اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ نے این آر او عملدرآمد کیس میں احمد ریاض شیخ اور عدنان خواجہ کی تقرری کے حوالے سے سابق سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن قمر الزمان کی مرتب کردہ سمری 31مئی کو طلب کرلی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے نیب حکام کی جانب سے مذکورہ بالا افسران کیخلاف ریفرنس دائر کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ ان کیخلاف ریفرنس دائر نہ کرنے میں تکنیکی مسائل حائل ہیں ۔ یہ رپورٹ پراسکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے روبرو پیش کی ہے اس دوران ملزمان کی جانب سے ابراہیم ستی اور دیگروکلاءعدالت میں پیش ہوئے ۔ نیب عملدرآمد کیس کی سماعت شروع ہوئی تو پراسکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ نیب اس بات کا جائزہ لے رہا ہے کہ عدالت نے جن لوگوں کیخلاف ریفرنس بھجوانے کا حکم دیا تھا کیا ان کیخلاف کارروائی کا کوئی جواز ہے یا نہیں یہ ایک تکنیکی معاملہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نیب نے اب تک ان کیخلاف ریفرنس کیوں نہیں بھیجا یہ سوال کیسے آگیا ؟ کے کے آغا نے کہا کہ عدنان خواجہ کی تقرری او جی ڈی سی ایل اور احمد ریاض شیخ کو ایف آئی اے میں ایڈیشنل ڈی جی لگایا گیا تھا اس عدالت نے سماعت کے بعد سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اسماعیل قریشی کو عدنان خواجہ کی تقرری پر نوٹس جاری کیا جس پر نیب نے تفتیش کی۔ ابراہیم ستی نے کہا کہ نیب نے احمد ریاض شیخ اور عدنان خواجہ کی بجائے احسن راجہ کیخلاف ریفرنس داخل کیا قمر الزامان کو بھی معطل کیا گیا اور اس دوران احسن راجہ کو عارضی چارج دیا گیا تھا نیب نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کیخلاف بھی ریفرنس دائر نہیں کیا حالانکہ تقرر کرنے کا اصل اختیار ان کا تھا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ قمر الزمان کی بنائی ہوئی سمری دیکھنا ہوگی تب معاملات واضح ہوں گے عدالت نے کیس کی مزید سماعت اکتیس مئی تک ملتوی کرتے ہوئے سابق سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن قمر الزمان کی بنائی گئی سمری طلب کرلی ۔