ڈیوڈبیکھم نے انٹرنیشنل فٹبال کو خیر باد کہہ دیا

محمد معین
زندگی عروج و زوال کی داستان ہوتی ہے مگر کچھ شخصیات ایسی بھی ہوتی ہیں جن کے عروج کے بعد زوال بھی یادگار بن جاتا ہے اور دنیا اسے شاندار انداز سے خراج تحسین پیش کرتی ہے۔ کھیل کے میدان میں تو خاص طور پر ہر کھلاڑی پر عروج و زوال آتا رہتا ہے۔ آخر کار وہ لمحات آ جاتے ہیں جب میدان میں کارنامے سرانجام دینے والا کھلاڑی خود ہی میدان سے باہر جانے کا اعلان کر دیتا ہے۔ برطانوی فٹ بالر ڈیوڈ رابرٹ جوزف بیکھم بھی ان شخصیات میں شامل ہیں جنہوں نے اپنے بچپن میں خواب دیکھے اور پھر ان کو حقیقت کا روپ دیا۔ زندگی کی ہر خواہش پوری ہوئی۔ دنیا بھر میں مقبولیت کے جھنڈے گاڑے اور آخر کار خود ہی دوسروں کے لئے جگہ خالی چھوڑ دی۔ انگلینڈ کی فٹ بال ٹیم کے سابق کپتان ڈیوڈ بیکھم نے سیزن کے اختتام پر ہر قسم کی فٹ بال سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ 38 سالہ ڈیوڈ بیکھم نے 20 سالہ کیریئر میں انگلینڈ کی جانب سے 115 جبکہ اپنے پہلے فٹ بال کلب مانچسٹر یونائیٹڈ کی جانب سے 394 میچ کھیلے اور اس دوران 6 مرتبہ انگلش پریمیئر لیگ اور ایک بار یورپی چیمپئنز لیگ جیتنے والی ٹیم کا حصہ تھے۔ رواں برس جنوری میں ڈیوڈ بیکھم نے فرانسیسی کلب پیرس سینٹ جرمین کے ساتھ پانچ ماہ کے معاہدے پر دستخط کئے تھے اور یہ معاہدہ 26 مئی کو کو کلب کے رواں سیزن کے آخری میچ کے ساتھ ختم ہو رہا ہے۔ ڈیوڈ بیکھم کی ریٹائرمنٹ کے وقت بڑے جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پی ایس کے شکر گزار ہیں جس نے انہیں کھیلنے کا موقع فراہم کیا تاہم اب ریٹائرمنٹ کے وقت بالکل ٹھیک ہے۔ انگلینڈ کی کپتانی اور 100 سے زائد میچ کھیلنا کسی اعزاز سے کم نہیں۔ وہ پہلے انگلش کھلاڑی ہیں جنہوں نے چار ممالک میں ٹورنامنٹ جیتے۔ انہوں نے 2009ءمیں انگلینڈ کی جانب سے آخری میچ بیلاروس کے خلاف کھیلا اور تین صفر سے کامیابی حاصل کی۔
ڈیوڈ بیکھم کے بڑے بیٹے بروک لین بیکھم نے بھی پروفیشنل فٹ بال ٹیم کے ساتھ پہلا معاہدہ کر لیا ہے۔ 14 سالہ بروک لین نے چیلسی میں ٹرائلز دیئے تھے۔ ڈیوڈ رابرٹ جوزف بیکھم نے کیریئر کے دوران مانچسٹر یونائیٹڈ پریسٹن نارتھ اینڈ، رئیل میڈرڈ، میلان، لاس اینجلس گلیکسی، فرنچ لیگ ون، پیرس سینٹ جرمین اور انگلینڈ کی قومی ٹیم کی نمائندگی کی تھی۔ انہوں نے پروفیشنل کیریئر کا آغاز مانچسٹر یونائیٹڈ کے ساتھ 1992ءمیں کیا تھا۔ انہوں نے پریمیئر لیگ کا ٹائٹل 6 مرتبہ ایف اے کپ، 2 بار اور 1999ءمیں ”یوئیفا چیمپئنز لیگ“ جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ رٹیل میڈرڈ کی طرف سے چار سیزن کھیلے جب انہوں نے ایم ایل ایس کو جوائین کیا تو انہیں لیگ کی تاریخ میں سب سے مہنگے کھلاڑی کے طور پر خریدا گیا اور انہیں 6.5 ملین ڈالر رقم ادا کی گئی۔ انہوں نے وکٹوریہ بیکھم سے شادی کی اور ان کے ہاں چار بچے ہیں۔ دونوں میاں بیوی کے پاس تقریباً 125 ملین پونڈ رقم موجود ہے۔
ڈیوڈ رابرٹ جوزف بیکھم لندن میں 2 مئی 1975ءمیں پیدا ہوئے۔ سکول لائن کے دوران جب کبھی ٹیچر نے پوچھا کہ بڑے ہو کر کیا بنو گے تو جواب دیا کہ ”فٹ بالر“ سکول کی طرف سے باقاعدہ فٹ بال ٹیم کے رکن رہے۔ بیکھم کا قد 6 فٹ تھا۔ وہ مڈفیلڈر کے طور پر کھیلتے تھے۔ 16 مئی 2013ءان کا یادگار دن تھا جب انہوں نے باقاعدہ ریٹائرمنٹ لے لی۔ انہوں نے یکم ستمبر 1996ءمیں انگلینڈ کی طرف سے پہلا میچ کھیلا انہوں نے کیریئر میں 97 جبکہ انگلینڈ کی طرف سے 17 گول کئے۔ ڈیوڈ بیکھم نے تسلیم کیا کہ انہوں نے ریٹائرمنٹ سے قبل سمر سیزن بڑی مشکل سے گزارا ہے۔ وہ یٹائرمنٹ سے قبل آخری میچ پیرس سینٹ جرمین کی طرف سے کھیل رہے تھے۔ میچ میں تین ایک سے کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ دو عشروں سے زائد عرصہ فٹ بال کھیلنے کے بعد اب کچھ عرصہ آرام کرنا چاہتا ہوں۔ آئندہ دو ماہ تو مشکل نہیں ہونگے مگر اس کے بعد کا وقت گزارنا مشکل ہوگا۔ اہم چیز اپنے آپ کو مصروف رکھنا ہے۔ میں فٹ بال کو ب ہت ”مس“ کرونگا مگر ریٹائرمنٹ کے سوا بھی کوئی چارہ نہیں ہے۔ مداحوں کے ساتھ یہ شام گزار کر بہت لطف اندوز ہو رہا ہوں۔ ڈیوڈ بیکھم جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور آخری میچ کے بعد گرا¶نڈ سے باہر جاتے ہوئے رو پڑے ساتھی کھلاڑیوں نے انہیں کندھوں پر اٹھا لیا اور آخری لمحات کو یادگار بنا دیا۔ آخری میچ کے دوران ڈیوڈ بیکھم کی بیوی وکٹوریہ بیکھم والدین سینڈرا اور ٹیڈ بیکھم، بہن جین، چاروں بچے بروکلین بیکھم، رومیو بیکھم، کروز بیکھم اور ہارپر بیکھم بھی موجود تھے جنہوں نے شائقین فٹبال اور مداحوں کے ساتھ ڈیوڈ بیکھم کو شاندار انداز میں الوداع کیا۔ بچوں نے شرٹ پہن رکھی تھیں جن پر لفظ ”ڈیڈی“ لکھا تھا جوان کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لئے شاندار انداز تھا۔ باپ کو روتا دیکھ کر بچے بروکلین، رومیو اور کروز بھی میدان کی طرف بھاگ کھڑے ہوئے اور باپ سے لپٹ گئے۔ یہ سارا منظر ہزاروں لوگوں کا ہجوم دیکھ رہا تھا جب انہوں نے ٹرافی اٹھائی تو سٹیڈیم میں موجود تماشائی اور مداح کھڑے ہو گئے اور سٹیڈیم تالیوں سے گونج اٹھا۔

ای پیپر دی نیشن