کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے

 مجھے اس بات پر بے حد خوشی ہوئی ہے کہ کشمیر پر بانی پاکستان کے مشہور موقف کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے کی کھل کر افواج پاکستان کے بہادر سپہ سالار جنرل راحیل شریف نے تائید کررہی ہے اس مومنانہ بیان پر کشمیر کے مظلوم و محکوم لوگوں کو بے حساب قوت ملی ہے۔ ہمیں اپنی افواج پر فخر ہے وہ دنیا کی طاقت ور ترین افواج میں شامل ہیں۔ اُن کا جوش و جذبہ اور عزم ناقابل شکست ہے یہ سپہ سالار کی آواز دراصل پاکستان اور کشمیر کے تیس 30کروڑ لوگوں کی آواز ہے۔ یہ آواز تاریخی سچائی پر مبنی ہے یہ بات عالمی تاریخ کا سچا حصہ ہے کہ ’’برصغیر پاکستان اور بھارت‘‘ میں روز اول سے دو قومیں آباد ہیں یہ قومیں مسلمان اور ہندئو ہیں دونوں قوموں کی اپنی اپنی تاریخ ہے ان کی اپنی اپنی معاشی اور سماجی اقدار ہیں۔ وہ علیحدہ مسجدوں اور مندروں میںاپنے مذہبی عقائد کے مطابق عبادت کرتے ہیں ان دونوں قوموں میں نہ ہونے کے برابر سماجی میل جول ہوتاہے غمی، خوشی، شادی بیاہ سے متعلق انکے اپنے انوکھے قسم کے رواج ہوتے ہیں۔ انکے ہاں ایک دوسرے کے ہاتھ کا تیار کیا ہوا کھانا ممنوع ہوتا ہے پرانے اوقات میں یہی نظام ہوتا تھا۔ اس بدلی ہوئی دنیامیں بھی وہی نظام چل رہا ہے۔ یقین کرلیں کہ مجھے بھارتی ہندئوں سے ہرگز نفرت نہ ہے وہ بھی مسلمانوں کی طرح انسان ہیں اللہ تعالیٰ نے ہی سب کو پیدا کیا ہے۔ بھارت میں 25کروڑ کے لگ بھگ مسلمان آباد ہیں۔ یہ وہی مسلمان ہیں جنہوں نے ایک ہزار سال کے قریب سارے ہندوستان میں حکمرانی کی تھی مسلمانوں کا دور سنہری کہلایا جاسکتا ہے اکبر بادشاہ کا زمانہ تو ہندو مسلمان دوستی کی شاندار مثال پیش کرتا ہے۔ یہ بات درست ہے کہ پاکستان نے بھارت کو تسلیم کر رکھا ہے کیا بھارت نے بھی دل سے پاکستان کو تسلیم کیا ہے؟ تاریخ نے اس بات کا جواب نفی میں دے رکھا ہے بھارت نے 1971؁ء کی جنگ میں پاکستان کو دو ٹکروں میں تقسیم کردیا تھا۔ پاکستان اور بھارت دو قومی نظریہ کی بنیاد پر قائم ہوئے تھے بھارت نے اپنی اندھی فوجی طاقت سے ہمارے پیارے مشرقی پاکستان کے شہر ڈھاکہ پر قبضہ جما لیا تھا۔ ہم اندرا گاندھی کے اس بیان کو نہ بھول سکیں گے جس کے تحت اس نے اعلان کیا تھا کہ اس نے دو قومی نظریہ کو بحرہ ہند میں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے غرق کردیا ہے اس بیان سے بغیر کسی شک و شبہ کے ثابت ہوتا ہے کہ بھارت نے کبھی بھی پاکستان کے وجود کو دل سے تسلیم نہ کیا تھا 1947؁ء کے بعد بھارت نے تیزی سے فوج کشی کرتے ہوئے۔ جونا گڑھ، منگرول، مینادور، حیدرآباد دکن پر قبضہ کر لیا تھا ریاست جموں و کشمیر برصغیر کی ایسی ریاست ہے جس میں 90%سے بھی زائد مسلمان صدیوں سے آباد چلے آرہے ہیں ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ دو قومی نظریہ کی بنیاد پر ساری ریاست جموں و کشمیر کو پاکستان کا لازمی حصہ مان لیا جاتا۔ بھارت نے کھل کر دو قومی نظریہ کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے کشمیر پر قبضہ جمالیا تھا۔ دنیا کے کس قانون یا اصول کے تحت بھارت نے یہ قدم اٹھایا تھا؟ مسئلہ کشمیر پر بھارت اور پاکستان کے درمیان تین خوفناک خونی جنگیں ہوچکی ہیں۔ چوتھی خوفناک جنگ کے خطرات ہمارے سروں پر منڈ لارہے ہیں کشمیر پر بھارت کا قبضہ کرنا اس بات کا بہت بڑا تاریخی ثبوت ہے کہ اس نے آج تک پاکستان کے وجود کوتسلیم نہ کیا ہے بھارت لگاتار کشمیریوں کا خون بہاتا چلا جارہا ہے بھارت نے اب تک ایک لاکھ سے زائد بے گناہ مسلمانوں کو شہید کیا ہے۔ 1947؁ء میں جموں شہر اور اسکے اردگرد کا قتل عام اسکے علاوہ ہے 1947؁ء میں ایک چھوٹا سابچہ تھا بھارت نے خوفناک قسم کی بمباری کرکے مسلمانوں کو تباہ و برباد کیا تھا۔ میرے سامنے بھارتی ہوائی جہاز مسلمانوں کی بستیوں پر بم برسائے نظر آتے تھے۔ بری افواج بھی مسلمانوں کی آبادیوں کوتباہ و برباد کرتی نظر آتی تھی۔ اس طرح کشمیر کے لاکھوں مسلمان ہجرت کرکے سر زمین پاکستان میں داخل ہوگئے تھے۔ ان مہاجرین میں میں اور میرا خاندان شامل تھا قائداعظم محمد علی جناح کے پاکستان میں مجھے تعلیم حاصل کرنے کا سنہری موقع ملا تھا۔ پاکستان برصغیر کے مسلمانوں کیلئے ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ بھارت اور کشمیر سے آئے ہوئے کروڑوں مسلمان آباد ہوئے تھے۔ وہ سب مسلمان آج پاکستانی قوم کا جزو لاینفک بن چکے ہوئے ہیں۔ اب تو پاکستان میں 100% پاکستانی لوگ آباد ہیں۔ میرا پختہ یقین ہے کہ ہم سب سچے پاکستانی ہیں وہ لوگ جو پاکستان کیخلاف ہیں وہ بلا شک وشبہ دشمن کے کارکن ہیں ہم نے ان گنت اپنے لوگوں کے ساتھ قربانیاں پیش کی ہیں بلوچستان اور خیبر پختونخواہ اور دیگر پسماندہ علاقوں کے لوگوں کیساتھ خود ہم سب نے ناقابل تلافی دہائیاں کی ہیں اس ظلم و ستم کا خاتمہ اب ضروری ہوگیا ہے۔ اس وقت پاکستانی قوم 60ملین ڈالرز کی مقروض ہے حکمرانوں اور ہم سب کے رونے کا مقام ہے ۔ہم قرضوں پر اٹھنے والی سودی رقوم کو بھی قرض لے کر ادا کرتے ہیں۔ محترم اسحاق ڈار ہمیں بتائیں کہ اب تک قوم کے نام کتنا قرض بن چکا ہے قرض لینا بند کردو۔ بے حساب فضول اخراجات کرنا بند کردو۔ قومی خزانہ سے تنخواہ لینا بند کردو۔ اپنا تمام سرمایہ بیرونی دنیا سے واپس لے آئو۔ پاکستان میں عمدہ قسم کی کشادہ سڑکیں بنائو۔ پاکستان کے تمام گائوں کو پختہ سڑکوں سے جوڑ دو۔ جدید ترین بامقصد تعلیم کی ہمیں ضرورت ہے۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کا زمانہ ہے اس علم کو تمام پاکستان میں نافذ کرنا پڑیگا۔ دوسرے الفاظ میں پاکستانی قوم کو فنی تعلیم سے آراستہ کرنے کی ضرورت ہے۔ تمام ملک میں ایک طرح کا تعلیمی نظام ایک قوم بنانے کے ضروری ہوگیا ہے۔ قوم کے کروڑوں بچے گلی کوچوں سڑکوں پر آوارہ گردی نظر آتے ہیں۔ یہ بچے قوم کی ایک لامحدود دولت ہیں۔ اس دولت کو ضائع نہ کرو۔ پاکستان میں جگہ جگہ لاکھوں سکول کھولو تاکہ کم از کم مدت میں پاکستانی کی شرح خواندگی سو فیصد ہوجائے ہماری ہر قسم کی بیماریوں اور مسائل کا یہی واحد شافعی حل ہے۔ جیل خانہ جات میںان گنت تعلیمی ادارے قائم کئے جائیں۔ بے روز گار کو روزگار دو ملک میں جگہ جگہ لاکھوں کارخانے لگائو اس طرح لوگوں کو روزگار مل پائے گا۔ قانون بنوائیں جس سے بیرون پاکستان قوم کی جمع شدہ دولت واپس پاکستانی بنکوں میں آجائے۔ میں عام غریب اور نادار پاکستانیوں سے ملتا رہتا ہوں وہ سب کے سب پاکستان کے موجودہ حالات سے سخت مایوس ہیں۔ قوم پاکستان میں معاشی انقلاب چاہتی ہے اس طرح کا معاشی انقلاب خود لائو یا دوسروں کو یہ معاشی انقلاب لائے کا موقع دو قوم مایوسی کا شکار ہے۔ لوگ بھوک پیاس‘ غربت‘ مفلسی سے تنگ آکر خودکشیاں کررہے ہیں ۔

ای پیپر دی نیشن