ ہوا نااہل لوگ آگے لائے گئے جو جس حال میں ہیں مستقبل میں بھی ایسا ہی حال رہے گا۔ ہمارے تین بڑے ایشو ملک میں بہت ہے، دوسرا مایوسی، تیسرا مناقعت بہت، اگر تینوں چیزیں نکل جائیں تو بہتری آجائے گی۔ اسلام کے بارے میں جو بدتمیزیاں ہو رہی ہیں اس پر واضح پیغام دینا پڑے گا ہم یہ برداشت نہیں کر یں گے لیکن اصل صورتحال یہ ہے 11 مسلمان سفیروں نے ڈنمارک کے وزیر اعظم سے گستاخانہ خاکوں پر بات کرنے کے لئے وقت مانگا انہوں نے کسی ایک کو بھی نہیں دیا اب ڈنمارک کے یہ وزیر اعظم یورپی کے سیکرٹری جنرل ہیں۔ یورپی ممالک پاکستان میں حکومت کی تبدیلی کو تسلسل کے طور پر دیکھتے ہیں۔ سنجے دت کو کیوں سزا ملی ہے اس کا بات حسینی برہمن تھا اور اس کی ماں مسلمان تھی، بھارت میں سکھوں کے ساتھ کیا کچھ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا ہمیں پیغام دینا پڑے گا افغانستان کو بھارت کا بیس کیمپ نہیں بننے دیں گے۔
مواحد حسےن